استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص احرام باندھنے کے بعد پوری رات منہ ڈھک کر سوتا رہا ،کیا اب اُس پر دَم لازم ہو گا؟
(السائل : رضوان ہارون، کراچی)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں اُس شخض پر دم لازم ہے کیونکہ مُحرِم کو منہ چُھپانا ممنوع ہے ، چنانچہ ملا علی القاری متوفی 1014ھ لکھتے ہیں :
أمَّا تغطیۃُ وجہِہِ فحرامٌ کالمرأۃ عندنا، وبہِ قال مالکٌ و أحمد فی روایۃٍ (211)
یعنی، مگر مُحرِم کو منہ چُھپانا تو وہ ہمارے نزدیک عورت کی مثل حرام ہے (یعنی جس طرح عورت کو منہ چُھپانا حرام ہے اِسی طرح مرد کو بھی ) امام مالک کا یہی قول ہے (212) اور ایک روایت میں امام احمد کا بھی۔ اور مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :
جائز نیست مُحرِم را پوشیدن تمام روی یا بعض آن اگرچہ مُحرِم مرد باشد یا زن (213)
یعنی، مُحرِم کو اپنا پورا یا بعض چہرہ ڈھکنا جائز نہیں اگرچہ مُحرِم مرد ہو یا عورت۔ پھر منہ چُھپانا اگر پورا دن یا پوری رات ہو تو دم لازم ہے چنانچہ ابو منصور محمد بن مکرم بن شعبان الکرمانی الحنفی لکھتے ہیں :
و عندنا مقدرۃ، ما لم یکن یوماً أو لیلۃ لا یلزمہ دم، و إن کان أقل من ذلک لزمہ صدقۃ، و إنما قدرنا بیوم کامل أو لیلۃ، لأن کمال الترفۃ لا یحصل إلا بیوم کامل فتوجب کمال الدم، و إن کان أقل من یوم تجب صدقہ، نصف صاع من برّ کما فی صدقۃ الفطر (214)
یعنی، اور ہمارے نزدیک اِس کا اندازہ مقرر ہے جب تک ایک دن یا ایک رات نہ ہو تو اُس پر دم لازم نہ ہو گا اور اگر اِس سے کم ہو تو اُسے صدقہ لازم ہو گا، کیونکہ کمال نفع ایک دن یا ایک رات کے بغیر حاصل نہیں ہوتا تو کامل دم لازم ہو گا او راگر دن (یعنی چار پہر) سے کم ہو تو نصف صاع (تقریباً دوکلو پینتالیس گرام) گندم (یا اس کی قیمت) صدقہ واجب ہے جیسا کہ صدقۂ فطر میں ۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الأحد،18 ذوالحجۃ 1427ھ، 6ینایر 2007م (359-F)
حوالہ جات
211۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب الجنایات، فصل فی تعطیۃ الرّاس والوجہ، قبل قولہ : ولو غطی جمیع رأسہ الخ، ص435
212۔ مختصر الشیخ خلیل مع شرحہ الخطاب مواھب الجلیل، کتاب الحج، ما یحرم علی الرجل بالاحرام، 3/565
213۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، فصل ششم در بیان محرمات احرام، ص87
214۔ المسالک فی المناسک، فصل فی تغطیۃ الرّأس ، 2/707