شرعی سوالات

مخلوط سرمایہ رکھنے والی کمپنی میں ملازمت کاحکم کسی کمپنی میں اکاؤنٹنٹ کے طور پر کام کرنا جائز ہے

سوال:

1۔مخلوط سرمایہ رکھنے والی کمپنی میں ملازم ہوں ۔ میری تنخواہ  جائز ہے یا ناجائز؟ ملخصا

  1. اس کی آمدنی کا میری ذات اور بیوی بچوں پر کیا اثر ہو گا؟ ملخصا
  2. اگر ناجائز ہے تو جائز ہونے کی کوئی صورت ہے تاکہ اسے جاری رکھ سکوں؟ ملخصا

جواب:معصیت (گناہ) پر جو اجارہ ہوتا ہے ، وہ فاسد ہے اور اس کی اجرت بھی ناجائز ہوتی ہے۔ مثلا گانا بجانا اور تصویر بنانا وغیرہ ۔ اکاؤنٹنٹ کی ملازمت کمپنی کا حساب لکھنے کی ہوتی ہے، اس میں کوئی خاص معین فعل پر ملازمت نہیں ہوتی۔ لہذا ملازمت جائز ہے۔

اس میں جن ذرائع سے آمدنی ہوتی ہے اور جس طرح خرچ ہوتا ہے، اس سب کا اندراج اکاؤنٹنٹ کرتا ہے۔ کمپنی کا ڈائریکٹر اور مالکان بینکوں سے سود کے روپے کی وصولی ، سود کی شرح نیز سود کے کاغذات پر وہ خود دستخط کرتے ہیں، اکاؤنٹنٹ کو وہ بتا دیتے ہیں کہ بینکوں سے اتنا روپیہ قرض لیا گیا ہے ، وہ آمدنی میں لکھ دیتا ہے۔ پھر جب بینکوں کو ادا کیا جاتا ہے بینک حساب کر کے بتا دیتا ہے کہ اتنا سود ہوا اور اصل کے ساتھ مل کر یہ رقم ہو گئی ، مالکان ادا کرتے ہیں، اکاؤنٹنٹ کو بتاتے ہیں کہ بینکوں کو اتنی رقم ادا کی گئی اور اس کی تفصیل بتاتے ہیں کہ اتنی اصل رقم ہے ، اتنا سود ہے، اکاؤنٹنٹ خرچ کی مد میں اسے تفصیل سے لکھ دیتا ہے۔ اسی طرح مالک حضرات رشوت دیتے ہیں رشوت کھاتوں میں لکھی نہیں جاتی تو حکم دیتے ہیں کہ متفرق عنوان دیکر لکھ دو۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اکاؤنٹنٹ سود کے حساب کتاب کا نقل کرنے والا ہے۔

حدیث میں سود کا کاغذ لکھنے والے  پر لعنت آئی ہے، اس سے مراد وہ اقرار نامہ لکھنا ہے، جس میں سود کا حساب کتاب لکھنا ہوتا ہے۔ مثلا اسٹامپ پیپر پر معاہدہ لکھنا ہے کہ میں فلاں ابن فلاں نے فلاں ابن فلاں سے اتنا روپیہ قرض لیا اور یہ شرح سود مقرر ہوئی اور دوسری شرائط جو طے ہوں ، ایسا اقرار نامہ لکھنے والے پر لعنت ہوتی ہے۔ اسی طرح بینکوں میں مینیجر اختیار کے مطابق قرض دیتے ہیں اور شرح سود طے کرتے ہیں۔ ٹائپ کرنے والوں کو مضمون بتا دیتے ہیں وہ فارمز پر ٹائپ کر دیتے ہیں ۔ یہ کاغذات لکھنے والے اور ٹائپ کرنے والے سود کا حساب کرنے والے بھی، اسی وعید میں داخل ہیں ۔ اکاؤنٹنٹ اس قسم کی کوئی تحریر نہیں کرتا ہے۔ لہذا اس وعید میں تو داخل نہیں ، مگر اس کیلئے یہ لکھنا بھی اچھا نہیں ۔ بینک کی ملازمت چونکہ مطلقا حساب کتاب کی ہے۔ بہرحال اکاؤنٹنٹ کی ملازمت اجارہ فاسدہ نہیں ہے اور اس کی اجرت بھی ناجائز نہیں ہوگی۔                                                                                                                                                                             (وقار الفتاوی، جلد 3، صفحہ 332، بزم وقار الدین، کراچی)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button