شرعی سوالات

نقد و ادھار دونوں طریقوں کو ایک ہی عقد میں جمع کرنا شرعا ممنوع ہے

سوال:

سوت اور کپڑے کی تجارت ہوتی ہے اور کچھ لوگ دلالی پر کام کرتے ہیں تجارت کی مندرجہ ذیل تفصیل ہے ۔سوت ایک بنڈل نقد سولہ رو پے آٹھ  آنہ  اور ادھارا یک ہفتہ کیلیے اٹھا رہ  رو پے آٹھ آنہ مزید تاخیر ہونے پر قیمت کچھ اور بڑھ جاتی ہے یہی لوگ تیاری کے بعد کپڑا بھی خریدتے ہیں ۔ کپڑے کے دام کے لیے یہ طے ہوتا ہے کہ قیمت میں سوت دیں گے جو بازار بھاؤ تین رو پے آٹھ آنہ زائد قیمت پر ہو گا۔ کپڑا تیار کر نے والے اپنی مجبوری سے یہ شرط بھی منظور کر لیتے ہیں ۔ یہ دوکاندار با ہر منڈیوں میں یہ کپڑا فروخت کر تے ہیں ۔ایسا کاروبار شرعاً درست ہے یا نہیں؟

جواب:

سوت کی خریداری کا جو طریقہ آپ نے ذکر کیا ہے اس میں دو خرابیاں ہیں ۔ایک میں تھوڑی ترمیم کر دی جائے تو معاملہ شرعاً درست ہو جاتا ہے لیکن دوسری خرابی ایسی ہے کہ جس سے خرید و فروخت حرام ہو جاتی ہے۔

 (۱) نقد و ادھار دونوں طریقوں کو ایک ہی عقد میں جمع کرنا شرعاً ممنوع ہے ۔ اور دونوں معاملہ علیحدہ علیحدہ ہوں تو جائز ہے ۔

(۲) یہ شرط کہ ایک ہفتہ تک ادھار اٹھارہ روپے میں اس کے بعد زائد یہ سود  ہے اور یہ  حرام قطعی ہے۔  قرض کے ذریعے جو نفع کمایا گیا حرام ہے لیکن چونکہ بنکروں کی اقتصادی حالت سے مجبور ہو کر تاجر لوگ اپنے مفاد کے موافق معاملات طے کرواتے اور زائد نفع کماتے ہیں یہ شرعاً قبیح ہے اس سے بچنا چاہیے۔

(فتاوی بحر العلوم، جلد4، صفحہ13، شبیر برادرز، لاہور)

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button