ARTICLESشرعی سوالات

منی کی حدود اور اس میں توسیع

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اِس مسئلہ میں کہ پچھلے چند سالوں سے ایام منیٰ میں حجاج کرام کے رُکنے کے لئے خیمے مزدلفہ میں بھی لگا دئیے گئے ہیں جسے ’’نیو منی‘‘ کا نام دیا جاتا ہے ، کیا احادیث نبویہ و آثار صحابہ میں کوئی ایسا ذکر ہے کہ جس سے منیٰ کی حُدود کا اندازہ ہو سکے اور کیا احادیث نبویہ یا آثار صحابہ یا کُتُبِ فقہ میں ایسا کوئی ذکر موجود ہے کہ جس سے منیٰ کی توسیع کا جواز ثابت ہو؟

(السائل : حافظ محمد عامر، مکہ مکرمہ)

متعلقہ مضامین

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : منیٰ کی حُدود جمرہ عقبہ سے لے کر وادیٔ محسّر تک ہے اور چوڑائی میں اس کی حدّ وہ پہاڑیاں ہیں جو اُس کے اطراف میں ہیں اور اُن کا اندرونی حصہ منیٰ ہے اور بیرونی منیٰ سے خارج ہے چنانچہ علامہ محب الدین طبری متوفی 694ھ علامہ ابو الولید محمد بن عبداللہ بن احمد ازرقی سے نقل کرتے ہیں کہ

عن ابن جریج قال : قلتُ لعطاء : أینَ مِنیً؟ قال : من العَقَبۃ إلی وادی مُحسَّرٍ، قال عطاء : فلا أُحبَّ أن یَنزِلَ أحدٌ إلاَّ مِن وَرَائِ العَقَبۃِ إلی وادِی مُحَسَّرٍ أخرجہ الأرزقی (117)

یعنی، ابن جُریج سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں عطاء تابعی سے پوچھا کہ منیٰ کہا ں ہے ؟ فرمایا عَقَبہ سے وادی مُحسّر تک (اور) عطاء نے فرمایا میں نہیں پسند کرتا کہ کوئی شخص (قیام منیٰ کے لئے ) اُترے مگر عقبہ کے پیچھے سے لے کر وادی محسّر تک۔ اور اس کی تخریج ارزقی (118) نے کی ہے ۔ اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ

عن ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما قال : قال عُمَرُ : لَا یَبِیْتَنَّ أَحَدٌ مِنَ الْحَاجِّ وَرَائَ العَقَبَۃِ، حَتَّی یَکُوْنُوْا بِمِنًی، وَ کَانَ یَبْعَثُ مَنْ یُدْخُِِل مَنْ یَنْزِلُ الْأَعْرَاب وَرَائَ الْعَقَبَۃِ حَتَّی یَکُوْنُوْا بِمِنًی أخرجہ مالک و الأرزقی (119)

یعنی، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا حاجیوں میں سے کوئی بھی عقبہ کے پیچھے رات نہ گزارے یہاں تک کہ وہ منیٰ میں ہوں اور آپ ایسے شخص کو بھیجتے تھے اُن کو منیٰ میں داخل کرے جو جو اعراب میں سے عَقَبہ کے پیچھے اُترے ہوں یہاں تک کہ وہ منیٰ میں ہوں ۔ اس کی تخریج مالک اور ارزقی (120) نے کی ہے ۔

و عن ابن عباس : لَا یَبِیْتَنَّ وَرَائَ الْعَقَبَۃِ مِن مِنًی لَیْلاً و عن مجاہد مثلہ، أخرجہ سعید (121)

یعنی، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ (کوئی حاجی) عقبہ کے پیچھے منیٰ میں ہرگز رات نہ گزارے اور مجاہد تابعی سے بھی اِسی طرح مروی ہے ۔ ان آثار صحابہ و تابعین کے تحت علامہ محب الدین طبری شافعی متوفی 694ھ لکھتے ہیں :

فی ہذہ الأحادیث دلالۃٌ أنَّ حدَّ مِنًی مِن وادی مُحسَّرٍ إلی جمرۃِ العَقَبَۃِ، و لیس وادی مُحَسَّر مِنہ علی ما تقدَّمَ فی تفسیرہ، و منیً شعبٌ طویلٌ نحو مِیلَین، و عرضُہ یسیرٌ، و الجبالُ المحیطۃُ بہ : ما أقبلَ مِنہا علیہ فہو مِن مِنیً، و ما أدبرَ فلیس مِن مِنًی (122)

یعنی، اِن احادیث میں اِس پر دلالت ہے کہ منیٰ کی حدّ وادی محسَّر سے جمرہ عَقَبہ تک ہے اور وادی محسَّر منیٰ سے نہیں ہے اس بنا پر کہ اس کی تفسیر میں پہلے گزرا، اور منیٰ تقریباً دو میل طویل گھاٹی ہے اور اس کا عرض تھوڑا ہے اور وہ پہاڑ جو اُسے احاطہ کئے ہوئے ہیں اُن کے سامنے کی طرف منیٰ سے ہے اور اُن کے پیچھے کی طرف منیٰ نہیں ہے ۔ لہٰذا پہاڑیوں کی اندرونی جانب کاٹ کر منیٰ میں جگہ کو بڑھایا جا سکتا ہے اور مزدلفہ کے ایک حصہ کو منیٰ کا نام دینے سے وہ حصہ منیٰ نہ ہو گا کیونکہ اس جانب منیٰ کی حدّ وادی محسَّر ہے جہاں قیام تو کُجا آہستہ گزرنا بھی شرعاً ممنوع قرار دیا گیا اور نیو منیٰ کا منیٰ ہونا شرع کے خلاف تو ہے ہی عقل کے بھی خلاف ہے اور ایک طرف سے تو مزدلفہ کا منیٰ کے ساتھ اتصال ہی نہیں ہے درمیان میں وادی محسَّر حدِّ فاصل ہے جس کی ایک جانب منیٰ ہے تو دوسری جانب مزدلفہ۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الثلاثاء 14 ذوالحجۃ1430ھ، 1 دیسمبر 2009 م 660-F

حوالہ جات

117۔ القِری لقاصد أُمّ القُری، الباب الحادی و الثّلاثون، ما جاء فی حُدودِ منیً، ص543

118۔ أخبار مکّۃ، باب ذرع طواف سبعۃ بالکعبۃ، ما جاء فی منزل رسول اللہ ﷺ بمنیً و حُدود منیً، 2/172

119۔ القِری لقاصد أُمّ القُری، الباب الحادی و الثّلاثون، ما جاء فی حُدودِ منیً، ص543

120۔ أخبار مکّۃ، باب ذرع طواف سبعۃ بالکعبۃ، ما جاء فی منزل رسول اللہ ﷺ بمنیً و حُدود منیً، 2/172

121۔ القِری لقاصد أُمّ القُری، الباب الحادی و الثّلاثون، ما جاء فی حُدودِ منیً، ص543

122۔ القِری لقاصد أُمّ القُری، الباب الحادی و الثّلاثون، ما جاء فی حُدودِ منیً، ص543

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button