صحابہ کرام علیہم الرضوان کا آپ ﷺ کے ناک مبارک کی نخامہ شریف اور غسالہ شریف سے برکت حاصل کرنا:
امام ابوبکر احمد بن حسین بیہقی رحمہ اللہ (ت:۴۵۸)رقمطراز ہیں : حضرت عروہ بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ سیدنا رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام کو غور سے دیکھ رہے تھے۔اور ان کا بیان ہے :
فواللہ ما تنخم رسول اللہﷺ نخامۃ الا وقعت فی کف رجل منہم یدلک بھا وجھہ وجلدہ واذا امرھم ابتدروا لامرہ واذا توضا ثاروا یقتتلون علی وضوئہ واذا تکلم خفضوا اصواتھم عندہ وما یحدون الیہ النظر تعظیماً لہ
خدا کی قسم ! رسول اللہ ﷺ جب بھی کھنکھارتے تو نخامہ شریف (رینٹھ مبارک) ان میں سے کسی کے ہاتھ پر گرتی اور وہ اسے اپنے چہرے اور بدن پر مل لیتے ، اور جب آپ ﷺ انہیں کوئی حکم ارشاد فرماتے تو وہ اس حکم کی تعمیل کے لیے ایک دوسرے سے سبقت کرتے ، جب آپ ﷺ وضو فرماتے تووہ آپ کے وضو کا پانی لینے کے لئے لڑائی کرتے اور جب آپ ﷺ گفتگو فرماتے تووہ آپ ﷺ کے سامنے اپنی آواز پست کر لیتے اور آپ ﷺ کی تعظیم و تکریم کے پیش نظر آپ کی طرف نظر نہ اُٹھاتے ۔
جب حضرت عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اپنی قوم کی طرف واپس گئے تو انہیں بایں الفاظ مخاطب ہو کر فرمایا :
ای قوم واللہ لقد وفدت علی الملوک وفدت علی قیصر وکسریٰ والنجاشی واللہ ان رأیت ملکا قط یعظمہ اصحابہ ما یعظم اصحاب محمد محمداً
اے میری قوم! اللہ کی قسم یقینا میں بڑے بڑے بادشاہوں کے پاس گیا ہوں ، میں قیصروکسریٰ اور نجاشی بادشاہوں کے پاس گیا ہوں ،اللہ کی قسم ! میں نے کسی بادشاہ کے نوکروں اور درباریوں کو بادشاہ کا اتنا ادب واحترام کرتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا (سیدنا )محمد(ﷺ)کے صحابہ کو (سیدنا )محمد(ﷺ)کی تعظیم کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔[1]
تنبیہ:۔
حدیث مذکور انتہائی مفصل ہے ، مگر ہم نے مختصر ذکر کی ہے ۔ نیز یہ حدیث مبارک صحیحین (بخاری ومسلم )میں بھی الفاظ کے قدر ے اختلاف کے ساتھ موجود ہے ۔فلیتنبہ ۔
[1] دلائل النبوۃ للبیہقی :ج۴ص۱۰۴۔طبع دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان