استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ وقوفِ عرفہ سے قبل سعی کرے تو اس سے قبل نفلی طواف کرنا لازم ہوتا ہے کیونکہ سعی بغیر طواف کے مشروع نہیں تو کیا اس سعی میں احرام کا ہونا شرط ہے ؟ طواف سے قبل احرام باندھنا ضروری ہے یا سعی سے فارغ ہو کر حج کا احرام باندھ سکتا ہے ؟
(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ طوافِ زیارت کی سعی اگر وقوفِ عرفہ سے قبل ہو تو اس میں بھی احرام شرط ہو گا، چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی متوفی 1367ھ ’’لباب‘‘ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں : حج کی سعی اگر وقوفِ عرفہ سے قبل کرے تو وقت سعی میں بھی احرام ہونا شرط ہے اور وقوفِ عرفہ کے بعد ہو تو سنّت یہ ہے کہ احرام کھول چکا ہو (20) اور دوسرے مقام پر لکھتے ہیں : یوم ترویہ میں کہ آٹھویں تاریخ کا نام ہے جس نے احرام نہ باندھا باندھ لے اور ایک نفل طواف میں رمل و سعی کرے جیسا کہ اوپر گزرا (21) لہٰذا معلوم ہوا کہ اس سعی سے قبل حج کا احرام باندھنا ضروری ہے ۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الإثنین، 12ذوالحجۃ 1427ھ، 1 ینایر 2007 م (335-F)
حوالہ جات
20۔ بہار شریعت، حج کابیان ، صفا و مروہ کی سعی، 1/1109
21۔ بہار شریعت، حج کابیان، منٰی کی روانگی اورعرفہ کا وُقوف،1/1119