الاستفتاء : کیافرماتے ہیں علماءدین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ عورت احرام عمرہ باندھنے کے بعدحائضہ ہوجائے ،اور اس کے باعث وہ دیگرافعال عمرہ اداکئے بغیرہی احرام توڑدے ،تو کیاوہ اس طرح احرام سے باہراجائے گی؟
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : ۔صورت مسؤلہ میں وہ عورت احرام سے باہرنہیں ائے گی،کیونکہ”محرم”احرام توڑنے کی نیت کے سبب احرام سے باہرنہیں اتا۔ چنانچہ شمس الائمہ ابوبکرمحمدسرخسی حنفی متوفی490ھ لکھتے ہیں : بنية الرفض وارتكاب المحظورات فهو محرم على حاله۔( ) یعنی،محرم’’احرام‘‘توڑنے کی نیت اورارتکاب ممنوعات کے سبب بھی حالت احرام میں رہے گا۔ مخدوم محمدہاشم ٹھٹوی حنفی متوفی1174ھ لکھتے ہیں : خارج نگردد بہ نیت رفض واحلال ۔( ) یعنی،محرم’’احرام‘‘توڑنے اورحلال ہونے (یعنی،احرام سے باہرانے )کی نیت کے سبب احرام سے نہیں نکلے گا۔ اورعلامہ سیدمحمدابن عابدین شامی حنفی متوفی1252ھ لکھتے ہیں : قال في اللباب : واعلمان المحرم اذا نوى رفض الاحرام فجعل يصنع ما يصنعه الحلال من لبس الثياب والتطيب والحلق والجماع وقتل الصيد فانه لا يخرج بذلك من الاحرام، وعليه ان يعود كما كان محرمًا۔( ) یعنی،لباب( )میں فرمایا : توجان کہ بے شک محرم نے جب احرام کوتوڑنے کی نیت کرلی،پھروہ غیرمحرم کی طرح کرنے لگا یعنی، کپڑے پہننا، خوشبو لگانا،حلق کروانا،جماع کرنا،اورشکارکومارنا،پس وہ اس نیت کے سبب احرام سے نہیں نکلے گا،اوراس پرلازم ہوگاکہ وہ لوٹ ائے جیساکہ محرم تھا(یعنی،احرام کی پابندیاں شروع کردے )۔ واللہ تعالیٰ اعلم یوم الاحد،18جنوری2020۔22جمادی الاولیٰ1441ھ