بہار شریعت

نماز کے فرائض 

 نماز کے فرائض کے متعلق احادیث و مسائل کا تفصیلی مطالعہ

نماز کے فرائض 

                        سات چیزیں نماز میں فرض ہیں:۔

متعلقہ مضامین

                        (۱)       تکبیر تحریمہ

                        (۲)       قیام

                        (۳)      قراء ت

                        (۴)      رکوع

                        (۵)      سجدہ

                        (۶)       قعدہ اخیرہ

                        (۸)      خروج بصنعہ

(۱) تکبیر تحریمہ:۔

                        حقیقۃ یہ شرائط نماز سے ہے مگر چونکہ افعال نماز سے اس کو بہت زیادہ اتصال ہے اس وجہ سے فرائض نماز میں اس کا شمار ہوا۔

مسئلہ ۱:               نماز کے شرائط یعنی طہارت و استقبال و ستر عورت و وقت۔ تکبیر تحریمہ کے لئے شرائط ہیں یعنی قبل ختم تکبیر ان شرائط کا پایا جانا ضروری ہے اگر اﷲ اکبر کہہ چکا اور کوئی شرط مفقود ہے نماز نہ ہو گی۔ (درمختار ردالمحتار ج ۱ ص ۴۲۱)

مسئلہ ۲:               جن نمازوں میں قیام فرض ہے ان میں تکبیر تحریمہ کے لئے قیام فرض ہے تو اگر بیٹھ کر ﷲ اکبر کہا پھر کھڑا ہو گیا نماز شروع ہی نہ ہوئی۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۲۱، عالمگیری ج ۱ ص ۶۸)

مسئلہ ۳:  امام کو رکوع میں پایا اور تکبیر تحریمہ کہتا ہوا رکوع میں گیا یعنی تکبیر اس وقت ختم کی کہ ہاتھ بڑھائے تو گھٹنے تک پہنچ جائے نماز نہ ہوئی۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۶۹، ردالمحتار ج ۱ ص ۴۲۱)

مسئلہ ۴:              نفل کے لئے تکبیر تحریمہ رکوع میں کہی نماز نہ ہوئی اور بیٹھ کر کہتا تو ہو جاتی۔ (ردالمحتار ج ۱ ص ۴۴۹)

مسئلہ ۵:              مقتدی نے لفظ اﷲ امام کے ساتھ کہا مگر اکبر کو امام سے پہلے ختم کر چکا نماز نہ ہوئی۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۴۸)

مسئلہ ۶:               امام کو رکوع میں پایا اور اﷲ اکبر کھڑے ہو کر کہا مگر اس تکبیر سے تکبیر رکوع کی نیت کی نماز شروع ہو گئی اور یہ نیت لغو ہے۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۴۹)

مسئلہ ۷:  امام سے پہلے تکبیر تحریمہ کہی اگر اقتدا کی نیت ہے نماز میں نہ آیا ورنہ شروع ہو گئی مگر امام کی نماز میں شرکت نہ ہوئی بلکہ اپنی الگ۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۶۹)

مسئلہ ۸:              امام کی تکبیر کا حال معلوم نہیں کہ کب کہی تو اگر غالب گمان ہے کہ امام سے پہلے کہی نہ ہوئی اور اگر غالب گمان ہے کہ امام سے پہلی نہیں کہی تو ہو گئی اور اگر کسی طرف غالب گمان نہ ہوا تو احتیاط یہ ہے کہ قطع کرے اور پھر سے تحریمہ باندھے۔ (درمختار ردالمحتار ج ۱ ص ۴۴۹)

مسئلہ ۹:               جو شخص تکبیر کے تلفظ پر قادر نہ ہو مثلاً گونگا ہو یا کسی اور وجہ سے زبان بند ہو اس پر تلفظ واجب نہیں دل میں ارادہ کافی ہے۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۴۹)

مسئلہ ۱۰: اگر بطور تعجب ﷲ اکبر کہا یا موذن کے جواب میں کہا اور اسی تکبیر سے نماز شروع کر دی نماز نہ ہوئی۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۴۹)

مسئلہ ۱۱:              ﷲ اکبر کی جگہ کوئی اور لفظ جو خاص تعظیم الٰہی کے لفظ ہوں مثلاً

                        اَللّٰہُ اَجَلُّ  یا اَللّٰہُ اَعْظَمُ  یا اَللّٰہُ کَبِیْرٌ  یا اَللّٰہُ الْاَکْبَرُ  یا اَللّٰہُ الْکَبِیْرُ  یا         اَلرَّحْمٰنُ اَکْبَرُ یا اَللّٰہُ اِلٰہٌ  یا لَا اِلٰہَ اِلَا اللّٰہُ  یا سُبْحَانَ اللّٰہِ  یا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ  یا لَا اِلٰہَ غَیْرُہ‘ یا تَبَارَکَ اللّٰہُ   وَغَیْرھا  الفاظ تعظیمی کہے تو ان سے بھی ابتدا ہو جائے گی مگر یہ تبدیلی مکروہ تحریمی ہے اور اگر دُعا یا طلب حاجت کے لفظ ہوں مثلاً

                        اَللّٰھُمَّ اغْفَرْلِیْ         اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ         اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ

                        وغیرہا الفاظ دُعا کہے تو نماز منعقد نہ ہوئی یونہی اگر صرف اکبر یا اجلّ کہا اس کے ساتھ لفظ اَللّٰہُ نہ ملایا جب بھی نہ ہوئی یونہی اگر

                        اَسْتَغْفَرُاللّٰہَ  یا

                        اَعُوْذُ بِاللّٰہِ                 یا

                        اِنَّا لِلّٰہِ                   یا

                        لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ                 یا

                        مَاشَائَ اللّٰہُ کَانَ                      یا

                        بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

                        کہا تو منعقد نہ ہوئی اور اگر صرف اَللّٰہُ  کہا  یا  یَا اَللّٰہُ  یا  اَللّٰھُمَّ  کہا ہو جائے گی۔ (درمختار،ردالمحتار ج ۱ ص ۴۵۱،عالمگیری ج ۱ ص ۶۸)

مسئلہ ۱۲: لفظ اَللّٰہُ کو اٰللّٰہُ یا اَکْبَرْ کو اٰکْبَرْ یا اَکْبَارْ کہا نماز نہ ہو گی بلکہ اگر اُن کے معانی فاسدہ سمجھ کر قصداً کہے تو کافر ہے۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۴۸)

مسئلہ ۱۳: پہلی رکعت کا رکوع مل گیا تو تکبیر اولیٰ کی فضیلت پا گیا۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۶۹)

(۲) قیام:

                        قیام کی جانب حد یہ ہے کہ ہاتھ پھیلائے تو گھٹنوں تک نہ پہنچیں اور پورا قیام یہ ہے کہ سیدھا کھڑا ہو۔ (درمختار ردالمحتار ج ۱ ص ۴۱۴)

مسئلہ ۱۴: قیام اتنی دیر تک ہے جتنی دیر تک قرأ ت ہے یعنی بقدر قرأ ت فرض قیام فرض اور بقدر واجب واجب اوربقدر سنت سنت۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۱۴) یہ حکم پہلی رکعت کے سوا اور رکعتوں کا ہے رکعت اُولیٰ میں قیام فرض میں مقدار تکبیر تحریمہ بھی شامل ہو گی اور قیام مسنون میں مقدار ثنا و تعوذ و تسمیہ بھی۔ (افاداتِ رضویہ)

مسئلہ ۱۵: قیام و قرأت کا واجب و سنت ہونا  بایںمعنی ہے کہ اس کے ترک پر ترک واجب و سنت کا حکم دیا جائے گا ورنہ بجا لانے میں جتنی دیر تکقیام کیا اور جو کچھ قرأت کی سب فرض ہی ہے فرض کا ثواب ملے گا۔ (درمختار ردالمحتار ج ۱ ص ۴۱۴)

مسئلہ ۱۶: فرض و وتر و عیدین و سنت فجر میں قیام فرض ہے کہ بلا عذر صحیح بیٹھ کر یہ نمازیں پڑھے گا نہ ہوں گی۔ (درمختار ردالمحتار ج ۱ ص ۴۱۴)

مسئلہ ۱۷: ایک پائوں پر کھڑا ہونا یعنی دوسرے کو زمین سے اٹھالینا مکروہ تحریمی ہے اور اگر عذر کی وجہ سے ایسا کیا تو حرج نہیں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۶۹)

مسئلہ ۱۸: اگر قیام پر قادر ہے مگر سجدہ نہیں کر سکتا تو اسے  بہتر یہ ہے کہ بیٹھ کر اشارے سے پڑھے اور کھڑے ہو کر بھی پڑھ سکتا ہے۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۱۵)

مسئلہ ۱۹:  جو شخص سجدہ تو کر سکتا ہے مگر سجدہ کرنے سے زخم بہتا ہے جب بھی اسے بیٹھ کر اشارے سے پڑھنا مستحب ہے اورکھڑے ہو کر اشارے سے پڑھنا بھی جائز ہے۔ (درمختار ص ج ۱ ۴۱۵ )

مسئلہ ۲۰: جس شخص کو کھڑے ہونے سے قطرہ آتا ہے یا زخم بہتا ہے اور بیٹھنے سے نہیں تو اسے فرض ہے کہ بیٹھ کر پڑھے اگر اور طور پر اس کی روک نہ کر سکے۔ یونہی کھڑے ہونے سے چوتھائی ستر کُھل جائے گا یا قرأت بالکل نہ کر سکے گا تو بیٹھ کر پڑھے اور اگر کھڑے ہو کر بھی کچھ پڑھ سکتا ہے تو فرض ہے کہ جتنے پر قادر ہو کھڑے ہو کر پڑھے باقی بیٹھ کر۔ (درمختار ردالمحتار ج ۱ ص ۴۱۵)

مسئلہ ۲۱: اگر اتنا کمزور ہے کہ مسجد میں جماعت کے لئے جانے کے بعد کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکے گا اور گھر میں پڑھے تو کھڑا ہو کر پڑھ سکتا ہے تو گھر میں پڑھے جماعت میسر ہو تو جماعت سے ورنہ تنہا۔ (درمختار ردالمحتار ج ۱ ص ۴۱۵)

مسئلہ ۲۲: کھڑے ہونے سے محض کچھ تکلیف ہونا عذر نہیں بلکہ قیام اس وقت ساقط ہو گا کہ کھڑا نہ ہو سکے یا سجدہ نہ کر سکے یا کھڑے ہونے یا سجدہ کرنے میں زخم بہتا ہے یا کھڑے ہونے میں قطرہ آتا ہے یا چوتھائی ستر کھلتا ہے یا قرأت سے مجبور محض ہو جاتا ہے یوہیں کھڑا ہو سکتا ہے مگر اس سے مرض میں زیادتی ہوتی ہے یا دیر میں اچھا ہو گا یا ناقابلِ برداشت تکلیف ہو گی تو بیٹھ کر پڑھے۔ (غنیہ)

مسئلہ ۲۳:            اگر عصا یا خادم یا دیوار پر ٹیک لگا کر کھڑا ہو سکتا ہے تو فرض ہے کہ کھڑا ہو کر پڑھے۔ (غنیہ)

مسئلہ ۲۴:            اگر کچھ دیر بھی کھڑا ہو سکتا ہے اگرچہ اتنا ہی کہ کھڑا ہو کر اﷲ اکبر کہہ لے تو فرض ہے کہ کھڑا ہو کر اتنا کہہ لے پھر بیٹھ جائے۔ (غنیہ)

تنبیہ ضروری:       آج کل عموماً یہ بات دیکھی جاتی ہے کہ جہاں ذرا بخار آیا یا خفیف سی تکلیف ہوئی بیٹھ کر نماز شروع کر دی حالانکہ وہی لوگ اسی حالت میں دس دس پندرہ پندرہ منٹ بلکہ اس سے بھی زیادہ کھڑے ہو کر اِدھر اُدھر کی باتیں کر لیا کرتے ہیں ان کو چاہیے کہ ان مسائل سے متنبہ ہوں اور جتنی نمازیں باوجود قدرت قیام بیٹھ کر پڑھی ہوں انکا اعادہ فرض ہے یوں ہی اگر ویسے کھڑا نہ ہو سکتا تھا مگر عصاء یا دیوار یا آدمی کے سہارے کھڑا ہونا ممکن تھا تو نمازیں بھی نہ ہوئیں ان کا پھیرنا فرض۔ اﷲ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے۔

مسئلہ ۲۵:            کشتی پر سوار ہے اور وہ چل رہی ہے تو بیٹھ کر اس پر نماز پڑھ سکتا ہے۔ (غنیہ) یعنی جب کہ چکر آنے کا گمان غالب ہو اور کنارے پر اُتر نہ سکتا ہو۔

(۳) قرأت:

                        قرأت اس کا نام ہے کہ تمام حروف مخارج سے ادا کئے جائیں کہ ہر حرفِ غیر سے صحیح طور پر ممتاز ہو جائے اور آہستہ پڑھنے میں بھی اتنا ضروری ہے کہ خود سنے اگر حروف کی تصحیح تو کی مگر اس قدر آہستہ کہ خود نہ سنا اور کوئی مانع مثلاً شور و غل یا ثقل سماعت نہیں تو نماز نہ ہوئی۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۶۹)

مسئلہ ۲۶: یوہیں جس جگہ کچھ پڑھنا یا کہنا مقرر کیا گیا ہے اس سے یہی مقصد ہے کہ کم سے کم اتنا خود سن سکے مثلاً طلاق دینے، آزاد کرنے، جانور ذبح کرنے میں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۶۹)

مسئلہ ۲۷:            مطلقاً ایک آیت پڑھنا فرض کی دو رکعتوں میں اور وتر و نوافل کی ہر رکعت میں امام و منفردپر فرض ہے اور مقتدی کو کسی نماز میں قرأت جائز نہیں نہ فاتحہ نہ آیت نہ آہستہ کی نماز میں نہ جہر کی میں۔ امام کی قرأت مقتدی کے لئے بھی کافی ہے۔ (عامہ کتب، عالمگیریہ ج ۱ ص ۶۹)

مسئلہ ۲۸:            فرض کی کسی رکعت میں قرأت نہ کی فقط ایک میں کی نماز فاسد ہو گئی۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۶۹)

مسئلہ ۲۹: چھوٹی آیت جس میں دو یا دو سے زائد کلمات ہوں پڑھ لینے سے فرض ادا ہو جائے گا اور اگر ایک ہی حرف کی آیت ہو جیسے صٓ، نٓ، قٓ، کہ بعض قرأتوں میں ان کو آیت مانا ہے تو اس کے پڑھنے سے فرض ادا نہ ہو گا اگرچہ اس کی تکرار کرے ۔(عالمگیری ج ۱ ص ۶۹، ردالمحتار ج ۱ ص ۵۰۱) رہی ایک کلمہ کی آیت مُدْھَا مَّتَانٍ اس میں اختلاف ہے اور بچنے میںاحتیاط۔

مسئلہ ۳۰:            سورتوں کے شروع میں بسم اﷲ الرحمن الرحیم ایک پوری آیت ہے مگر صرف اس کے پڑھنے سے فرض ادا نہ ہو گا۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۵۸) قرأت شاذہ سے فرض ادا نہ ہو گا یوہیں بجائے قرأت آیت کی ہجے کی نماز نہ ہوگی۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۵۳)

(۴) رکوع:

                        اتنا جھکنا کہ ہاتھ بڑھائے تو گھٹنے کو پہنچ جائیں یہ رکوع کا ادنیٰ درجہ ہے۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۱۶) اور پورا یہ کہ پیٹھ بچھا دے۔

مسئلہ ۳۱: کُوزہ پشت کہ اس کا کُب حد رکوع کو پہنچ گیا ہو رکوع کے لئے سر سے اشارہ کرے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۷۵)

 (۵) سجود:

                        حدیث میں ہے کہ سب سے زیادہ قرب بندہ کو خدا سے اس حالت میں ہے کہ سجدہ میں۔ لہٰذا دُعا زیادہ کرو۔ اس حدیث کو مسلم نے ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا۔ پیشانی کا زمین پر جمنا سجدہ کی حقیقت ہے اور پائوں کی ایک انگلی کا پیٹ لگنا شرط۔ تو اگر کسی نے اس طرح سجدہ کیا کہ دونوں پائوں زمین سے اٹھے رہے نماز نہ ہوئی بلکہ اگر صرف انگلی کی نوک زمین سے لگی جب بھی نہ ہوئی اس مسئلہ سے بہت لوگ غافل ہیں۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۱۶، فتاویٰ رضویہ ج ۱ ص ۴۱۶)

مسئلہ ۳۲:            اگر کسی عذر کے سبب پیشانی زمین پر نہیں لگا سکتا تو صرف ناک سے سجدہ کرے پھر بھی فقط ناک کی نوک لگنا کافی نہیں بلکہ ناک کی ہڈی زمین پر لگنا ضرور ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۷۰، ردالمحتار ج ۱ ص ۴۶۵)

مسئلہ ۳۳:            رخسار یا ٹھوڑی زمین پر لگانے سے سجدہ نہ ہو گا خواہ عذر کے سبب ہو یا بلاعذر اگر عذر ہو تو اشارہ کا حکم ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۷۵)

مسئلہ ۳۴:            ہر رکعت میں دو بار سجدہ فرض ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۷۹)

مسئلہ ۳۵:            کسی نرم چیز مثلاً  گھاس، روئی، قالین وغیرہا پر سجدہ کیا تو اگر پیشانی جم گئی یعنی اتنی دبی کہ اب دبانے سے نہ دبے تو جائز ہے ورنہ نہیں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۷۵) بعض جگہ جاڑوں میں مسجد میں پیال بچھاتے ہیں ان لوگوں کو سجدہ کرنے میں اس کا لحاظ بہت ضروری ہے کہ اگر پیشانی خوب نہ دبے تو نماز ہی نہ ہوئی اور ناک ہڈی تک نہ دبی تو مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوئی کمانی دار گدّے پر سجدے میں پیشانی خوب نہیں دبتی لہٰذا نماز نہ ہوگی ریل کے بعض درجوں میں بعض گاڑیوں میں اسی قسم کے گدّے ہوتے ہیں اس گدّے سے اتر کر نماز پڑھنی چاہیے۔

مسئلہ ۳۶:            دو پہیہ گاڑی یکّہ وغیرہ پر سجدہ کیا تو اگر اس کا جُوا یا بم بیل اور گھوڑے پر ہے تو سجدہ نہ ہوا اور زمین پر رکھا ہے تو ہو گیا۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۷۰) بہلی کا کھٹولا اگر بالوں سے بنا ہوا ہو تو اتنا سخت بنا ہو کہ سر ٹھر جائے دبانے سے اب نہ دبے ورنہ نہ ہو گی۔

مسئلہ ۳۷:            جوار، باجرہ وغیرہ چھوٹے دانوں پر جن پر پیشانی نہ جمے سجدہ نہ ہو گا البتہ اگر بوری وغیرہ میں خوب کس کر بھر دئیے گئے کہ پیشانی جمنے سے مانع نہ ہوں تو ہو جائے گا۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۷۰)

مسئلہ ۳۸:            اگر کسی عذر مثلاً اژدہام کی وجہ سے اپنی ران پر سجدہ کیا جائز ہے اور بلاعذر باطل اور گھٹنے پر عذر و بلاعذر کسی حالت میں نہیں ہو سکتا۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۶۹، عالمگیری ج ۱ ص ۷۰)

مسئلہ ۳۹: اژدہام کی وجہ سے دوسرے کی پیٹھ پر سجدہ کیا اور وہ اس نماز میں اس کا شریک ہے تو جائز ہے ورنہ ناجائز خواہ وہ نماز ہی میں نہ ہو یا نماز میں تو ہے مگرا اس کا شریک نہ ہو یعنی دونوں اپنی اپنی پڑھتے ہوں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۷۰ وغیرہ)

مسئلہ ۴۰:            ہتھیلی یا آستین یا عمامہ کے پیچ یا کسی اور کپڑے پر جسے پہنے ہوئے ہے سجدہ کیا اورنیچے کی جگہ ناپاک ہے تو سجدہ نہ ہوا ہاں ان سب صورتوں میں جب کہ پھر پاک جگہ پر سجدہ کر لیا تو ہو گیا۔ (منیہ، درمختار ج ۱ ص ۴۶۸)

مسئلہ ۴۱: عمامہ کے پیچ پر سجدہ کیا اگر ماتھا خوب جم گیا سجدہ ہو گیا اور ماتھا نہ جما بلکہ فقط چھو گیا کہ دبانے سے دبے گا یا سر کا کوئی حصہ لگا تو نہ ہوا۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۶۸)

مسئلہ ۴۲:            ایسی جگہ سجدہ ہوا کہ قدم کی بہ نسبت بارہ اُنگلی سے زیادہ اونچی ہے سجدہ نہ ہوا ورنہ ہو گیا ۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۷۰)

مسئلہ ۴۳:            کسی چھوٹے پتھر پر سجدہ کیا اگر زیادہ حصہ پیشانی کا لگ گیا تو ہو گیا ورنہ نہیں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۷۰)

(۶)                   قعدہ اخیرہ:

                        نماز کی رکعتیں پوری کرنے کے بعد اتنی دیر تک بیٹھنا کہ پوری التحیات یعنی رسولہ تک پڑھ لی جائے فرض ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۷۰)

مسئلہ ۴۴ چار رکعت پڑھنے کے بعد بیٹھا پھر یہ گمان کرکے تین ہی ہوئیںکھڑا ہو گیا پھر یاد کرکے چار ہو چکیں بیٹھ کر سلام پھیر دیا اگر دونوں کا بیٹھنا مجموعتہً بقدر تشہد ہو گیا فرض ادا ہو گیا ورنہ نہیں۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۱۸)

مسئلہ ۴۵:            پورا قعدہ اخیرہ سوتے میں گزر گیا بعد بیداری بقدر تشہد بیٹھنا فرض ہے ورنہ نماز نہ ہوگی یوہیں قیام، قرأت، رکوع و سجود میں اوّل سے آخر تک سوتا ہی رہا تو بعد بیداری ان کا اعادہ فرض ہے ورنہ نماز نہ ہو گی اور سجدہ سہو بھی کرے لوگ اس میں غافل ہیں خصوصاً تراویح میں خصوصاً گرمیوں میں۔ (منیہ ردالمحتار ج ۱ ص ۴۲۴)

مسئلہ ۴۶ پوری رکعت سوتے میں پڑھ لی تو نماز فاسد ہو گئی۔ (ردالمحتار ج ۱ ص ۴۲۴)

مسئلہ ۴۷:            چار رکعت والے فرض میں چوتھی رکعت کے بعد قعدہ نہ کیا تو جب تک پانچویں کا سجدہ نہ کیا ہو بیٹھ جائے اور پانچویں کا سجدہ کر لیا یا فجر میں دوسری پر نہیں بیٹھا اور تیسری کا سجدہ کر لیا یا مغرب میں تیسری پر نہ بیٹھا اور چوتھی کا سجدہ کر لیا تو ان سب صورتوں میں فرض باطل ہو گئے۔ مغرب کے سوا اور نمازوں میں ایک رکعت اور ملا لے۔ (غنیہ)

مسئلہ ۴۸:            بقدر تشہد بیٹھنے کے بعد یاد آیا کہ سجدہ تلاوت یا نماز کا کوئی سجدہ کرنا ہے اور کر لیا تو فرض ہے کہ سجدہ کے بعد پھر بقدر تشہد بیٹھے وہ پہلا قعدہ جاتا رہا قعدہ نہ کرے گا تو نماز نہ ہو گی۔ (منیہ)

مسئلہ ۴۹: سجود سہو کرنے سے پہلا قعدہ باطل نہ ہو گا مگر تشہد واجب ہے یعنی اگر سجدہ سہو کر کے سلام پھیر دیا تو فرض ادا ہو گیا مگر گناہ گار ہوا۔ اعادہ واجب ہے۔ (ردالمحتار ج ۱ ص ۴۳۲)

 (۷) خروج بصنعہ:

                        یعنی قعدہ اخیرہ کے بعد سلام و کلام وغیرہ کوئی ایسا فعل جو منافی نماز ہو بقصد کرنا مگر سلام کے علاوہ کوئی دوسرا منافی قصداً پایا گیا تو نماز واجب الاعادہ ہوئی اور بلاقصد کوئی منافی پایا گیا تو نماز باطل۔ مثلاً تشہد کے بعد تیمم والا پانی پر قادر ہو یا موزہ پر مسح کئے ہوئے تھا اور مدت پوری ہو گئی یا عمل قلیل کے ساتھ موزہ اتار دیا یا بالکل بے پڑھا تھا اور کوئی آیت بے کسی کے پڑھائے محض سننے سے یاد ہو گئی یا ننگا تھا اب پاک کپڑ ا بقدر ستر کسی نے لا کر دے دیا جس سے نماز ہو سکے یعنی بقدر مانع اس میں نجاست نہ ہو یا ہو تو اس کے پاس کوئی چیز ایسی ہے جس سے پاک کر سکے یا یہ بھی نہیں مگر اس کپڑے کی چوتھائی یا زیادہ پاک ہے یا اشارہ سے پڑھ رہا ہے اب رکوع و سجود پر قادر ہو گیا یا صاحب ترتیب کو یاد آیا کہ اس سے پہلے کی نماز نہیں پڑھی ہے اگر وہ صاحب ترتیب امام ہے تو مقتدی کی بھی گئی یا امام کو حدث ہوا اور امّی کو خلیفہ کیا اور تشہد کے بعد خلیفہ کیا تو نماز ہو گئی یا نماز فجر میں آفتاب طلوع کر آیا یا نماز جمعہ میں عصر کا وقت آگیا یا عیدین میں نصف النہار شرعی ہو گیا یا پٹی پر مسح کئے ہوئے تھا اور زخم اچھا ہو کر وہ گر گئی یا صاحب عذر تھا اب عذر جاتا رہا یعنی اس وقت سے وہ حدث موقوف ہوا یہاں تک کہ اس کے بعد کا دوسرا پورا وقت خالی رہا یا نجس کپڑے میں نماز پڑھ رہا تھا اور اسے کوئی چیز مل گئی جس سے طہارت ہو سکتی ہے یا قضا پڑھ رہا تھا اور وقت مکروہ آگیا یا باندی سر کھولے نماز پڑھ رہی تھی اور آزاد ہو گئی اور فوراً سر نہ ڈھانکا ان سب صورتوں میں نماز باطل ہو گئی۔ (عامہ کتب)

مسئلہ ۵۰:            مقتدی اُمّی تھا اور امام قاری اور نماز میں اسے کوئی آیت یاد آگئی تو نماز باطل نہ ہو گی۔ (درمختار)

مسئلہ ۵۱: قیام و رکوع و سجود و قعدہ اخیرمیں ترتیب فرض ہے اگر قیام سے پہلے رکوع کر لیا پھر قیام کیا تو وہ رکوع جاتا رہا اگر بعد قیام پھر رکوع کرے گا نماز ہو جائیگی ورنہ نہیںیوہیں رکوع کرنے سے پہلے سجدہ کرنے کے بعد اگر رکوع پھر سجدہ کر لیا ہو جائے گی ورنہ نہیں۔ (ردالمحتار ج ۱ ص ۴۱۹)

مسئلہ ۵۲:            جو چیزیں فرض ہیں ان میں امام کی متابعت مقتدی پر فرض ہے یعنی ان میں کا کوئی فعل امام سے پیشتر ادا کر چکا اور امام کے ساتھ یا امام کے ادا کرنے کے بعد ادا نہ کیا تو نماز نہ ہو گی مثلاً امام سے پہلے رکوع یا سجدہ کر لیا اور امام رکوع یا سجدہ میں ابھی آیا بھی نہ تھا کہ اس نے سر اٹھا لیا تو اگر امام کے ساتھ یا بعدکو ادا کر لیا ہو گئی ورنہ نہیں۔ (درمختار ردالمحتار ج ۱ ص ۴۱۹)

مسئلہ ۵۳:            مقتدی کے لئے یہ بھی فرض ہے کہ امام کی نماز کو اپنے خیال میں صحیح تصور کرتا ہو اور اگر اپنے نزدیک امام کی نماز باطل سمجھتا ہے تو اس کی نہ ہوئی۔ اگرچہ امام کی نماز صحیح ہو۔ (درمختار ج ۱ ص ۴۲۰)

ماخوذ از:
بہار شریعت، جلد1مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button