مدرسہ کی رقم کو قرض دے کر زائد رقم حاصل کرنا بھی سود ہے

مدرسہ کی رقم کو قرض دے کر زائد رقم حاصل کرنا بھی سود ہے

سوال:

 مدرسہ کے خزانچی نے بطور قرض کچھ رقم نکال کر اپنی ذات پرخرچ کیا تو؟ خزانچی کا یہ کہنا کہ جو چاہے بیس ہزار قرض لے اور تیس ہزار جمع کرے شرعا کیسا ہے؟

جواب:

 ذمہ داران مدرسہ کو اس کی رقم خود قرض لینا یا کسی دوسرے کو قرض دینا حرام ہے ہرگز جائز نہیں۔ لہذا زید مدرسہ کی رقم اپنی ذات پر خرچ کرنے کے سبب سخت گنہگار مستحق عذاب نار ہوا۔ اور اس کا یہ کہنا سراسر غلط ہے کہ جو شخص چاہے مدرسہ سے بیس ہزار روپئے قرض لے اور تیس ہزار روپے ادا کرے اس لئے کہ یہ سود ہے جو حرام ہے۔ اس پر لازم ہے کہ اپنے اس ارادہ سے باز آکر علانیہ توبہ و استغفار  کرے  اور یہ عہد کرے کہ آئندہ مدرسہ کی رقم نہ خود قرض لے گا نہ کسی دوسرے کو قرض دے گا ۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو مسلمانوں پر لازم ہے کہ اسے خزانچی کے عہدہ سے ہٹا دیں۔                                                                        (فتاوی فقیہ ملت، جلد 2، صفحہ 201، شبیر برادرز لاہور)

Premium WordPress Themes Download
Free Download WordPress Themes
Download WordPress Themes Free
Free Download WordPress Themes
free download udemy paid course
download lava firmware
Free Download WordPress Themes
free download udemy paid course

Comments

Leave a Reply