شرعی سوالات

معاہدے سے انحراف کا حکم

سوال: ادارے کا ہمارے ساتھ زمین کی فروخت میں معاہدہ کر کے منحرف ہو جانا کیسا؟ ملخصا

جواب:قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالی نے عہد و پیمان کے پورا کرنے کی سخت تاکید فرمائی ہے۔ ارشاد ہوا: و اوفوا بالعھد ان العھد کان مسئولا۔ اسی طرح عقد کے پورا کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ چنانچہ سورۃ المائدہ میں فرمایا: یاایھا الذین امنوا اوفوا بالعقود۔ اس آیت میں مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے باہمہ معاہدہ پورے کیا کریں کہ یہ ایمان کا تقاضا ہے۔ ایک اور مقام پر قرآن کریم میں مسلمانوں کی صفات کا ذکر یوں فرمایا گیا ہے: والذین ھم لامنتھم و عھدھم راعون۔ اس آیت میں اللہ تعالی نے اھل ایمان کی یہ پہچان بیان فرمائی کہ ان کے پاس امانتیں اللہ تبارک و تعالی کی ہوں یا لوگوں کی اور اسی طرح عہد خدا کے ساتھ ہوں یا مخلوق کے ساتھ ، پورا کرتے ہیں۔ اور ایک جگہ یوں فرمایا : و الموفون بعھدھم اذا عاھدوا۔ ان آیات کے علاوہ اور بھی آیات عہد سے متعلق ہیں ۔ عہد اور قول و اقرار کے ایفاء کرنے کی تاکید فرمائی اور عہد و پیمان وفا نہ کرنا حدیث میں منافقین کی علامت بیان کی گئی ۔ قرآن کریم کی آیات اور احادیث نبویہ سے یہ ثابت ہوا کہ عہد و پیمان اور عقد پورا کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اور اسکی خلاف ورزی کرنا اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے احکامات کی نافرمانی کرنا ہے۔ سوال پڑھنے سے یہ معلوم ہوا کہ عاقدین کے درمیان یہ عقد مکمل طور پر طے پا گیا اور شرعی طور پر یپ بیع منعقد ہو گئی ۔ کتب فقہ میں یہ مسئلہ بڑی صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔

یہ تو شریعت اسلامی کے ماخذ قرآن و حدیث اور فقہ کے دلائل تھے مگر دنیا میں غیر مسلم لوگ بھی وعدہ خلافی کرنے اور معاہدہ توڑنے کو قابل نفرت قرار دیتے ہیں ۔ لہذا گورنمنٹ کو چاہئے کہ وہ یہ معاہدہ بغیر کسی حیل و حجت کے پورا کروا دے۔                                        (وقار الفتاوی، جلد 3، صفحہ 273، بزم وقار الدین، کراچی)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button