نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے بھوک ہی نہیں بلکہ تمام غم بھول جاتے
حسن یوسفی کا کمال فقط بھوکوں کی سیرابی تھا۔ لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت بھوک ہی نہیں بلکہ زندگی کے تمام غموں کا مدااوا ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے بارے میں روایت :۔
امام بیہقی اور ابن اسحاق نے (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے بارے میں) نقل کیا ہے۔
ان امرأۃ من الانصار قد قتل ابوھا واخوھا وزو جھا شہداء یوم احد مع رسول اللہ ﷺ
ایک انصاری خاتون کا باپ’ بھائی اور خاوند رسالت مآب ﷺ کے ساتھ غزوہ احد میں شریک ہوئے ، تمام کے تمام وہیں شہید ہو گئے۔
جب اس خاتون سے کوئی صحابی ملتا تو وہ اطلاع دیتا کہ تیرا باپ وہاں شہید ہو گیا ہے۔کوئی بتلاتا کہ تیرا بھائی شہید ہو گیا ہے اور کوئی اس کے خاوند کی شہادت کا تذکرہ کرتا وہ عظیم خاتون سن کر کہتی کہ یہ بات نہ کرو بلکہ یہ بتلاؤ
ما فعل برسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں ؟
صحابہ رضوان اللہ علیہم کہتے
خیر ھو بحمد اللہ کما تحبین
الحمد اللہ آپ اسی طرح خیریت سے ہیں ، جس طرح تو پسند کرتی ہے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خیریت سن کر کہنے لگی۔
ارونیہ حتی انظر الیہ
لے چلو مجھے دکھاؤ( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کراو ) تا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کر سکوں
جب اس خاتون نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی تو پکار اٹھی۔
یا رسول اللہ کل مصیبۃ بعدک جلل
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہوتے ہوئے آقاہر غم و پریشانی ہیچ ہے
(سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ – ۴۰۶ بحوالہ بیہقی و ابن اسحاق)
صاحب اللباب اور ابن ابی الدنیا نے ( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے ) اسی واقعہ کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے۔
لما قیل یوم احد قتل محمد صلی اللہ علیہ وسلم و کثرت الصوارخ بالمدینۃ خرجت امرأۃ من انصار فا ستقبلت باخیھا و ابنھا و زوجھا وابیھا قتلی الاندری بایہم استقبلت فکلما مربو احد منھم سریعا قالت من ھذا تالوا اخوک و ابوک و زوجک وابنک قالت فما فعل النبی صلی اللہ علیہ وسلم فیقولون امامک حتی ذھب الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاخذت بناحیۃ ثوبہ ثم جعلت تقول بابی انت وامی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا ابالی اذسلمت من عطب
جب غزوہ احد کے موقعہ پر یہ مشہور ہو گیا کہ محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم شہید ہو گئے ہیں۔ اس کی خبر کی وجہ سے شہر مدینہ میں ایک اضطراب برپا ہو گیا۔ اس پریشانی کے عالم میں ایک انصاری خاتون اپنے آقا کی خبر کے لئے راستہ میں جا کھڑی ہوئی۔ صحابہ واپسی پر شہداء احد کو بھی ساتھ لائے۔ جب اس کے پاس سے کسی شہید کو لے کے گزرتے تووہ پوچھتی یہ کون ہے؟ جواب ملتا یہ تیرابیٹا ہے کبھی جواب ملتا یہ تیرا باپ ہے تیرا خاوند ہے کہتی کہ میں ان کے لئے یہاں کھڑی نہیں بلکہ مجھے یہ بتاؤ کہ میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حال ہے؟
صحابہ نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیریت سے ہیں اور آگے تشریف لے گئے ہیں۔
اس نے کہا مجھے آپ ﷺ کے پاس لے چلو (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کراو) جب آپ ﷺ کے پاس پہنچی (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی) تو آپ ﷺ کے مقدس دامن کو پکڑ کر عرض کرنے لگی
” یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آپ ﷺ محفوظ ہیں تو مجھے ان تمام کے شہید ہونے پر کوئی غم نہیں”
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے بارے میں شعر
شاعر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے بارے میں لکھتا ہے۔
ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آ گئے ہیں سب غم بھلا دیئے ہیں ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت
ماخوذ از کتاب: مشتاقان جمال نبوی کی کیفیات جذب و مستی
4 تبصرے