بہار شریعت

مناسخہ کے متعلق مسائل

مناسخہ کے متعلق مسائل

یہ لفظ نسخ سے نکلا ہے جس کے معنی بدلنے کے ہیں اور فرائض کی اصطلاح میں اس سے مراد یہ ہے کہ میت کے ترکہ کی تقسیم سے قبل ہی اگر کسی وارث کا انتقال ہو جائے تو اس کا حصہ اس کے وارثوں کی طرف منتقل کر دیا جائے۔ (شریفیہ ص ۱۰۴، عالمگیری ج ۵ ص ۵۵۸)

مسئلہ ۱: اگر دوسری میت کے ورثہ بعینہٖ وہی ہیں جو پہلی میت کے تھے اور تقسیم میں کوئی فرق واقع نہیں ہوا ہے تو ایک ہی مرتبہ تقسیم کافی ہو گی کیونکہ تکرار بے کار ہے۔

متعلقہ مضامین

اب ان بیٹیوں میں سے اگر کوئی مر جائے اور اس کا وارث نہ ہو سوائے حقیقی بھائی اور بہنوں کے تو اب ظاہر ہے کہ ان کے درمیان ترکہ للذکر مثل حظ الانثیین کی بنیاد پر تقسیم کیا جائے گا اور اس طرح ان کے حصوں میں تقسیم کے اعتبار سے کچھ فرق نہ ہو گا لہذا بجائے اس کے کہ ہم دوبارہ علیحدہ مسئلہ کی تصحیح کریں ہم نے شروع سے مال اس طرح تقسیم کیا کہ مرنے والی بیٹی کو بالکل ساقط کر دیا۔ جیسے مثال سابق کو اس طرح حل کریں گے۔

یعنی اب بیٹیاں بجائے ۳ کے دو ہی ہیں اور مرنے والی بیٹی کا ترکہ از خود اس کے بھائیوں اور بہنوں پر منقسم ہو گا۔

مسئلہ ۲: اگر دوسری میت کے ورثہ پہلی میت کے ورثہ سے مختلف ہیں تو اس کی تصحیح کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے پہلی میت کاترکہ بیان کردہ اصولوں کے مطابق تقسیم کیا جائے پھر دوسری میت کا ترکہ بھی اصول مذکورہ کی روشنی میں تقسیم کریں اب مناسخہ کا عمل شروع ہو گا اور وہ یہ ہے کہ دوسری میت کے مسئلہ کی تصحیح اور اس کے مافی الید (یعنی جو حصہ اس کو پہلی میت سے ملا ہے) میں تین حالتوں میں کوئی حالت ہو گی (۱) یا ان دونوں میں نسب تماثل ہوگی (۲) یا توافق ہو گا (۳) یا تباین ہو گا ۔ اگر نسبت تماثل ہے تب تو ضرب کی ضرورت نہیں بلکہ پہلی تصحیح بمنزلہ اصل مسئلہ کے ہو جائے گی اور دوسری تصحیح کے ورثہ گویا پہلی تصحیح کے ورثہ بن جائیں گے۔ اس طرح دونوں میتوں کے وارثوں کا مخرج مسئلہ ایک ہی رہے گا اور اگر نسبت توافق ہو تو تصحیح ثانی کے عدد وفق کو پہلی تصحیح کے کل میں ضرب دی جائے گی اور اگر نسبت تباین ہو تو تصحیح ثانی کو تصحیح اول میں ضرب دی جائے گی۔ اب جو حاصل آئے گا وہ دونوں مسئلوں کامخرج ہو گا پھر ان دونوں آخری صورتوں میں پہلی تصحیح کے ورثہ کے حصوں کو دوسری تصحیح کے کل یا وفق میں ضرب دی جائے گی۔ جب کہ دوسری تصحیح کے ورثہ کو ما فی الید کے کل وفق میں ضرب دی جائے گی۔

مسئلہ ۳: اگر مافی الید اور تصحیح ثانی میں نسبت تداخل ہو تو چھوٹے عدد کو کسی سے ضرب نہیں دی جائے گی بڑے عدد کے وفق سے ضرب دی جائے گی۔

مسئلہ ۴: اگر دوسرے کے بعد تیسرا چوتھا (آگے تک) مرتا رہے تو یہی اصول جاری ہوں گے صرف یہ خیال رہے کہ پہلی اور دوسری تصحیح کا مبلغ ، پہلے مسئلہ کی تصحیح کے قائم مقام ہو گا اور تیسرا بمنزلہ دوسری تصحیح کے ہو گا۔ وعلی ھذ القیاس۔

توضیح : اصطلاح میں ایک میت کے ورثہ کو ایک بطن کہتے ہیں ۔ اب یہ مسئلہ چار بطون پر مشتمل ہے۔ بطن اول میں مسئلہ رد کا ہے۔ ۱ /۴ حصہ شوہر کو ، ۱/۲ بیٹی کو اور ۱/۶ ماں کو۔ حسب قاعدہ شوہر کو اقل مخارج یعنی ۴ سے حصہ دیا گیا پھر ماں اور بیٹی کا مسئلہ الگ کیا تو ۶ سے ہوا۔ اس میں نصف یعنی۳ بیٹی کو اور چھٹا یعنی ۔۱۔ ماں کو دیا۔ اب انکے حصوں کو بمنزلہ رئوس کے قرار دیا گیا اور ان کی نسبت شوہر کا حصہ الگ کرنے کے بعد باقی مسئلہ سے کی تو تباین کی نسبت نکلی۔ کیونکہ ۳ اور ۴ میں تباین ہے پھر چار کو چار سے ضرب دی تو حاصل ۱۶ آیا اب جن پر رد کیا جاتا ہے انکے سہام کو ان لوگوں کے سہام میں ضرب دیا جن پر رد نہیں کیا جاتا ہے تو حاصل چار آیا اور جن پر رد کیا جاتا ہے انکے سہام کو جن لوگوں پر رد نہیں کیا جاتا انکے باقی میں ضرب دی یعنی ۔۳۔ توبیٹی کو ۹ ملے اور ماں کو ۶ ملے پھر شوہر کا انتقال ہو گیا اور اس نے اپنی دوسری بیوی اور باپ اور ماں چھوڑے۔ مسئلہ چار سے کیا چوتھائی بیوی کو دیا۔ اور باقی ماندہ کا ایک تہائی ماں کو دیا اور باقی ۲ بطور عصوبت باپ کو دیئے اب چونکہ مخرج مسئلہ ثانی ۴ اور مافی الید ۴ میں مماثلت ہے اسلئے ضرب کی کوئی ضرورت نہیں اور ان دونوں مسئلوں کامخرج وہی سولہ رہا جو پہلے تھا۔ پھر کریمہ کا انتقال ہوا اس نے ایک بیٹی دو بیٹے اور نانی چھوڑی ،مسئلہ ۶ سے ہوا ایک بیٹی کو، ایک دادی کو ملا اور دو دو ہر بیٹے کے حصہ میں آئے۔ اب مافی الید ۹ اور مسئلہ ۶ میں توافق بالثلث ہے تو چھ کے وفق یعنی ۲ کو پہلے مسئلے سے ضرب دی تو حاصل بتیس آیا پھر اسی دو کو بطن نمبر ۲ کے ورثہ کے حصوں کو ضرب دی اور مافی الید کے وفق یعنی ۳ سے بطن نمبر ۳ کے ورثہ کے حصوں کو ضرب دی۔ اب عظیمہ کا انتقال ہوا اس نے شوہر اور ۲ بھائی چھوڑے مسئلہ ۲ سے ہوا جن میں ایک شوہر کو ملا اور چونکہ ایک دو بھائیوں پر پورا منقسم نہیں ہوتا تھا اس لئے عدد رئوس کو اصل مسئلہ میں ضرب دی تو حاصل ۴ آیا پھر اسی مضروب کو ہر ایک کے حصے میں ضرب دے دی۔ اب ما فی الید ۹ اور مسئلہ ۴ میں نسبت تباین ہے لہذا ۴ کو ۳۲ سے ضرب دی تو حاصل ایک سو اٹھائیس آیا۔ پھر اس چار کو اوپر والے بطون کے ورثہ کے حصوں سے ضرب دی اور ۹ کو اسی میت کے ورثہ سے ضرب دی۔

فائدہ : یہ خیال رہے کہ ضرب صرف انہی ورثہ کے حصوں میں دی جائے گی جو زندہ ہوں اور جو مردہ ہو چکے ہیں ان کو ایک مربع خانہ میں محصور کر دیا جائے گا تاکہ ضرب دیتے وقت غلطی کا امکان نہ رہے۔ مناسخہ میں ورثہ کے نام ضرور لکھے جائیں خواہ فرضی کیوں نہ ہوں اس لئے کہ جب ان میں سے بعض ورثہ کا انتقال ہو جائے تو ان کے باہمی رشہ کے تعیین میں آسانی ہو گی۔ نیز اختتام عمل پر لفظ الاحیاء المبلغ لکھ کر جو زندہ وارث ہوں ان کے مجموعی حصص لکھے جائیں گے۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ایک ہی شخص کوئی بطون سے مختلف حصے پاتا ہے۔ مثلاً خالد نے بطن اول سے ۲ بطن ثانی سے ۶ حصے پائے تو اب الاحیاء کے نیچے اس کا نام لکھ کر ۱۲ لکھیں گے اس طرح عمل مناسخہ تکمیل کو پہنچے گا۔

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button