استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ سردی کا موسم ہے اور منیٰ میں گرم پانی موجود نہ ہو تو ایک خاتون کا کہنا ہے ٹھنڈے پانی سے جوڑوں کا درد شروع ہو جاتا ہے اور جسم اکڑ جاتا ہے جس سے بڑی تکلیف ہوتی ہے اب اُسے اگرماہواری کے بند ہونے پر غسل کرنا ہو تو کس طرح پاک ہو گی ، کیا تیمم کی اجازت ہے ؟
(السائل : خاتون از لبیک حج گروپ، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں سوال سے ظاہر ہے کہ ٹھنڈا پانی نقصان کرتا ہے گرم پانی نہیں کرتا تو اس صورت میں گرم پانی سے غسل ضروری ہو گا، تیمم جائز نہیں اور فی زمانہ موسم سرما میں منیٰ میں گرم پانی موجود ہوتا ہے اگر زیادہ گرم نہ ہو تو ٹھنڈا بھی نہیں ہو گا اور اگر غسل خانہ میں موجود پانی گرم نہ ہو تو پانی گرم کیا جا سکتا ہے ۔ پھر بھی شک ہو کہ گرم پانی میسر آئے گا یا نہیں تو ایک عدد بالٹی یا ٹب اور الیکٹرک ہیٹر ساتھ لے جایا جا سکتا ہے ، اور وہاں پر بجلی موجود ہوتی ہے اس سے پانی گرم کیا جا سکتا ہے اور پھر چند خیموں کے بعد ایک کچن بنا ہوا ہے جہاں ایام منیٰ میں کھانا وغیرہ پکتا ہے عورت اپنے مُحرِم کے ذریعے وہاں سے پانی گرم کروا سکتی ہے ۔ یہ بھی نہ ہو تواگر عورت منیٰ میں ہے تو منیٰ سے مکہ دُور نہیں مکہ آکر غسل کر سکتی ہے بہر حال اُسے غسل کرنا ہو گا۔ ہاں اگر کسی ایسی جگہ ہو جہاں گرم پانی کے حصول پر قدرت نہ ہو اور ٹھنڈا پانی ضرر دیتا ہو تو تیمم جائز ہو گا۔ اس صورت میں غسل کے لئے تیمم کرنا جائز ہو گا اور گرمی کے موسم یا گرمی کے وقت پانی ضرر نہ دیتا ہو تو ایسے وقت میں تیمم کرنا جائز نہ ہو گا بلکہ غسل لازم ہو گا، چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی متوفی 1367ھ لکھتے ہیں : بیماری میں اگر ٹھنڈا پانی نقصان کرتا ہے اور گرم پانی نقصان نہ کرے تو گرم سے وضو اور غسل ضروری ہے ، ہاں اگر ایسی جگہ ہو کہ گرم پانی نہ مل سکے تو تیمم کرے ۔ یونہی ٹھنڈے وقت میں وضو یا غسل نقصان کرتا ہے اور گرم وقت میں نہیں ، تو ٹھنڈے وقت تیمم کرے اور پھر جب گرم وقت آئے تو آئندہ نماز کے لئے وضو کر لینا چاہئے جو نماز اس تیمم سے پڑھ لی اس کے اعادہ کی حاجت نہیں ۔ (84)
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الأحد، 4ذوالحجۃ 1427ھ، 24دیسمبر 2006 م (321-F)
حوالہ جات
84۔ بہار شریعت، حصہ دوم، تیمم کے مسائل، 1/346۔347