ARTICLES

مسجد نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں 40 نمازیں پڑھنے کی فضیلت کا ثبوت

الاستفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ مسلمان نبی علیہ الصلوۃ و السلام کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت رکھتا ہے اس لیے وہ مدینہ شریف سے بھی محبت رکھتا ہے اور مدینہ منورہ حاضری کواپنے لئے بڑی سعادت سمجھتا ہے لیکن مسجد نبوی میں چالیس نمازیں پڑھنے کا خصوصی طور پر اہتمام کیا جاتا ہے اور گروپ اپریٹرز بھی اس کا خاص خیال رکھتے ہیں ۔اور حجاج کرام کی اگر ایک نمازبھی کم ہوجائے تووہ گروپ اپریٹرز سے اس پر لڑتے ہیں تو اس کا سبب کیاہے کیا اس بارے میں کوئی فرمان نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے تو بیان فرمائیں ؟ (السائل : محمد سلیم،مدینہ منورہ)

جواب

متعلقہ مضامین

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : ۔اس اہتمام وانتظام کا سبب فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے کہ جس میں مسجد نبوی میں چالیس نمازیں پڑھنے والوں کے لیے جہنم سے ازادی ،نفاق سے حفاظت اور عذاب سے نجات کی بشارت ہے ۔ چنانچہ امام احمد بن حنبل متوفی241ھ روایت نقل کرتے ہیں : عن انس بن مالکٍ، عن النبی علیہ الصلوۃ و السلام صلی اللہ علیہ وسلم انہ قال : من صلی فی مسجدی اربعین صلاۃً، لا یفوتہ صلاۃ، کتبت لہ براء ۃ من النار، ونجاۃ من العذاب، وبریئ من النفاق۔(162) یعنی ،حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ نبی علیہ الصلوۃ و السلام کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ بیشک حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جو میری مسجد میں چالیس نمازیں قائم کرے اس طرح کہ اس کی کوئی نماز فوت نہ ہو تو اس کے لیے دوزخ سے اور عذاب سے ازادی اور نفاق سے بری ہونے کو لکھ دیا جائے گا‘‘۔ امام ابو القاسم سلیمان بن احمد بن ایوب طبرانی متوفی360ھ روایت کرتے ہیں : عن انس بن مالکٍ،قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : من صلی فی مسجدی اربعین صلاۃً، لا یفوتہ صلاۃ، کتبت لہ براء ۃ من النار، ونجاۃ من العذاب۔(163) یعنی،حضرت انس بن مالک سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جو میری مسجد میں چالیس نمازیں قائم کرے اس طرح کہ اس کی کوئی نماز فوت نہ ہو تو اس کے لیے دوزخ کی اگ سے براء ت اور عذاب سے ازادی کو لکھ دیا جائے گا‘‘۔ امام نور الدین علی بن ابی بکربن سلیمان ہیثمی مصری متوفی 807ھ اس حدیث شریف کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں : عن انس بن مالکٍ عن النبی علیہ الصلوۃ و السلام صلی اللہ علیہ وسلم قال : من صلی فی مسجدی اربعین صلاۃً لا تفوتہ صلاۃ کتب لہ براء ۃ من النار وبراء ۃ من العذاب وبرئ من النفاق قلت : روی الترمذی بعضہ.رواہ احمد، والطبرانی فی الاوسط، ورجالہ ثقات۔(164) یعنی،حضرت انس بن مالک سے روایت ہے وہ نبی علیہ الصلوۃ و السلام صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا’’جو میری مسجد میں چالیس نمازیں قائم کرے اس طرح کہ اس کی کوئی نماز فوت نہ ہو تو اس کے لیے دوزخ سے ازادی اور عذاب سے نجات کو لکھ دیاجاتاہے اوروہ نفاق سے بری ہوگیا ‘‘۔(امام ہیثمی فرماتے ہیں )میں کہتا ہوں کہ امام ترمذی نے اس حدیث شریف کے بعض کو روایت کیا ہے امام احمد نے (المسندمیں ) اور امام طبرانی نے "الاوسط”میں اسے روایت کیااور اس حدیث شریف کے رجال ثقات ہیں ۔ لہٰذاحجاج کرام اور معتمرین حضرات کو چاہیے کہ وہ اس پر عمل پیرا ہوکر اس بشارت وحصول فضیلت کے مستحق بنیں لیکن اسے فرض یا واجب نہ جانیں ۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب یوم الجمعۃ،5،محرم الحرام1440ھ۔14،سبتمبر2018م FU-57

حوالہ جات

(162) المسند للامام احمد بن حنبل ، مسند انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ ،3/155

(163) المعجم الاوسط،باب المیم،من اسمہ محمد ،برقم : 5444،4/127

(164) مجمع الزوائد ومنبع الفوائد،کتاب الحج ،باب فیمن صلی بالمدینۃ اربعین صلاۃ،برقم : 5878، 3/508

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button