محصر کے متعلق مسائل
اللہ عزوجل فرماتا ہے :۔
فان احصر تم فما استیسر من الھدی ج ولا تحلقو ارٔ وسکم حتی یبلغ الھدی محلہٗ ط
(اگر حج و عمرہ سے تم روک دیئے جاو ٔ تو جو قربانی میسر آئے کرو اور اپنے سر نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنی جگہ (حرم )میں نہ پہنچ جائے )
اور فرماتا ہے ؛۔
ان الذین کفرو ا ویصدون عن سبیل اللہ والمسجد الحرام الذی جعلنہ للنا س سوآئ ن العکف فیہ والباد ط ومن یردفیہ بالحادٍ م بظلمٍ نذقہ من عذابٍ الیمٍ ۰
(بے شک وہ جنہوں نے کفر کیا اور روکتے ہیں اللہ کی راہ سے اور مسجد حرام سے جس کو ہم نے سب لوگوں کے لئے مقرر کیا اس میں وہاں کے رہنے والے اور باہر والے برابر حق رکھتے ہیں اور جو اس میں نا حق زیادتی کا ارادہ کرے ہم اسے دردناک عذاب چکھائیں گے )
احادیث
حدیث ۱: صحیح بخاری شریف میں عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہما سے مروی کہہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چلے ‘ کفار قریش کعبہ تک جانے سے مانع ہوئے ‘ نبی ﷺ نے قربانیاں کیں اور سرمنڈایا اور صحابہ نے بال کتروائے ۔ نیز بخاری میں مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ نے حلق سے پہلے قربانی کی اور صحابہ کوبھی اسی کا حکم فرمایا (بخاری ص۲۴۳ج۱)
حدیث۲: ابو داؤد و تر مذی و نسائی و ابن ماجہ و دارمی حجاج بن عمرو انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کی ہڈی ٹوٹ جائے یا لنگڑا ہو جائے تو احرام کھول سکتا ہے اور سال آئندہ اس کو حج کرنا ہوگا اور ابو داودٔ کی ایک روایت میں ہے یا بیمار ہو جائے (ابوداؤد ص۱۸۶ج۱)
مسئلہ ۱: جس نے حج یا عمرہ کا احرام باندھا مگر کسی وجہ سے پورانہ کرسکا اسے محصر کہتے ہیں ۔جن وجوہ سے حج یا عمرہ نہ کرسکے وہ یہ ہیں :(۱)دشمن (۲)درندہ(۳) مرض کہ سفر کرنے اور سوار ہونے میں اس کے زیادہ ہونے کا گمان غالب ہے (۴) ہاتھ پاؤں ٹوٹ جانا(۵) قید (۶) عورت کے محرم یا شوہر جس کے ساتھ جارہی تھی اس کا انتقال ہو جانا(۷) عدت(۸) مصارف یا سواری کا ہلاک ہو جانا(۹)شوہر حج نفل میں عورت کو اور مولی لونڈی غلام کو منع کردے (عالمگیری ص۲۵۵ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۱۹ج۲‘بحر ص۵۳ج۳‘ جوہرہ ص۲۳۰‘تبیین ص۷۷ج۲‘منسک ص۲۷۳)
مسئلہ ۲: مصارف چوری ہوگئے یا سواری کا جانور ہلاک ہو گیا تو اگر پیدل نہیں چل سکتا تو محصر ہے ورنہ نہیں (عالمگیری ص۲۵۵ج۱‘درمختار و ردالمحتار ص۳۲۰ج۲‘ بحر ص۵۴ج۳‘ جوہرہ ص۲۳۰‘ منسک ص۲۷۳۔۲۷۴)
مسئلہ ۳: صورت مذکور میں فی الحال تو پیدل چل سکتا ہے مگر آئندہ مجبور ہو جائے گا اسے احرام کھول دینا جائز ہے (درمختار و ردالمحتار ص۳۲۰ج۲‘ بحر ص۵۴ج۳‘منسک ص۲۷۴)
مسئلہ ۴: عورت کا شوہر یا محرم مر گیا اور وہاں سے مکہ معظمہ مسافت سفریعنی تین دن کی راہ سے کم ہے تو محصرنہیں اور تین دن یا زیادہ کی راہ ہے تو اگر وہاں ٹھہرنے کی جگہ ہے تو محصرہے ورنہ نہیں (عالمگیری ص۲۵۵ج۱‘ردالمحتار ص۳۲۰ج۲‘ بحر ص۵۴ج۳‘ جوہرہ ص۲۳۰‘ منسک ص۲۷۹)
مسئلہ ۵: عورت نے بغیر شوہر یا محرم کے احرام باندھا تو وہ بھی محصر ہے کہ اسے بغیر ان کے سفر حرام ہے (عالمگیری ص۲۵۵ج۱‘ ردالمحتار ص۳۲۰ج۲‘ بحر ص۵۴ج۳‘ جوہرہ ص۲۳۰‘ منسک ص۲۷۵)
مسئلہ ۶: عورت نے حج نفل کا احرام باندھا تو شوہر منع کرسکتا ہے لہذا اگر شوہر منع کردے تو محصر ہے اگر چہ اس کے
ساتھ محرم بھی ہو اور حج فرض کو منع نہیں کرسکتا البتہ اگر وقت سے بہت پہلے احرام باندھا تو شوہر کھلواسکتا ہے (ردالمحتار ص۳۲۰ج۲‘عالمگیری ص۲۵۵ج۱‘ بحر ص۵۴ج۳‘ تبیین ص۷۰ج۲‘ منسک ص۲۷۴)
مسئلہ ۷: مولی نے غلام کو اجازت دیدی پھر بھی منع کرنے کا اختیار ہے اگر چہ بغیر ضرورت منع کرنا مکروہ ہے اور لونڈی کو مولی نے اجازت دیدی تو اس کے شوہر کو روکنے کا حق حاصل نہیں ہے (ردالمحتار ص۲۳۰ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۵ج۱‘ بحر ۵۴ج۳‘ تبیین ص۷۸ ج۲‘ منسک ص۲۷۵)
مسئلہ ۸: عورت نے احرام باندھا اس کے شوہر نے طلاق دیدی تو محصر ہے اگر چہ محرم بھی ہمراہ موجود ہو(ردالمحتار ص۳۲۰ج۲‘ منسک ص۲۷۵)
مسئلہ ۹: محصر کو یہ اجازت ہے کہ حرم کو قربانی بھیج دے جب قربانی ہو جائے گی اس کا احرام کھل جائے گا یا قیمت بھیج دے کہ وہاں جانور خرید کر ذبح کر دیا جائے بغیر اس کے احرام نہیں کھل سکتا جب تک مکہ معظمہ پہنچ کر طواف وسعی وحلق نہ کرلے ‘ روزہ رکھنے یا صدقہ دینے سے کام نہیں چلے گا اگر چہ قربانی کی استطاعت نہ ہو ۔ احرام باندھتے وقت اگر شرط لگائی ہے کہ کسی وجہ سے وہاں تک نہ پہنچ سکوں تو احرام کھول دوں گا جب بھی یہی حکم ہے اس شرط کا کچھ اثر نہیں (عالمگیری ص۲۵۵ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۲۰ج۲‘ بحر ص۵۴ج۳‘ جوہرہ ص۲۳۰ج۱ ‘ تبیین ص۷۸ج۲‘ منسک ص۲۷۰)
مسئلہ ۱۰: یہ ضروری امر ہے کہ جس کے ہاتھ قربانی بھیجے اس سے ٹھہرالے کہ فلاں دن فلاں وقت قربانی ذبح ہواور وہ وقت گزرنے کے بعد احرام سے باہر ہوگا پھر اگر اسی وقت قربانی ہوئی جو ٹھہرا تھا یا اس سے پیشتر فبہا اور اگر بعد میں ہوئی اور اسے اب معلوم ہو ا تو ذبح سے پہلے چونکہ احرام سے باہر ہوا لہذا دم دے ۔محصر کو احرام سے باہر آنے کے لئے حلق شرط نہیں مگر بہتر ہے (عالمگیر ص۲۵۵ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۲۱ج۲‘ بحر ص۵۴ج۳‘ جوہرہ ص۲۳۰ج۱‘تبیین ص۷۸ج۲‘ منسک ص۲۷۶)
مسئلہ ۱۱: محصر اگر مفرد ہے یعنی صرف حج یا عمرہ کا احرام باندھا ہے تو ایک قربانی بھیجے اور دوبھیجیں تو پہلی ہی کے ذبح سے احرام کھل گیا اور قارن ہو تو دو بھیجے ایک سے کام نہ چلے گا(درمختار و ردالمحتار ص۳۲۰ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۵ج۱‘ بحر ص۵۵ج۳‘ جوہرہ ص۲۳۰ج۱‘تبیین ص۷۹ج۲‘ منسک ص۲۷۶)
مسئلہ ۱۲: اس قربانی کے لئے حرم شرط ہے بیرون حرم نہیں ہو سکتی دسویں ‘ گیارہویں ‘ بارہویں تاریخوں کی شرط نہیں ‘ پہلے اور بعد کو بھی ہو سکتی ہے (درمختار و ردالمحتار ص۳۲۱ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۶ج۱‘ بحر ص۵۵ج۳‘ جوہرہ ص۲۳۰ج۱ ‘ تبیین ص۷۹ج۲‘ منسک ص۲۷۶)
مسئلہ ۱۳: قارن نے اپنے خیال سے دو قربانیوں کے دام بھیجے اور وہاں ان داموں کی ایک ہی ملی اور ذبح کردی تو یہ نا کافی ہے (ردالمحتار ص۳۲۰ج۲‘ بحر ص۵۵ج۳‘ منسک ص۲۷۷)
مسئلہ ۱۴: قارن نے دو قربانیاں بھیجیں اور یہ معین نہ کیا کہ یہ حج کی ہے اور یہ عمرہ کی تو بھی کچھ مضائقہ نہیں مگر بہتر یہ ہے کہ معین کردے کہ یہ حج کی ہے اور یہ عمرہ کی (عالمگیری ص۲۵۵ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۲۰ج۲‘ بحر ص ۵۵ ج۳‘ منسک ص۲۷۶)
مسئلہ ۱۵: قارن نے عمرہ کا طواف کیا اور وقوف عرفہ سے پیشتر محصر ہوا تو ایک قربانی بھیجے اور حج کے بدلے ایک حج اور ایک عمرہ کرے دوسرا عمرہ اس پر نہیں (عالمگیری ص۲۵۵ج۱‘ منسک ۲۷۷‘ بحر ۵۵ج۳‘ درمختار و ردالمحتار ص۲۲۳ج۲ ‘ تبیین ص۸۱ج۲‘ منسک ص۲۷۷)
مسئلہ ۱۶: اگر احرام میں حج یا عمرہ کسی کی نیت نہیں تھی تو ایک جانور بھیجنا کافی ہے اور ایک عمرہ کرنا ہوگا اور اگر نیت کی تھی مگر یہ یاد نہیں کہ کاہے کی نیت تھی تو ایک جانور بھیج دے اور ایک حج اور ایک عمرہ کرے اور اگر دو حج کا احرام باندھا تو دو (۲)دم دے کر احرام کھولے اور اگر دو عمرے کا احرام باندھا اور ادا کرنے کیلئے مکہ معظمہ کو چلا مگر نہ جا سکا تو ایک دم دے اور چلا نہ تھا کہ محصر ہو گیا تو دو(۲) دم دے اور اس کو دو عمرے کرنے ہوں گے (عالمگیری ص۲۵۵‘ ۲۵۶ج۱‘ منسک ص۲۷۷)
مسئلہ ۱۷: عورت نے حج نفل کا احرام باندھا تھا اگر چہ شوہر کی اجازت سے ‘ پھر شوہر نے احرام کھلوادیا تو اس کا احرام کھلنے کے لئے قربانی کا ذبح ہو جانا ضروری نہیں بلکہ ہر ایسا کام جو احرام میں منع تھا اس کے کرنے سے احرام سے باہر ہوگئی مگر اس پر بھی قربانی یا اس کی قیمت بھیجنا ضروری ہے ‘ اور اگر حج کا احرام تھا تو ایک حج اور ایک عمرہ قضا کرنا ہوگا اور اگر شوہر یا محرم کے مر جانے سے محصرہوئی یا حج فرض کا احرام تھا اور بغیرمحرم جارہی تھی شوہر نے منع کر دیا تو اس میں بغیر قربانی ذبح ہوئے احرام سے باہر نہیں ہوسکتی (منسک ص۲۷۹‘ بحر ص۵۴ج۳)۔
مسئلہ ۱۸: محصر نے قربانی نہیں بھیجی ویسے ہی گھر کو چلا آیا اور احرام باندھے ہوئے رہ گیا تو یہ بھی جائز ہے (درمختار ص۳۲۱ج۳‘ بحر ص۵۴ج۳)
مسئلہ ۱۹: وہ مانع جس کی وجہ سے رکنا ہوا تھاجاتا رہا اور وقت اتنا ہے کہ حج اور قربانی دونوں پالے گا تو جانا فرض ہے اب اگر گیا اور حج پالیا تو فبہا ورنہ عمرہ کرکے احرام سے باہر ہو جائے اور قربانی کا جانور جو بھیجا تھا مل گیا تو جو چاہے کرے (درمختار و ردالمحتار ص۳۲۲ج۲‘ عا لمگیری ص۲۵۶ج۱‘ بحر ص۵۵ ج۳‘ جوہرہ ص۲۳۱ج۱‘تبیین ص۸۰ج۲‘ منسک ص۲۸۰)
مسئلہ ۲۰: مانع جاتا رہا اور اسی سال حج کیا تو قضا کی نیت نہ کرے اور اب مفرد پر عمرہ بھی واجب نہیں (عالمگیری ص۲۵۶ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۲۲ج۲‘ بحر ص۵۴ج۳‘ جوہرہ ص ۲۳۱ج۱‘ تبیین ص۸۰ ج۲‘ منسک ص۲۸۰)
مسئلہ ۲۱: وقوف عرفہ کے بعد احصار نہیں ہو سکتا اور اگر مکہ ہی میں ہے مگر طواف اور وقوف عرفہ دونوں پر قادر نہ ہو تو محصر ہے اور دونوں میں سے ایک پر قادر ہے تو نہیں (عالمگیری ص۲۵۶ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۲۲ج۲‘ بحر ص۵۶ج۳‘ جوہرہ ص۲۳۱ج۱‘ تبیین ص۸۱ج۲ ‘ منسک ص۲۷۵)
مسئلہ ۲۲: محصر قربانی بھیج کر جب احرام سے باہر ہو گیا اب اس کی قضا کرنا چاہتا ہے اگر صرف حج کا احرام تھا تو ایک حج اور ایک عمرہ کرے اور قران تھا تو ایک حج اور دو عمرے ‘ اور یہ اختیار ہے کہ قضا میں قران کرے اور پھر ایک عمرہ یا
تینوں الگ الگ کرے اور اگر احرام عمرہ کا تھا تو صرف ایک عمرہ کرنا ہوگا (عالمگیری ص۲۵۶ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۲۲ج۲‘ بحر ص۵۵ ج۳‘ جوہرہ ص۲۳۱ج۱‘ تبیین ص۷۹۔۸۰ ج۲‘ منسک ص۲۸۲)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔