بہار شریعت

موت آنے کے متعلق مسائل

موت آنے کے متعلق مسائل

دنیا گزشتنی و گزاشتنی ہے آخر ایک دن موت آنی ہے جب یہاں سے کوچ کرنا ہی ہے تو وہاں کی تیاری چاہیئے جہاں ہمیشہ رہنا ہے اور اس وقت کو ہر وقت پیش نظر رکھنا چاہیئے، حضور اقدس ﷺ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا،دنیا میں ایسے رہو جیسے مسافر بلکہ راہ چلتا۔ تو مسافر جس طرح ایک اجنبی شخص ہوتا ہے اور راہ گیر راستہ کے کھیل تماشوں میں نہیں لگتا کہ راہ کھوٹی ہو گی اور منزل مقصود تک پہنچنے میں ناکامی ہو گی اسی طرح مسلمان کو چاہیئے کہ دنیا میں نہ پھنسے اور نہ ایسے تعلقات پیدا کرے کہ مقصود اصلی کے حاصل کرنے میں آڑے آئیں اور موت کو کثرت سے یاد کرے کہ اس کی یاد دنیوی تعلقات کی بیخ کنی کرتی ہے۔حدیث میں ارشاد فرمایا:۔

اکثرو ذکر ھاذم اللذات الموت

(لذتوں کی توڑ دینے والی موت کو کثرت سے یاد کرو)

مگر کسی مصیبت پرموت کی آرزو نہ کرے کہ اس کی ممانعت آئی ہے اور ناچار کرنی ہی ہے تو یوں کہے، الہی مجھے زندہ رکھ جب تک میری زندگی میرے لئے خیر ہو، اور موت دے جب میرے لئے بہتر ہو کما ھو فی حدیث الصحیحین عن انس رضی اللہ تعالی عنہ اور مسلمان کو چاہیئے کہ اللہ عزوجل سے نیک گمان رکھے، اس کی رحمت کا امیدوار رہے۔ حدیث میں فرمایا کوئی نہ مرے گا مگر اس حال میں کہ اللہ عزوجل سے نیک گمان رکھتا ہو کہ ارشاد الہی ہے :۔

انا عند ظن عبدی بی ط

(میرا بندہ مجھ سے جیسا گمان رکھتا ہے میں اسی طرح اس کے ساتھ پیش آتا ہوں )

ایک جو ان کے پاس تشریف لے گئے اور وہ قریب الموت تھا فرمایا تو اپنے کو کس حال میں پاتا ہے عرض کی یارسول اللہ ، اللہ سے امید ہے اور اپنے گناہوں سے ڈر، فرمایا یہ دونوں خوف و رجا اس موقع پر جس بندہ کے دل میں ہوں گے اللہ اسے وہ دے گا جس کی امید رکھتا ہو اور اس سے ، امن میں رکھے گا جس سے خوف کرتا ہے روح قبض ہونے کا وقت بہت سخت وقت ہے کہ اسی پر سارے عمل کا دارومدار ہے بلکہ ایمان کے نتائج اخروی اسی پر مرتب کہ اعتبار خاتمہ ہی کا ہے اور شیطان لعین ایمان لینے کی فکر میں ہے جس کو اللہ تعالی اس کے مکر سے بچائے اور ایمان پر خاتمہ نصیب فرمائے وہ مراد کو پہنچا۔

انما العبرۃ بالخواتیم (اعتبار خاتمہ ہی کا ہے)

اللھم ارزقنا حسن الخاتمہ

ارشاد فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ جس کا آخر کلام لا الہ الا اللہ ہوا یعنی کلمہ طیبہ وہ جنت میں داخل ہوا۔

مسائل فقہیہ

مسئلہ ۱: جب کا وقت قریب آئے اور علامتیں پائی جائیں توسنت یہ ہے کہ دہنی کروٹ پر لٹا کر قبلہ کی طرف منہ کر دیں اور یہ بھی جائز ہے کہ چت لٹائیں اور قبلہ کو پائوں کریں کہ یوں بھی قبلہ کو منہ ہو جائے گا مگر اس صورت میں سر کو قدرے اونچا رکھیں اور قبلہ کو منہ کرنا دشوار ہو کہ اس کو تکلیف ہوتی ہو توجس حالت پر ہے چھوڑ دیں ۔ (درمختار ج ۱ ص ۷۹۵ وغیرہ)

مسئلہ ۲: جان کنی کی حالت میں جب تک روح گلے کو نہ آئے اسے تلقین کریں یعنی اس کے پاس بلند آواز سے پڑھیں اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمدًا رسول اللہ مگر اسے اس کے کہنے کا حکم نہ کریں ۔ (عامہ کتب، عالمگیری ج ۱ ص ۱۵۷)

مسئلہ ۳: جب اس نے کلمہ پڑھ لیا تو تلقین موقوف کر دیں ہاں اگرکلمہ پڑھنے کے بعد اس نے کوئی بات کی تو تلقین کریں کہ اس کا آخر کلام لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہو۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۱۵۷)

مسئلہ ۴: تلقین کرنے والا کوئی نیک شخص ہو،ایسا نہ ہو جس کو اس کے مرنے کی خوشی ہو،اور اس کے پاس اس وقت نیک اور پرہیزگار لوگوں کا ہونا بہت اچھی بات ہے اور اس وقت وہاں سورۃ یسین کی تلاوت اور خوشبو ہونا مستحب مثلاً لوبان یا اگربتیاں سلگا دیں ۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۱۵۷)

مسئلہ ۵: موت کے وقت حیض و نفاس والی عورتیں اس کے پاس حاضر ہو سکتی ہیں ۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۱۵۷) مگر حیض و نفاس منقطع ہو گیا اور ابھی غسل نہیں کیا اسے اور جنب کو آنا نہ چاہیئے اور کوشش کرے کہ مکان میں کوئی تصویر یا کتا نہ ہو، اگر یہ چیزیں ہوں تو فوراً نکال دی جائیں کہ جہاں یہ ہوتی ہیں ملائکہ رحمت کے نہیں آتے اس کی نزع کے وقت اپنے اور اس کے لئے دعائے خیر کرتے رہیں کوئی برا کلمہ زبان سے نہ نکالیں کہ اس وقت جو کچھ کہا جاتا ہے ملائکہ اس پر آمین کہتے ہیں ، نزع میں سختی دیکھیں تو سورۂ یسین و سورۂ رعد پڑھیں ۔ (شامی ج ۱ ص ۷۹۷)

مسئلہ ۶: جب روح نکل جائے تو ایک چوڑی پٹی جبڑے کے نیچے سے سر پر لے جا کر گرہ دے دیں کہ منہ کھلا نہ رہے اور آنکھیں بند کر دی جائیں اور انگلیاں اور ہاتھ پائوں سیدھے کر دیئے جائیں یہ کام اس کے گھر والوں میں جو زیادہ نرمی کے ساتھ کر سکتا ہو، باپ بیٹا وہ کرے (جوہرہ نیرہ)

مسئلہ ۷: آنکھیں بند کرتے وقت یہ دعا پڑھے:۔

بسم اللہ وعلی ملۃ رسول اللہ اللھم یسر علیہ امرہ‘ وسھل علیہ ما بعدہ‘ واسعدہ‘ بلقآئک واجعل ما خرج الیہ خیرًا مما خرج عنہ

(اللہ کے نام کے ساتھ اور رسول اللہ کی ملت پر۔ اے اللہ تو اس کے کام کو اس پر آسان کر اور اس کے ما بعد کو اس پر سہل کر اور اپنی ملاقات سے تو اسے نیک بخت کر اور جس کی طرف نکلا (آخرت) اسے اس سے بہتر کر جس سے نکلا (دنیا) ۔

(درمختار ج ۱ ص ۷۹۸)

مسئلہ ۸: اس کے پیٹ پر لوہا یا گیلی مٹی یا اور کوئی بھاری چیز رکھ دیں کہ پیٹ پھول نہ جائے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۱۵۷) مگر ضرورت سے زیادہ وزنی نہ ہو کہ باعث تکلیف ہو۔ (درمختار)

مسئلہ ۹: میت کے سارے بدن کو کسی کپڑے سے چھپا دیں اور اس کو چارپائی یا تخت وغیرہ کسی اونچی چیز پر رکھ دیں کہ زمین کی سیل نہ پہنچے ۔(عالمگیری ج ۱ ص ۱۵۷)

مسئلہ ۱۰: مرتے وقت معاذ اللہ اس کی زبان سے کلمۂ کفر نکلا تو کفر کا حکم نہ دیں گے کہ ممکن ہے کہ موت کی سختی میں عقل جاتی رہی ہو اور بے ہوشی میں یہ کلمہ نکل گیا۔ (درمختار ج ۱ ص ۷۹۸) اور بہت ممکن ہے کہ اس کی بات پوری سمجھ میں نہ آئی کہ ایسی شدت کی حالت میں آدمی پوری بات صاف طور پر ادا کرے دشوار ہوتا ہے۔

مسئلہ ۱۱: اس کے ذمہ قرض یا جس قسم کے دین ہوں جلد سے جلد ادا کر دیں حدیث میں ہے میت اپنے دین میں مقید ہے ایک روایت میں ہے اس کی روح معلق رہتی ہے جب تک دین نہ ادا کیا جائے ۔(عالمگیری ج ۱ ص ۱۵۷)

مسئلہ ۱۲: میت کے پاس تلاوت قرآن مجید جائز ہے جبکہ تمام بدن کپڑے سے چھپا ہو اور تسبیح و دیگر اذکار مطلقاً حرج نہیں ۔ (ردالمحتار ج ۱ ص ۸۰۰،۸۰۱ وغیرہ)

مسئلہ ۱۳: غسل و کفن و دفن میں جلدی چاہیئے کہ حدیث میں اس کی بہت تاکید آئی ہے۔(جوہرہ، درمختار ج ۱ ص ۷۹۹)

مسئلہ ۱۴: پڑوسیوں اور اس کے دوست احباب کو اطلاع دیں کہ نمازیوں کی کثرت ہو گی اور اس کے لئے دعا کریں گے کہ ان پر حق ہے کہ اس کی نماز پڑھیں اور دعا کریں ۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۱۵۷)

مسئلہ ۱۵: بازار و شارع عام پر اس کی موت کی خبر دینے کے لئے بلند آواز سے پکارنا بعض نے مکروہ فرمایا مگر اصح یہ ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں مگر حسب عادت جاہلیت بڑے بڑے الفاظ سے نہ ہو۔ (جوہرہ نیرہ، ردالمحتار ج ۱ ص ۷۴۱،۷۹۸)

مسئلہ ۱۶: ناگہانی موت سے مرا تو جب تک موت کا یقین نہ ہو تجہیز و تکفین ملتوی رکھیں ۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۱۵۷)

مسئلہ ۱۷: عورت مر گئی اور اس کے پیٹ میں بچہ حرکت کر رہا ہے تو بائیں جانب سے پیٹ چاک کر کے بچہ نکالا جائے اور اگر عورت زندہ ہے اور اس کے پیٹ میں بچہ مر گیا اور عورت کی جان پر بنیہوئی ہو تو بچہ کاٹ کر نکالا جائے اور بچہ بھی زندہ ہو تو کیسی ہی تکلیف ہو، بچہ کاٹ کر نکالنا جائز نہیں ۔(عالمگیری ج ۱ ص ۱۵۷، درمختار ج ۱ ص ۸۴۰)

مسئلہ ۱۸: اگر اس نے قصداً کسی کا مال نگل لیا اور مر گیا تو اگر اتنا مال چھوڑا ہے کہ تاوان دے دیا جائے تو ترکہ سے تاوان ادا کریں ورنہ پیٹ چیرکر مال نکالا جائے گا اور بلا قصد ہے تو چیرا نہ جائے ۔(درمختار،ردالمحتار ج ۱ ص ۸۴۰)

مسئلہ ۱۹: حاملہ عورت مر گئی اور دفن کر دی گئی کسی نے خواب میں دیکھا کہ اس کے بچہ پیدا ہوا ہو تو محض اس خواب کی بنا پر قبر کھودنی جائز نہیں ۔ (عالمگیری)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button