سوال:
کسی موضع میں ایک مدرسہ ہے جس میں صرف طوائف کا پیسہ آتا ہے۔اور ان طوائف کے پاس جتنی آمدنی ہے وہ سب حرام وناجائز طریقے کی ہے۔اور اس کا مدرس احتیاط چاہتا ہے توایسی صورت میں اس مدرسہ کے چلنے کی کوئی صورت ہے یا نہیں؟نیز یہ کہ طوائف کے پاس جو باجہ وغیر بجانے والے رہتے ہیں ان کی آمدنی حلال ہے یا حرام؟
جواب:
جبکہ یہ معلوم ہے کہ یہ پیسہ حرام ہے تو اس کا اجرت میں لینا جائز نہیں ۔مدرس کو ایسی ملازمت نہ کرنی چاہئے جس میں جان بوجھ کر حرام پیسہ لینا پڑتا ہے۔باجہ بجانے کی اجرت بھی حرام ہے۔
(فتاوی امجدیہ، کتاب الاجارۃ ،جلد3،صفحہ 283،مطبوعہ مکتبہ رضویہ،کراچی)