استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اِس مسئلہ میں کہ ہر طواف کے بعد دو رکعت نماز طواف واجب ہے او رمکروہ وقت نہ ہو تو نمازِ طواف کے بغیر دوسرا طواف کرنا درست نہیں کہ مکروہ ہے اب اگر کسی شخص نے ایک طواف کیا اور نماز طواف بھول گیا دوسرا طواف شروع کر دیا، طواف شروع کیا ہی تھا کہ اُسے یاد آ گیا تو کیا کرے اور اگر ایک چکر یا دو چکر پورے کرنے کے بعد یاد آیا تو کیا کرے ؟
(السائل : محمد عرفان ضیائی، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : اس مسئلہ کے بارے میں مخدوم محمد ہاشم بن عبدالغفور حارثی ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :
اگر طواف کرد و فراموش نمود دو رکعت طواف را پس یاد نیاور آنہا را مگر بعد ازانکہ شروع کرد در طوافے دیگر ، پس اگر یاد آورد او قبل از تمام یک شوط قطع کند او را تاحاصل گردد موالات بین الطواف و الرکعتیں کہ آن سنّت است، و اگر یاد آورد بعد تمام یک شوط یا زیادہ ازان قطع نکند آن طواف را کہ شروع نمودہ است دروی بلک اتمام کند أورا زیرانکہ اتمام شوط بمنزلہ اداء رکعت است، و بعد فراغ طواف بگذارد برائے ہر اُسبوعے دو رکعت مستقِلَّہ (356)
یعنی، اگر کسی نے طواف کیا اور دو رکعات نمازِ طواف پڑھنا بھول گیا اور جب دوسرا طواف شروع کر دیا تب یاد آئیں تو اگر پہلا چکر پورا کرنے سے پہلے یاد آ جائے تو وہ چکر وہیں چھوڑ دے تاکہ تسلسل جو طواف اور دو رکعت (نمازِ طواف) میں سنّت ہے وہ حاصل ہو جائے اور اگر ایک چکر پورا ہونے یا کئی چکروں کے بعد یاد آئے تواب طواف نہ توڑے بلکہ اُسے پورا کر لے (357)، کیونکہ ایک چکر کو پورا کر لینا ایک رکعت ادا کرلینے کے مرتبے میں ہے اور طواف سے فارغ ہونے کے بعدہر سات چکر کے لئے مستقل دو رکعت (دو دو کر کے چار رکعت نمازِ طواف پڑھے )
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم السبت، 17ذوالحجۃ 1427ھ، 6ینایر 2007م (351-F)
حوالہ جات
356۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم در بیان طواف، فصل ہشتم در مسائل متفرقہ إلخ، ص156
357۔ علامہ سیّد محمدامین ابن عابدین شامی لکھتے ہیں : نمازِطواف اگر دوسرے طواف میں شروع ہونے کے بعد یاد آئی اگر ایک پھیرا پورا کرنے سے قبل یادآگئی تو طواف چھوڑ دے اور نمازِ طواف ادا کرے ورنہ دوسرے طواف کو پورا کرے اور اس پر ہر طواف کی دو رکعت لازم ہیں ۔(ردالمحتار، کتاب الحج، مطلب : فی طواف القدوم، تحت قولہ : بعد کل أسبوع، 3/585)
Leave a Reply