سوال:
ایک شخص جنازہ پڑھنا جانتا ہے مگر نہیں پڑھاتا کہتا ہے کہ گاؤں کی نکاح خوانی کا حق مجھے دئے جائیں اور لوگ میری زمین کا لگان اپنی جیب سے دیں تو پڑھاؤں گا۔ ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے؟ ملخصا
جواب:
طاعت پر اجرت ٹھہراناحرام ہے۔ یہی اصل مذہب ہے ، متاخرین نے بخوف ضیاع بعض طاعات کا استثنا فرمایا ، وہ وہی ہیں جن میں ضرورت ظاہرہ ہے۔ پھر خاص طاعت ہی پر عقد کرنا تو برا ہی ہے ، کسی کے نزدیک بھی نہ چاہئے ، امامت صلاۃ جنازہ ان طاعات میں نہیں جن کا متاخرین کرام نے استثنا کیا۔ کہ اس میں جماعت شرط و واجب نہیں ۔ ایک کے ادا کر لینے سے نماز ادا ہو جائے گی، اور کوئی واجب ترک نہ ہو گا۔
یہاں تک کہ عورت اگرچہ جاریہ ہو امامت کرے جب بھی نماز کا اعادہ نہ ہو گا۔ مردوں کی نماز اس کے پیچھے نہ ہو گی ، مگر اس کی اپنی ہو جائے گی، اور وہ ادائے فرض کو کفایت کرے گی۔
پھر اجرت بھی کیسی معقول کہ نکاح خوانی کے حقوق مجھے دیئے جائیں۔یہاں امامت صلاۃ جنازہ پر وہ اجرت ٹھہرا رہا ہے ۔ اور اجرت بھی کیا نکاح خوانی کے حقوق تو یہ ناجائز در ناجائز ہے۔
(فتاوی مفتی اعظم، جلد 5 ، صفحہ 94 تا 99، شبیر برادرز لاہور)