سوال:
ایک شخص استاد نے میلاد کی جماعت بنائی ۔وہ شہر میں میلاد پڑھے لگے۔عرض یہ ہے کہ وہاں سے جو حق میلاد ملے گا وہ استاد کا ہے یا شاگرد کا؟اگر شاگرد جبراً لے تو اس کا یہ فعل کیسا ہے؟
جواب:
اگر استاد وشاگرد کے مابین عقد شرکت ہوا ہے کہ جو کچھ ملے گا باہم تقسیم کرلیں گے تو دونوں تقسیم کرلیں اور اگر عقد شرکت نہیں ہے اور اصل میلاد خواں استاد ہے اور اس کے پاس سیکھتے ہیں اور ساتھ پڑھتے ہیں تو جو کچھ دینے ولا استاد کو دے گا وہ استاد ہی کا ہے ،شاگرد کو اس میں سے حصہ نہیں ملے گا۔
(فتاوی امجدیہ،با ب الشرکۃ،جلد2،صفحہ316،مطبوعہ مکتبہ رضویہ،کراچی)