نبی اکرم ﷺ کے وصال کے بعد کے واقعات
ہم ان حسین یادوں (نبی اکرم ﷺ کے وصال کے بعد کے واقعات ) کا تذکرہ کرتے ہیں۔ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد پیش آئیں۔
نبی اکرم ﷺ کے وصال کے بعد کے واقعات (پہلا واقعہ)۔۔۔
اب دنیا قابل دید نہیں رہی
حضرت عبداللہ بن زید ؓ کے بارے میں منقول ہے۔ کہ جب انہیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کی خبر ملی تو وہ اپنے کھیتوں میں کام کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال ارتحال کی خبر سن کر انہوں نے رب العزت کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھا دیئے اور عرض کی
اللھم اذھب بصری حتی لااری بعد حبیبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم احدا فکف بصرہ
اے میرے رب میری آنکھوں کی بینائی ختم کر دے تاکہ میں اپنے حبیب صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی دوسرے کو دیکھ ہی نہ سکوں اللہ تعالی نے ان کی دعا قبول فرما لی۔
نبی اکرم ﷺ کے وصال کے بعد کے واقعات (دوسرا واقعہ)۔۔
ہجر رسول ؐ میں خاتون کے اشعار پر فاروق اعظم ؓ کا بیمار ہونا
حضرت زید بن اسلم ؓ سے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہے۔ کہ ایک رات آپ عوام کی خدمت کے لئے رات کو نکلے۔
فرأی مصباحاً فی بیت و اذا عجوز تنفش صوفاً و تقول۔
تو آپ نے ایک گھر میں دیکھا کہ چراغ جل رہا ہے اور ایک بوڑھی خاتون اون کاتتے ہوئے یہ اشعار پڑھ رہی ہے۔
علی محمد صلاۃ الابرار
صلی علیہ الطیبون الاخیار
قد کنت قواماً بکائً بالا سحار
یالیت شعری و المنایا اطوار
ھل تجمعنی و حبیب الدار
(محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اللہ کے تمام ماننے والوں کی طرف سے سلام ہو اور تمام متقین کی طرف سے بھی ۔ آپ راتوں کو اللہ کی یاد میں کثیر قیام اور سحری کے وقت آنسو بہانے والے تھے۔ ہائے افسوس اسباب موت متعدد ہیں کاش مجھے یقین ہو جائے کہ روز قیامت مجھے آقا کا قرب نصیب ہو سکے گا)
یہ اشعار سن کر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو اپنے آقا کی یاد آ گئی جس پر وہ زار و قطار رو پڑے۔
طرق علیھا الباب فقالت من ھذا؟ فقال عمر بن الخطاب فقالت مالی و لعمر فی ھذا الساعۃ؟ فقال افتحی یرحمک اللہ فلا بأس علیک ففتحت لہ فدخل علیہا و قال ردی الکلمات التی قلتہا انقا فرد تھا فقال ادخلینی معکما و قولی و عمر فاغفرلہ یا غفار۔
(نسیم الریاض جلد ۳ = ۳۵۵ – بحوالہ کتاب الذھد لابن مبارک)
اور دروازے پر دستک دی۔ خاتون نے پوچھا کون ہے؟ آپ نے کہا عمر بن الخطاب۔ خاتون نے کہا رات کے ان اوقات میں عمر کا یہاں کیا کام؟ آپ نے فرمایا ۔ اللہ تجھے جزائے خیر عطا فرمائے دروازہ کھول۔ اس نے دروازہ کھولا آپ اس کے پاس بیٹھ گئے اور کہا کہ جو اشعار تو پڑھے رہی تھی ان کو دوبارہ پڑھ اس نے جب دوبارہ اشعار پرھے تو آپ کہنے لگے اس مسعود و مبارک اجتماع میں مجھے بھی اپنے ساتھ شامل کرتے ہوئے یہ کہہ ہم دونوں کو آخرت میں حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ساتھ نصیب ہو۔ اور اے معاف کرنے والے عمر کو معاف کر دے۔
بقول قاضی سلیمان منصور پوری حضرت فاروق اعظم ؓ اس کے بعد چند دن تک صاحب فراش رہے۔ (رحمتہ اللعلمین – ۲ = ۴۷۶)۔
لگتا نہیں دل میرا اب ان ویرانوں میں
نبی اکرم ﷺ کے وصال کے بعد کے واقعات (تیسرا واقعہ)۔۔۔
شارح بخاری امام کرمانی نقل کرتے ہیں کہ جب آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال مبارک ہوا تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے دل نہ لگنے کی وجہ سے شہر مدینہ چھوڑنے کا ارادہ کر لیا۔ حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو جب آپ کے ارادے کا علم ہوا تو آپ نے اس ارادے کو ترک کے لئے فرمایا۔ اور کہا آپ کو چاہئے کہ پہلے کی طرح رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد میں اذان دیا کریں ۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کی بات سنی تو عرض کیا۔
انی لا ارید المدینۃ بدون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ولا اتحمل مقام رسول اللہ ؐ خالیاً عنہ
اپنے محبوب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بغیر اب مدینے میں جی نہیں لگتا۔ اور نہ ہی مجھ میں ان خالی و افسردہ مقامات کو دیکھنے کی قوت ہے- جن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما ہوتے تھے-
بخاری شریف کی روایت میں آپ کا جواب ان الفاظ میں منقول ہے۔
یا ابابکر ان کنت انما اشتریتنی لنفسک فامسکی و ان کنت انما اشتریتنی للہ فدعنی۔ (البخاری – ۲ = ۵۳۱)۔
اگر آپ نے مجھے اپنے لئے خریدا تھا تو مجھے روک لیں اور اگر اللہ کی رضا کی خاطر خریدا تھا تو اپنے حال پر چھوڑ دیں۔
ماخوذ از کتاب: مشتاقان جمال نبوی کی کیفیات جذب و مستی
مصنف : بدر المصنفین شیخ الحدیث محقق العصر حضرت مولانا مفتی محمد خان قادری(بانی ، جامعہ اسلامیہ لاہور)
Leave a Reply