ARTICLES

مُتمتِّع کا ادائیگی حج سے قبل عمرے کرنا

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ حجِ تمتع کرنے والا جب عمرہ کر کے فارغ ہو جاتا ہے اور اُسے حج تک مکہ میں رہنا ہوتا ہے تو اس دوران وہ حج سے قبل عمرہ کرنا چاہے تو عمرہ یا کئی عمرے کر سکتا ہے یا نہیں ؟

(السائل : محمد عرفان ضیائی)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : حج تمتع کرنے والا کو اس دوران عمرہ کرنا ممنوع نہیں ہے ، چنانچہ ملا علی القاری متوفی 1014ھ لکھتے ہیں :

و الظَّاہر أَنَّ المتمتِّعَ بعد فراغِہ من العُمرۃِ لا یکون ممتَنِعاً مِن إتیانِ العُمرۃِ، فإِنَّہ زیادۃُ عبادۃٍ، و ہو و إن کان فی حکم المکی إلاّ أَنَّ المکِّیَّ لیس ممنوعاً عن العُمرۃ فقط علی الصَّحیحِ ، و إِنَّما یکونُ ممنوعاً عن التَّمتُّعِ کما تقدَّم، واللّٰہ أعلمُ (61)

یعنی، ظاہر ہے کہ حجِ تمتع کرنے والے کو اپنے عمرہ سے فارغ ہونے کے بعد اور عمرہ کرنا ممنوع نہیں ہے ، کیونکہ یہ تو عبادت کو زیادہ کرنا ہے اور وہ اگرچہ مکی کے حکم میں ہے مگر صحیح قول کے مطابق مکی کو (ان ایام میں ) صرف عمرہ کرنا ممنوع نہیں ہے ، اُسے تو تمتع (یعنی اَشْہُرِ حج میں عمرہ ادا کر کے ، فراغت کے بعد اُسی سال حج کا احرام باندھنے ) سے ممانعت ہے جیسے کہ گزر چکا ۔ واللہ اعلم اور اس کے حاشیہ میں قاضی حسین بن محمد سعید بن عبد الغنی مکی حنفی لکھتے ہیں :

قولہ : و الظاہر أن المتمتّع بعدَ فراغِہ من العُمرۃِ لا یکونُ مُمتنِعاً من إتیانِ العمرۃ : تقدَّم مِن الشَّارحِ أَنَّہ نصَّ علی جوازِ عمرۃِ المتمتّع و سیأتی تمامُ الکَلَام علی ذلک إِنْ شاء اللّٰہ تعالیٰ 1ھ (62)

یعنی ،ظاہر ہے کہ حجِ تمتع کرنے والے کو اپنے عمرے سے فارغ ہونے کے بعد اور عمرہ کرنا ممنوع نہیں ہے ۔ شارح کے حوالے سے پہلے گزرا کہ یہ متمتع کے لئے جواز عمرہ پر نصّ ہے اور عنقریب اس پر مکمل بحث آئے گی ،(63) ان شاء اللہ تعالیٰ اور علامہ السید ثابت أبی المعانی بن فیض خان فرغانی نمنکانی متوفی 1346ھ کے ’’ فتاویٰ‘‘ میں ہے :

و الظَّاہر أَنَّ المُتمتِّعَ بعدَ فراغِہِ من العُمرۃِ، فإِنَّہُ زیادۃُ عبادۃٍ، وہُو و إنْ کانَ فی حُکم المکِّیِّ إلاَّ أَنَّ المکِّیِّ لیسَ ممنُوعاً عن العُمرۃِ فقط علی الصَّحیحِ، و إِنَّما یکونُ ممنُوعاًً عن التَّمتُّع کما تقدَّمَ واللّٰہ تعالیٰ أعلم ’’ملا علی القاری، ص180‘‘ قولہ : الظَّاہرُ أَنَّ المتمتع بعدَ فراغِہِ من العمرۃِ لا یکونُ مُمتَنِعاً مِن إتیانِ العُمرۃِ… تقدَّمَ مِن الشَّارِحِ إِنَّہُ نصَّ علی جوازِ عُمرۃِ المُتمتِّع (64)

یعنی، ظاہر ہے کہ حج تمتع کرنے والے کو اپنے عمرہ سے فارغ ہونے کے بعد اور عمرہ کرنا ممنوع نہیں ہے کیونکہ یہ تو عبادت کو زیادہ کرنا ہے او روہ اگرچہ مکی کے حکم میں ہے مگر صحیح قول کے مطابق مکی کو (ان ایام میں )صرف عمرہ کرنا ممنوع نہیں ہے ، اُسے تو تمتُّع سے ممانعت ہے ، اور ملا علی القاری(65) کا قول، ظاہر ہے کہ متمتع کو عمرہ سے فراغت کے بعد اور عمرہ کرنا ممنوع نہیں … شارح کے حوالے سے پہلے گزرا کہ یہ متمتع کے لئے جواز عمرہ پر نصّ ہے ۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الثلثاء، 6ذی القعدۃ1427ھ، 28نوفمبر 2006 م (264-F)

حوالہ جات

61۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب التَّمتُّع، فصل فی شرائطہ، تحت قولہ : الأوّل أن یطوفَ إلخ، ص381

62۔ إرشاد السّاری إلی مناسک الملا علی القاری، باب المتَّمتُّع، فصل فی شرائطہ، ص381

63۔ یہ بحث اسی باب کی فصل ’’المتمتّع علی نوعین‘‘(408)میں مذکور ہے ۔

64۔ فتح الرحمانی، کتاب الحج، 1/334

65۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب التّمتّع، فصل : فی شرائطہ، تحت قولہ : الأول أن یطوف الخ، ص381

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button