ARTICLESشرعی سوالات

ناپاک جگہ سے کنکریاں اٹھانا

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ حاجی مزدلفہ سے کنکریاں اٹھاتے ہیں اور مزدلفہ ایک کُھلا میدان ہے باوجود اس کے کہ وہاں باتھ روم وغیرہ بنے ہوئے ہیں پھر بھی کچھ لوگ پہاڑوں پر بول و براز کرتے ہیں اس صورت میں کنکریاں چُننا بسا اوقات مشکل ہو جاتاہے کہ جگہ جگہ گندگی ہوتی ہے تو نجس جگہ سے کنکریاں چُننا کیسا ہے ؟

جواب

باسمہ تعالی وتقدس الجواب : فقہاء کرام نے نجس جگہ سے کنکریاں اُٹھانے کو مکروہ قرار دیا ہے چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :

و نیز مکروہ است گرفتن سنگریزہا ازمکان نجس (245)

یعنی، نیز نجس جگہ سے کنکریاں لینا مکروہ ہے ۔ اور یہ کراہت تنزیہی ہے چنانچہ لکھتے ہیں :

و کراہت در این ہر دو صورت تنزیہیہ است (246)

یعنی، ان دونوں صورتوں میں کراہت تنزیہی ہے ۔ اور اگر یقین ہو کہ جو کنکریاں جمرات کو ماری ہیں وہ نجس تھیں تو اس کی رمی کراہت کے ساتھ جائز ہو جائے گی، چنانچہ علامہ نظام الدین اور علمائِ ہند کی ایک جماعت نے لکھا :

لو رمی بمتنجّسۃ بیقینٍ کرہ و أجزاہ کذا فی ’’فتح القدیر‘‘ (247)

یعنی، اگر یقین کے ساتھ ناپاک کنکریوں سے رمی کی تو مکروہ (کام) ہوا اور رمی اُسے جائز ہو گئی اسی طرح ’’فتح القدیر‘‘ (248) میں ہے ۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم السبت، 12ذی الحجۃ 1428ھ، 21دیسمبر 2007 م (New 23-F)

حوالہ جات

245۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب ہشتم دربیان آنچہ متعلق است، مناسک منی، فصل اول دربیان چندن سنگریزہا، ص200

246۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب ہشتم دربیان آنچہ متعلق است، مناسک منی، فصل اول دربیان چندن سنگریزہا، ص200

247۔ الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب المناسک، الباب الخامس فی کیفیۃ أداء الحج، 1/233

248۔ فتح القدیر، کتاب الحج، باب الاحرام، تحت قولہ : أجزاہ، 2/385

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button