شرعی سوالات

منرل واٹر کا کاروبار

سوال:

میں منرل واٹر کا کاروبار کرنا چاہتا ہوں ،والد صاحب کہتے ہیں کہ یہ کاروبار ناجائز اور اس کی آمدنی حرام ہے ۔ آپ سے شرعی رہنمائی کی درخواست ہے ۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ بعض احادیث میں پانی فروخت کرنے کی ممانعت آئی ہے۔

جواب:

 آج کل پینے کے صاف پانی (Mineral Water) کا کاروبار بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے، مختلف کمپنیاں اس کاروبار سے وابستہ ہیں اور لوگ بڑی تعداد میں ان کی پروڈکٹس کو استعمال بھی کرتے ہیں ۔ شرعا یہ کاروبار جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بعض احادیث مبارکہ میں پانی کی فروخت کی ممانعت بیان ہوئی ہے اور آپ کے والد صاحب کے علم میں شاید وہ احادیث آئی ہوں لیکن ان کا محمل اور مصداق خاص ہے، ان کا حکم عام نہیں ہے۔

اس عبارت سے بالواسطہ معلوم ہوا کہ پانی کی خرید و فروخت جائز ہے۔ پانی مال متقوم ہے اور اس کی خرید و فروخت ہمارے معاشرے میں رائج ہے اور اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے، واٹر ٹینکروں کے ذریعے پانی کی خرید و فروخت کا وسیع کاروبار ہے اور اسی طرح Mineral Water کا کاروبار بھی بلا کراہت جائز ہے۔ احادیث میں جس پانی کو بیچنے کی ممانعت آئی ہے، اس کے مراد یہ ہے کہ کوئی عام چراگاہ یا جنگل ہو یا بعض پہاڑی علاقوں میں مشترکہ چراگاہ ہوتی ہے، جہاں سب مویشی چرتے ہیں اگر وہاں کوئی ایک  قدرتی جھیل یا کنویں کا مالک بن بیٹھے تو اس صورت میں باقی لوگوں کے لیے اس چراگاہ سے فائدہ اٹھانا ممکن نہیں رہے گا ۔کیونکہ پھر جانور کو پانی کہاں سے پلائیں گے۔

(تفہیم المسائل، جلد8، صفحہ309،ضیا القران پبلی کیشنز، لاہور)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button