استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید جو کہ مکہ مکرمہ میں مقیم ہے اس نے حج کے مہینوں میں عمرہ کا احرام باندھا پھر عمرہ کا طواف اور سعی کی حلق نہ کیا تھا کہ اسی احرام کے ساتھ اس نے حج کی تلبیہ کہی اور حج بھی کر لیا، اب اس صورت میں اس پر کیا لازم ائے گا؟
(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : ایسے مکی کے لئے جو عمرہ کا احرام باندھنے کے بعد اس کے افعال شروع کر دے پھر حج کا احرام باندھ لے ، شرع کا حکم یہ ہے کہ وہ حج کو چھوڑ دے اور عمرہ اور حج کی قضاء کرے اور حج کے چھوڑنے کا دم بھی چنانچہ امام ابو الحسن علی بن ابی بکر مرغینانی حنفی متوفی 593ھ لکھتے ہیں :
قال ابو حنیفۃ رحمہ اللہ : اذا احرم المکی بعمرۃ و طاف لھا شوطا ثم احرم بالحج، فانہ یرفض الحج و علیہ لرفضہ دم و علیہ حجۃ و عمرۃ (101)
یعنی، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں جب مکی نے عمرہ کااحرام باندھا اور اس کے طواف کا ایک پھیرا دے لیا، پھر حج کا احرام باندھا تو وہ حج کو چھوڑ دے اور اس پر حج کو چھوڑنے کا دم اور ایک عمرہ اور حج (کی قضاء) لازم ہے ۔ اور علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی لکھتے ہیں :
اما حکم المکی و من بمعناہ اذا ادخل الحج علی العمرۃ ان کان بعد طاف اکثرہ فیرفض حجہ (102)
یعنی، مگر مکی نے اور وہ جو اس کے معنی میں ہے جب حج کو عمرہ پر داخل کیا، اگر اس نے عمرہ کا اکثر طواف ادا کرنے کے بعد ایسا کیا تو حج کو چھوڑ دے ۔ اس کے تحت ملا علی قاری لکھتے ہیں :
ای اتفاقا، و علیہ دم (103)
یعنی، بالاتفاق اسے حج چھوڑنا ہو گا اور اس پر حج چھوڑنے کا دم لازم ہو گا۔ اور اس صورت اس پر دم کے ساتھ حج اور عمرہ کی قضاء بھی لازم ہو گی چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی لکھتے ہیں :
کل من لزمہ رفض الحجۃ فی البابین فعلیہ لرفضھا دم و قضاء حجۃٍ و عمرۃٍ (104)
یعنی، ہر شخص کہ جس پر دونوں بابوں (105) میں حج کو چھوڑنا لازم ہوا تو اس پر حج چھوڑنے کا دم اور حج و عمرہ کی قضاء لازم ہو گی۔ اور اگر وہ نہیں چھوڑتا بلکہ ادا کر لیتا ہے جیسا کہ سوال میں ذکر کردہ شخص نے کیا تو اس پر ایک دم لازم ہو گا چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی لکھتے ہیں :
و کل من لزمہ الرفض فلم یرفض فعلیہ دم الجمع (106)
یعنی، اور ہر شخص کہ جسے (حج یا عمرہ کو) چھوڑنا لازم تھا اور اس نے نہ چھوڑا تو اس پر حج و عمرہ کو جمع کرنے کا دم لازم ہو گا۔
واللٰہ تعالی اعلم بالصواب
یوم الجمعۃ، 24ذوالحجۃ 1433ھ، 9 نوفمبر 2012 م 811-F
حوالہ جات
101۔ بدایۃ المبتدی، کتاب الحج، باب اضافۃ الاحرام الی الاحرام، 1۔2/211
102۔ لباب المناسک، باب اضافۃ احد النسکین، ص 189
103۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، ص 417
104۔ لباب المناسک، باب اضافۃ احد النسکین، فصل : ای فی القضایا الکلیۃ، ص190
105۔ یعنی باب الجمع بین النسکین و باب اضافۃ الاحرام الی الاحرام
106۔ لباب المناسک، باب اضافۃ النسکین، فصل : ای فی القضایا الکلیۃ الخ، ص 190