شرعی سوالات

مرتہن کا مکان مرہون کرایہ پر دینا ناجائز ہے اگر دیا تو کرائے کا مستحق نہیں ہو گا

سوال:

(1)زید نے بکر کے ہاتھ پندرہ روپے کا نوٹ چوبیس روپے میں ادھار بیچا۔اور ادائیگی کی صورت یہ قرار پائی کہ   ہر ماہ آٹھ آنے یعنی سال میں چھ روپے اور بقایا اٹھارہ روپے سال کے آخر میں ادا کردے گا۔زید نے اس قرض کا وصول کرنا ہندہ کے سپرد کیا اور بکر نے بھی ہندہ کو دینا منظور کرلیا۔بکر نے ہندہ کے حق میں ایک مکان دخلی رہن کردیا اوراقرار نامہ لکھ دیا  جو حسب شرائط مذکورہ کے مطابق ہے۔یعنی آٹھ آنے  مہینے کا اسی رہن شدہ مکان کا کرایہ نامہ لکھ دیا اور بقیہ سال ختم ہونے پر ادا کرنے کا رہن نامہ لکھ دیایہ صورت ادائیگی کی ٹھہری۔

مکرر بکر نے ہندہ کو لکھدیا کہ چھ روپے ریاست سے بذریعہ کرایہ وصول کرے جو کہ یہ بھی بکر ہی دے گا اور بقیہ اٹھارہ  روپے بعد ایک سال ادا نہ کرنے پر شئی  رہن شدہ سے وصول کرے ۔؟

جواب:

نوٹ کو کم وبیش پر بیچنا جائز ہے ،نقد اور ادھار دونوں طرح بیع ہوسکتی ہے۔ اور ادھار میں قسط بقسط روپیہ ادا کرنا ٹھہرا یا یک مشت دونوں صورتیں جائز ہیں۔

دخلی رہن ناجائز ہے بلکہ بکر ہندہ کو آٹھ آنے ماہوار کرایہ پر اپنا مکان دیدے اور ہندہ اس میں متصرف ہو اور کرایہ دین میں ادا ہوتا رہے۔اور اگر صورت  یہ ہو کہ بکر نے اپنا مکان ہندہ کے پاس رہن رکھا پھر ہندہ نے بکر کو کرایہ پر دیا جیسا کہ سوال سے یہی ظاہر ہے تو یہ بھی ناجائز۔اور ہندہ کرایہ کی مستحق نہ ہوگی ۔ہاں بکر نے جو روپے کرایہ میں دیے تو اتنے روپے دین سے مجرا ہونگے ۔

زید کے روپے جب بکر پر ہیں تو ہندہ کے پاس رہن کیونکر ہوسکتا ہے کہ ہندہ کا کوئی دین بکر پر نہیں ۔بلکہ ہندہ کو زید نے اپنی جانب سے دین وصول کرنے پر وکیل کیا ہے اور رہن کسی دین کے مقابل ہوتا ہے۔

 (فتاوی امجدیہ، کتاب البیوع،جلد3،صفحہ154-55،مطبوعہ  مکتبہ رضویہ،کراچی)

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button