بہار شریعت

نماز کے واجبات

 نماز کے واجبات کے متعلق احادیث و مسائل کا تفصیلی مطالعہ

نماز کے واجبات

                        (۱)تکبیر تحریمہ میں لفظ اللہ اکبر ہونا

                        (۲۔۸)الحمد پڑھنا یعنی اسکی ساتوں آیتیں کہ ہر ایک آیت مستقل واجب ہے ان میں ایک آیت بلکہ ایک لفظ کا ترک بھی ترک واجب ہے (۹) سورہ ملانا یعنی ایک چھوٹی سورت اِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرَ یا تین چھوٹی آیتیں جیسے ثُمَّ نَظَرَہ‘ثُمَّ عَبَسَ وَ بَصَرَہ‘ ثُمَّ اَدْبََرَ وَ اسْتَکْبَرَ یا ایک یا دو آیتیں تین چھوٹی کے برابر پڑھنا۔

متعلقہ مضامین

                        (۱۰،۱۱) نماز فرض میں دو پہلی رکعتوں میں قرأت واجب ہے۔

                        (۱۲۔۱۳) الحمد اور اس کے ساتھ سورۃ ملانا فرض کی دو پہلی رکعتوں میں اور نفل و وتر کی ہر رکعت میں واجب ہے۔

                        (۱۴) الحمد کا سورۃ سے پہلے ہونا

                        (۱۵) ہر رکعت میں سورۃ سے پہلے ایک ہی بار الحمد پڑھنا

                        (۱۶) الحمد و سورۃ کے درمیان کسی اجنبی کا فاصل نہ ہونا۔ آمین تابع الحمد ہے اور بسم اللہ تابع سورۃ یہ اجنبی نہیں۔

                        (۱۷) قرأت کے بعد متصلاً رکوع کرنا

                        (۱۸) ایک سجدہ کے دوسرا سجدہ ہونا کہ دونوں کے درمیان کوئی رکن فاصل نہ ہو۔

                        (۱۹) تعدیل ارکان یعنی رکوع و سجود و قومہ و جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی قدر ٹھہرنا یوہیں

                        (۲۰) قومہ یعنی رکوع سے سیدھا کھڑا ہونا

                        (۲۱) جلسہ یعنی دو سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا

                        (۲۲) قعدہ اولیٰ اگرچہ نماز نفل ہو اور

                        (۲۳)  فرض و وتر و سنن رواتب میں قعدہ اولیٰ میں تشہد پر کچھ نہ بڑھانا

                        (۲۴،۲۵) دونوں قعدوں میں پورا تشہد پڑھنایوہیں جتنے قعدے کرنے پڑیں سب میں پورا تشہد واجب ہے ایک لفظ بھی چھوڑے گا ترک واجب ہو گا اور لفظ اَلسَّلاَمُ دو بار اور لفظ عَلَیْکُمْ واجب نہیں اور

                        (۲۸)  وتر میں دعائے قنوت پڑھنا اور

                        (۲۹) تکبیر قنوت اور

                        (۳۰۔۳۵) عیدین کی چھئوںتکبیریں اور

                        (۳۶) عیدین میں دوسری رکعت کی تکبیر رکوع اور

                        (۳۷) اس تکبیر کے لئے لفظ اللہ ہونا اور

                        (۳۸) ہر جہری نماز میں امام کو جہر سے قرأت کرنا اور

                        (۳۹) غیر جہری میں آہستہ

                        (۴۰)  ہر واجب و فرض کا اس کی جگہ پر ہونا

                        (۴۱) رکوع کا ہر رکعت میں ایک ہی بار ہونا اور

                        (۴۲) اور سجود کا دو ہی بار ہونا

                        (۴۳) دوسری سے پہلے قعدہ نہ کرنا اور

                        (۴۴) چار رکعت والی میں تیسری پر قعدہ نہ ہونا

                        (۴۵) آیت سجدہ پڑھی ہو تو سجدہ تلاوت کرنا

                        (۴۶) سہو ہوا ہو تو سجدہ سہو کرنا

                        (۴۷) دو فرض یا دو واجب یا واجب فرض کے درمیان تین تسبیح کی قدر وقفہ نہ ہونا

                        (۴۸) امام جب قرأت کرے بلند آواز سے ہو خواہ آہستہ اس وقت مقتدی کا چپ رہنا

                        (۴۹) سوا قرأت کے تمام واجبات میں امام کی متابعت کرنا۔

مسئلہ ۵۴:            کسی قعدہ میں تشہد کا کوئی حصہ بھول جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۳۴)

مسئلہ ۵۵:            آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ میں سہوًا تین آیت یا زیادہ کی تاخیر ہوئی تو سجدہ سہو کرے۔(غنیہ)

مسئلہ ۵۶:            سورت پہلے پڑھی اس کے بعد الحمد یا الحمد و سورت کے درمیان دیر تک یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کی قدر چپکا رہا سجدہ سہو واجب ہے۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۲۸)

مسئلہ ۵۷:            الحمد کا ایک لفظ بھی رہ گیا تو سجدہ سہو کرے۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۲۶)

مسئلہ ۵۸:            جو چیزیں واجب ہیں مقتدی پر واجب ہے کہ امام کے ساتھ انہیں ادا کرے بشرطیکہ کسی واجب کا تعارض نہ پڑے اور تعارض ہو تو اسے فوت نہ کرے بلکہ اس کو ادا کرکے متابعت کرے مثلاً امام تشہد پڑھ کر کھڑا ہو گیا اور مقتدی نے ابھی پورا نہیں پڑھا تو مقتدی کوواجب ہے کہ پورا کر کے کھڑا ہو اور سنت میں متابعت سنت ہے بشرطیکہ تعارض نہ ہو اور تعارض ہو تو اس کو ترک کرے اور امام کی متابعت کرے مثلاً رکوع یا سجدہ میں اس نے تین بار تسبیح نہ کہی تھی کہ امام نے سر اُٹھا لیا تو یہ بھی اُٹھا ئے۔ (ردالمحتار ج ۱ ص ۴۳۸)

مسئلہ ۵۹: ایک سجدہ کسی رکعت کا بھول گیا تو جب یاد آئے کرلے اگرچہ سلام کہے بعد بشرطیکہ کوئی فعل منافی نہ صادرہوا ہو اور سجدہ سہو کرے۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۳۲)

مسئلہ ۶۰: ایک رکعت میں تین سجدے کئے یا دو رکوع یا قعدہ اولیٰ بھول گیا تو سجدہ سہو کرے۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۳۸)

مسئلہ ۶۱: الفاظ تشہد سے ان کے معانی کا قصد اور انشاء ضروری ہے گویا اللہ عزوجل کے لئے تحیت کرتا ہے اور نبی ﷺ اور اپنے اوپر اور اولیاء اللہ پر سلام بھیجتا ہے نہ یہ کہ واقع معراج کی حکایت مدنظر ہو۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۷۳، درمختار ج ۱ ص ۴۷۶)

مسئلہ ۶۲: فرض و وتر و وسنن رواتب کے قعدہ اولیٰ میں اگر تشہد کے بعد اتنا کہہ لیا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ ،  اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی سَیِّدِنَا تو اگر سہوًا ہو سجدہ سہو کرے اور عمداً ہو تو اعادہ واجب ہے۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۷۶)

مسئلہ ۶۳:            مقتدی قعدہ اولیٰ میں امام سے پہلے تشہد پڑھ چکا تو سکوت کرے دُرود و دُعا کچھ نہ پڑھے اور مسبوق کو چاہیے کہ قعدہ اخیر میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھے کہ امام کے سلام کے وقت فارغ ہو اور سلام سے پیشتر فارغ ہو گیا تو کلمہ شہادت کی تکرار کرے۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۷۷)

ماخوذ از:
بہار شریعت، جلد1مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button