شرعی سوالات

مشترکہ موروثی جائیداد کی آمدنی بھی مشترک ہی شمار ہوگی

سوال :

            ہمارے یہاں دو بھائی آپس میں الگ ہو گئے ہیں، مکان وغیرہ کا بٹوارا ہو گیا ہے لیکن غلہ کا  مسئلہ پھنسا ہوا ہے مسئلہ یہ ہے کہ چھوٹا بھائی سرکاری نوکری کرتا ہے اور گھر کھیت بھی کچھ ہے جس کو پہلے دونوں بھائی مل جل کر کرتے تھے لیکن اگلے سال (۹۷ء ) میں دونوں بھائیوں میں نا اتفاقی پیدا ہو گئی جس کی وجہ سے  چھوٹا بھائی اپنی بی بی اور بچوں کو لے کر نوکری پر چلا گیا اور گھر پر پیسہ دینا بند کر دیا۔ اگلے سال جو گیہوں پیدا ہوا اس میں چھوٹا بھائی قریب ۲۲۰۰ روپے دیا تھا۔ لیکن اس سال جو دھان کی فصل ہوئی ہے اس میں لگ بھگ ۱۴۹۸ روپے خرچ آیا ہے رو پائی کی مزدوری چھوڑ کر، کیوں کہ مزدوری گھر کے پرانے گیہوں میں سے دیا گیا ہے ، اس میں چھوٹے بھائی نے ایک پیسہ بھی نہیں دیا ہے ۔ ہاں بڑے بھائی کو صرف ایک مرتبہ ۳۰ روپے اور اپنے بڑے بھائی کے لڑکے کو ۹۷ ء میں قریب ایک سو یا ڈیڑھ سوکی کاپی کتاب خریدا ہے اور اس سال جو گیہوں کی فصل کھڑی ہے اس میں لگ بھگ ۲۲۸۵ روپے کا خرچ آیا ہے۔ لیکن گیہوں کا بیج گھر کا ہی پرانے میں سے بو یا گیا ہے اور اس کی لاگت ۲۲۸۵ رو پے قریب ہے۔۷۲۰ روپے پرانے گیہوں کو بیچ کر لگا ہے۔

 چھوٹا بھائی جب بھی دو چار دن کے لیے گھر آتا تھا تو گھر کا ہی کھا تا تھا یا کبھی معمولی سرسوں کا تیل یا ایک دو کلو چاول وغیرہ بھی لے جا تا تھا لیکن مئی ۹۷ء کے بعد مندرجہ بالا رقم کو چھوڑ کر ایک روپیہ بھی نہیں دیا ہے، اس لیے دھان اور گیہوں کی فصل جو کھڑی ہے اس میں سے ۴/ ا یعنی بٹائی کے طور پر دیں گے اور چھوٹا بھائی کہ رہا ہے کہ ہم لوگوں کا بٹوارہ اب ہو ر ہا ہے اس لیے سب میں سے آدھا لیں گے اور میں تو اگلے سال جو گیہوں ہوا تھا اس میں سے آدھا اور اس سے کے دھان اور گیہوں میں 4/1لوں گا۔ جب کہ اگلے سال کا غلہ قریب ختم ہو چکا ہے اور اس غلہ کو بڑے بھائی کے بیوی بچوں نے کھایا ہے اس لیے ان کے غلہ کا بٹوارہ کیسے کیا جائے؟

جواب:

 بہار شریعت حصہ دہم ص ۲۱ پر ہے: ہندوستان میں ایسا ہوتا ہے کہ باپ کے مر جانے کے بعد اس کے تمام بیٹے ترکہ پر قابض ہو تے ہیں اور یکجائی شرکت پر کام کرتے رہتے ہیں ، لینا،  دینا، تجارت، زراعت، کھانا، پینا مدتوں ایک ساتھ رہتا ہے اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بڑا لڑ کا خود مختار ہوتا ہے اور وہ خود جو چاہتا ہے کرتا ہے اور اس کے چھوٹے بھائی اس کی ماتحتی میں اس بڑے کی رائے اور مشورے سے کام کرتے ہیں مگر یہاں نہ لفظ مفاوضہ کی تصریح ہوتی ہے نہ اس کی ضرورت کا بیان ہوتا ہے اور مال بھی مختلف قسموں کے ہوتے ہیں اور علاوہ روپے اشرفی کے متاع اور اثاثہ  اور دوسری چیزیں ترکہ میں ہوتی ہیں جن میں یہ سب شریک ہیں۔ لہذا یہ شرکت مفاوضہ نہیں یہ شرکت ملک ہے  اور ایسی صورت میں جو کچھ تجارت و زراعت اور کاروبار کے ذریعے اضافہ کریں گے اس میں یہ سب برابر کے شریک ہیں  اگرچہ کسی نے زیادہ کام کیا کسی نے کم اور کوئی دانائی اور ہوشیاری سے کام کرتا ہے ۔ ایسی صورت میں غلہ جو بٹوارے سے قبل کی پیداوار ہے اس میں دونوں بھائیوں کا برابر حصہ ہونا چاہیے۔ بٹوارے کے بعد البتہ دونوں فریق جو معاملہ طے کریں انہیں کے موافق کھیتوں کا انتظام کریں۔

(فتاوی بحر العلوم، جلد4، صفحہ106، شبیر برادرز، لاہور)

(فتاوی بحر العلوم، جلد4، صفحہ107، شبیر برادرز، لاہور)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button