الاستفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسجد حرام کے گرد کا طواف کرنے سے بیت اللہ شریف کا طواف ادا ہوجائے گایا نہیں کیونکہ بیت اللہ مسجد حرام کے اندر ہے ۔
(السائل : احمد از ملیر کراچی)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : مسجد حرام کے گرد طواف کرنے سے طواف ادا نہ ہوگا ۔ چنانچہ فقیہ ابوالفتح ظہیر الدین عبدالرشید ولولوالجی حنفی متوفی 540ھ اور ان کے حوالے سے علامہ عالم بن العلا ء انصاری دہلوی حنفی متوفی 786ھ نقل لکھتے ہیں :
ولا یجزیہ خارج المسجد ۔(88)
یعنی، خارج مسجد طواف جائز نہیں ہے ۔ اور مفتی وقاضی مکہ ابوالبقاء ابن الضیاء مکی حنفی متوفی 854ھ لکھتے ہیں :
ولو طاف خارج المسجد لم یصح طوافہ بحالٍ۔ (89)
یعنی، اگر مسجد کے باہر سے طواف کیا تو کسی حال میں بھی طواف درست نہ ہوگا۔ اس صورت میں عدم جواز کی وجہ مسجد حرام کی دیواروں کا حاجز ہونا ہے ۔ چنانچہ شمس الدین ابوبکر محمد سرخسی حنفی متوفی 490ھ لکھتے ہیں :
فامااذا طاف من وراء المسجد فکانت حیطانہ بینہ وبین الکعبۃ لم یجزہ۔ (90)
یعنی، پس بہرحال جب مسجد کے پیچھے سے طواف کیا پس مسجد حرام کی دیواریں اس کے اور کعبہ معظمہ کے درمیان میں ہوں تواسے طواف جائز نہ ہوا۔ اورامام ابومنصور محمد بن مکرم کرمانی حنفی متوفی 597ھ لکھتے ہیں :
وان طاف خارج المسجد ، وحیطانہ بینہ وبین الکعبۃ لم یجزہ وعلیہ ان یعید۔ (91)
یعنی، اگر مسجد کے باہر طواف کیا اور مسجد حرام کی دیواریں اس کے اور کعبہ معظمہ کے درمیان میں ہوں تو جائز نہیں ۔ اور مفتی و قاضی مکہ ابوالبقاء محمد بن احمد ابن الضیاء مکی حنفی متوفی 854ھ لکھتے ہیں :
لان حیطان المسجد حاجزۃ ۔ (92)
یعنی، کیونکہ مسجد حرام کی دیواریں حاجز(حائل) ہیں ۔ تواس نے مسجد کا طواف کیا بیت اللہ شریف کا نہیں ۔ چنانچہ شمس الدین ابوبکر محمد سرخسی حنفی متوفی 495ھ لکھتے ہیں :
لانہ طاف بالمسجد لا بالبیت۔(93)
یعنی ، کیونکہ اس نے مسجد کا طواف کیا نہ کہ بیت اللہ شریف کا۔ اور امام ابومنصور محمد بن مکرم کرمانی حنفی متوفی 597ھ لکھتے ہیں :
لان حیطان المسجد تحول بینہ وبین البیت فیکون طائفا بالمسجد دون البیت۔(94)
یعنی، مسجد کی دیواریں اس کے اور بیت اللہ شریف کے درمیان حائل ہوگئیں پس وہ مسجد کا طواف کرنے ولا ہوگا نہ کہ بیت اللہ کا۔ اور مفتی وقاضی مکہ ابوالبقاء محمد بن احمد ابن الضیاء مکی حنفی متوفی 854ھ لکھتے ہیں ـ :
فلم یطف بالبیت لعدم الطواف حولہ بل طاف بالمسجد۔(95)
یعنی،پس وہ بیت اللہ کا طواف کرنے والا نہ ہو ااس کے اردگرد طواف (بیت اللہ شریف)کے معدوم ہونے کی وجہ سے بلکہ اس نے مسجد کا طواف کیا۔ پس اس نے طواف کے بیت اللہ شریف کے گھر نہ ہونے کی وجہ سے بیت اللہ شریف کا طواف نہ کیا بلکہ مسجد کا طواف کیا ہے ۔ حالانکہ طواف مسجد (مسجد کاطواف) واجب نہیں بلکہ بیت اللہ شریف کا طواف واجب ہے ۔ چنانچہ شمس الدین ابوبکر محمد سرخسی حنفی متوفی 495ھ لکھتے ہیں :
والواجب علیہ الطواف بالبیت ۔(96)
یعنی، حالانکہ اس پر بیت اللہ شریف کا طواف واجب ہے ۔ اگر مسجد حرام کے گرد طواف کو جائز قرار دے دیا جائے تو مکہ مکرمہ اور حرم شریف کے گرد بھی طواف کا جواز لازم ائے گا حالانکہ یہ جائز نہیں ہے ۔ چنانچہ مفتی وقاضی مکہ ابوالبقاء محمد بن احمد ابن الضیاء مکی حنفی متوفی 854ھ لکھتے ہیں :
لانہ لو جاز الطواف حول المسجد مع حیلولۃ حیطان المسجد لجاز حول مکۃ والحرم وذا لایجوز کذا ھذا۔(97)
یعنی، کیونکہ اگر مسجد کی دیواریں حائل ہونے کے باوجود مسجد کے گرد کا طواف جائز ہو تو مکہ اور حرم کے گرد طواف بھی جائز ہوگا حالانکہ یہ جائز نہیں ہے اسی طرح یہ بھی جائز نہیں ۔ شمس الدین ابوبکر محمد سرخسی حنفی متوفی 495ھ لکھتے ہیں :
ارایت لو طاف بمکۃ کان یجزئہ ، وان البیت فی مکۃ، ارایت لو طاف فی الدنیا اکان یجزئہ من الطواف بالبیت ، لا یجزئہ شی من ذلک فھذ مثلہ ، واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم بالصواب۔ (98)
یعنی، مجھے بتاو کہ اگرکوئی مکہ کا طواف کرے تو اسے جائز ہوگا اگرچہ بیت اللہ شریف مکہ میں ہے اورمجھے بتاو کہ اگر کوئی دنیا میں طواف کرے تو کیا اسے طواف بیت اللہ سے جائز ہو جائے گا ، اس میں سے کچھ بھی جائز نہیں ، پس یہ اس کی مثل ہے ۔واللٰہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم بالصواب فقہاء کرام نے یہاں تک لکھا ہے کہ جس نے کعبہ معظمہ کے علاوہ مسجد حرام کے گرد طواف کیا تواس پر کفر کا خوف ہے ۔ چنانچہ حافظ الدین عبداللہ بن احمدنسفی متوفی 710ھ اور ان کے حوالے سے مفتی وقاضی مکہ ابوالبقاء محمد بن احمد ابن الضیاء مکی حنفی متوفی 854ھ لکھتے ہیں :
وفی باب العید ین من’’کافی ‘‘حافظ الدین : من طاف حول مسجد سوی الکعبۃ یخشی علیہ الکفر۔(99)
یعنی، حافظ الدین کی ’’کافی ‘‘کے باب العیدین میں ہے کہ جس نے کعبہ کے سوا مسجد حرام کے گرد طواف کیا اس پر کفر کا خوف ہے ۔
واللٰہ تعالی اعلم بالصواب
یوم الاحد،2ذوالحجۃ1439ھ۔13،اغسطس2018م FU-17
حوالہ جات
(88)الفتاویٰ الولوالجیۃ، کتاب الحج، الفصل الرابع، واما طواف التحیۃ، 1/294
الفتاویٰ التاتارخانیۃ ، کتاب الحج، الفصل الثالث فی تعلیم اعمال الحج، برقم4925،3/497
(89)البحر العمیق ، الباب العاشر : فی دخول مکۃ الخ،الفصل فی بیان انواع الاطوفۃ، 2/1224۔1225
(90)کتاب المبسوط للسرخسی ، کتاب المناسک ، باب الطواف ، تحت قولہ : وان طاف بالبیت الخ، 2/45
(91)المسالک فی المناسک ، القسم الثانی : فی بیان منسک الحج الخ…..، فصل : فی شرائط صحۃ الطواف وما یقع معتدا وما لایقع ، 1/448
(92)البحر العمیق ، الباب العاشر : فی دخول مکۃ الخ،الفصل فی بیان انواع الاطوفۃ، 2/1224۔ 1225
(93)کتاب المبسوط للسرخسی ، کتاب المناسک ، باب الطواف ، تحت قولہ : وان طاف بالبیت الخ، 2/45
(94)المسالک فی المناسک ، القسم الثانی : فی بیان منسک الحج الخ…..، فصل : فی شرائط صحۃ الطواف وما یقع معتدا وما لایقع ، 1/448
(95)البحر العمیق ، الباب العاشر : فی دخول مکۃ الخ،الفصل فی بیان انواع الاطوفۃ، 2/1225
(96)کتاب المبسوط للسرخسی ، کتاب المناسک ، باب الطواف ، تحت قولہ : وان طاف بالبیت الخ،2/45
(97)البحر العمیق ، الباب العاشر : فی دخول مکۃ الخ،الفصل فی بیان انواع الاطوفۃ، 2/1225
(98)کتاب المبسوط للسرخسی ، کتاب المناسک ، باب الطواف ، تحت قولہ : وان طاف بالبیت الخ،2/45
(99)البحر العمیق ، الباب العاشر : فی دخول مکۃ الخ،الفصل فی بیان انواع الاطوفۃ، 2/1225