محرمات کے متعلق مسائل
اللہ عزوجل فرماتاہے:۔
ولا تنکحوا ما نکح ابائکم من النسائ الا ما قد سلف ط انہ‘ کان فاحشۃً و مقتًا ط وسائ سبیلاً ہ حرمت علیکم امھاتکم وبنتکم واخواتکم وعمتکم وخلتکم وبنت الاخ وبنت الاخت وامھتکم التیٓ ارضعنکم واخواتکم من الرضاعۃ وامھت نسائکم وربآئبکم التی فی حجورکم من نسائکم التی دخلتم بھن فان لم تکونوا دخلتم بھن فلا جناح علیکم ز وحلٓائل ابنائکم الذین من اصلابکم لا وان تجمعوا بین الاختین الا ما قد سلف ط ان اللہ کان غفورًا رحیمًا ط والمحصنت من النسائ الا ما ملکت ایمانکم ج کتب اللہ علیکم ج و احل لکم ما ورآئ ذلکم تبتغوٓا باموالکم محصنین غیر مسافحین
(ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپ دادا نے نکاح کیا ہو مگر جو گزر چکا بیشک یہ بے حیائی اور غضب کا کام ہے اور بہت بری راہ ۔ تم پر حرام ہیں تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا اور دودھ شریک بہنیں اور تمہاری عورتوں کی مائیں اور ان کی بیٹیاں جو تمہاری گود میں ہیں ان بیبیوں سے جن سے تم جماع کر چکے ہو اور اگر تم نے ان سے جماع نہ کیا ہو تو ان کی بیٹیوں میں گناہ نہیں اور تمہارے نسلی بیٹیوں کی بیبیاں اور دو بہنوں کو اکٹھا کرنا مگر جو ہو چکا بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور حرام ہیں شوہر والی عورتیں مگر کافروں کی عورتیں جو تمہاری ملک میں آجائیں یہ اللہ کا نوشتہ ہے اور ان کے سوا جو رہیں وہ تم پر حلال ہیں کہ اپنے مالوں کے عوض تلاش کرو پارسائی چاہتے نہ زنا کرتے)
اور فرماتا ہے:۔
ولا تنکحوا المشرکت حتی یؤمن ط ولامۃً مومنۃٌ خیرٌ من مشرکۃٍ ولو اعجبتکم ط ولا تنکحوا المشرکین حتی یومنوا ط ولعبدٌ مومنٌ خیرٌ من مشرکٍ ولو اعجبکم ط اولئک یدعون الی النارج واللہ یدعو ا الی الجنۃ والمغفرۃ باذنہ ج ویبین ایتہ للناس لعلھم یتذکرون
(مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک ایمان نہ لائیں بے شک مسلمان باندی مشرکہ سے بہتر ہے۔ اگرچہ تمہیں یہ بھلی معلوم ہوتی ہو اور مشرکوں سے نکاح نہ کرو جب تک ایمان نہ لائیں بے شک مسلمان غلام مشرک سے بہتر ہے اگرچہ تمہیں یہ اچھا معلوم ہوتا ہو یہ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ بلاتا ہے جنت و مغفرت کی طرف اپنے حکم سے اور لوگوں کے لئے اپنی نشانیاں ظاہر فرماتا ہے تاکہ لوگ نصیحت مانیں )
حدیث ۱: صحیح بخاری و مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عورت اور اس کی پھوپھی کو جمع نہ کیا جائے اور نہ عورت اور اس کی خالہ کو۔
حدیث ۲: ابودائود و ترمذی و دارمی و نسائی کی روایت انہیں سے ہے کہ حضور ﷺ نے اس سے منع فرمایا کہ پھوپھی کے نکاح میں ہوتے اس کی بھتیجی سے نکاح کیا جائے یا بھتیجی کے ہوتے اس کی پھوپھی سے یا خالہ کے ہوتے ہوئے اس کی بھانجی سے یا بھانجی کے ہوتے ہوئے اسکی خالہ سے۔
حدیث ۳: امام بخاری عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے راوی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو عورتیں ولادت (نسب) سے حرام ہیں و رضاعت سے حرام ہیں ۔
حدیث ۴: صحیح مسلم میں مولی علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بے شک اللہ تعالی نے رضاعت سے انہیں حرام کر دیا جنہیں نسب سے حرام فرمایا۔
مسائل فقہیہ
محرمات وہ عورتیں ہیں جن سے نکاح حرام ہے اور حرام ہونے کے چند سبب ہیں لہذا اس بیان کو نو (۹) قسم پر منقسم کیا جاتا ہے۔
قسم اول نسب۔ اس قسم میں سات (۷) عورتیں ہیں :۔
(۱) ماں (۲) بیٹی (۳) بہن (۴) پھوپھی (۵) خالہ (۶) بھتیجی (۷) بھانجی
مسئلہ ۱: دادی، نانی، پردادی، پرنانی اگرچہ کتنی ہی اوپر کی ہوں سب حرام ہیں اور یہ سب ماں میں داخل ہیں کہ یہ باپ یا ماں یا دادا، دادی، نانا، نانی کی مائیں ہیں کہ ماں سے مراد وہ عورت ہے جس کی اولاد میں یہ ہے بلاواسطہ یا بالواسطہ۔
مسئلہ ۲: بیٹی سے مراد وہ عورتیں جو اس کی اولاد ہیں ۔ لہذا پوتی، پرپوتی، نواسی، پرنواسی اگرچہ درمیان میں کتنی ہی پشتوں کا فاصلہ ہو سب حرام ہیں ۔
مسئلہ ۳: بہن خواہ حقیقی ہو یعنی ایک ماں باپ سے ہو یا سوتیلی کہ باپ دونوں کا ایک ہے اور مائیں دو یا ماں ایک ہے اور باپ دو سب حرام ہیں ۔
مسئلہ ۴: باپ ماں ، دادا دادی، نانا نانی، وغیرہم اصول کی پھوپھیاں یا خالائیں اپنی پھوپھی اور خالہ کے حکم میں ہیں ۔ خواہ یہ حقیقی ہوں یا سوتیلی یونہی حقیقی یا علاتی پھوپھی کی پھوپھی یا اخیافی خالہ کی خالہ۔
مسئلہ۵: بھتیجی بھانجی سے بھائی بہن کی اولادیں مراد ہیں ان کی پوتیاں نواسیاں بھی اس میں شمار ہیں ۔
مسئلہ ۶: زنا سے بیٹی ، پوتی ، بہن، بھتیجی، بھانجی بھی محرمات میں ہیں ۔
مسئلہ ۷: جس عورت سے اس کے شوہر نے لعان کیا اگرچہ اس کی لڑکی اپنی ماں کی طرف منسوب ہو گی مگر پھر بھی اس شخص پر وہ لڑکی حرام ہے۔ (ردالمحتار)
قسم دوم مصاھرت۔ (۱) زوجہ موطوۂ کی لڑکیاں (۲) زوجہ کی ماں دادیاں نانیاں (۳) باپ دادا وغیرہما اصول کی بیبیاں بیٹے پوتے وغیرہما فروع کی بیبیاں ۔
مسئلہ ۸: جس عورت سے نکاح کیا اور وطی نہ کی تھی کہ جدائی ہو گئی اس کی لڑکی اس پر حرام نہیں نیز حرمت اس صورت میں ہے کہ وہ عورت مشتہاۃ ہو اس لڑکی کا اس کی پرورش میں ہونا ضروری نہیں اور خلوت صحیحہ بھی وطی ہی کے حکم میں ہے۔ یعنی اگر خلوت صحیحہ عورت کے ساتھ ہو گئی اس کی لڑکی حرام ہو گئی۔ اگرچہ وطی نہ کی ہو۔ (ردالمحتار)
مسئلہ ۹: نکاح فاسد سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی جب تک وطی نہ ہو لہذا اگر کسی عورت سے نکاح فاسد کیا تو عورت کی ماں اس پر حرام نہیں اور جب وطی ہوئی تو حرمت ثابت ہو گئی کہ وطی سے مطلقاً حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔ خواہ وطی حلال ہو یا شبہ و زنا سے مثلاً بیع فاسد سے خریدی ہوئی کنیز سے یا کنیز مشترک یا مکاتبہ یا جس عورت سے ظہار کیا یا مجوسیہ باندی یا اپنی زوجہ سے حیض و نفاس میں یا احرام و روزہ میں غرض کسی طور پر وطی ہو، حرمت مصاہرت ثابت ہو گئی لہذا جس عورت سے زنا کیا اس کی ماں اور لڑکیاں اس پر حرام ہیں ۔ یونہی وہ عورت زانیہ اس شخص کے باپ دادا اور بیٹیوں پر حرام ہو جاتی ہے۔ (عالمگیری، ردالمحتار)
مسئلہ ۱۰: حرمت مصاہرت جس طرح وطی سے ہوتی ہے یونہی بشہوت چھونے اور بوسہ لینے اور فرج داخل کی طرف نظر کرنے اور گلے لگانے اور دانت سے کاٹنے اور مباشرت یہاں تک کہ سر پر جو بال ہوں انہیں چھونے سے بھی حرمت ہو جاتی ہے اگرچہ کوئی کپڑا بھی حائل ہو مگر جب اتنا موٹا کپڑا حائل ہو کہ گرمی محسوس نہ ہو۔ یونہی بوسہ لینے میں بھی اگر باریک نقاب حائل ہو تو حرمت ثابت ہو جائیگی۔
خواہ یہ باتیں جائز طور پر ہوں مثلاً منکوحہ یا کنیز ہے یا ناجائز طور پر۔ جو بال سر سے لٹک رہے ہوں انہیں بشہوت چھوا تو حرمت مصاہرت ثابت نہ ہوئی۔ (عالمگیری، ردالمحتار وغیرہ)
مسئلہ ۱۱: فرج داخل کی طرف نظر کرنے کی صورت میں اگر شیشہ درمیان میں ہو یا عورت پانی میں تھی اس کی نظر وہاں تک پہنچی جب بھی حرمت ثابت ہو گئی۔ التبہ آئینہ یا پانی میں عکس دکھائی دیا تو حرمت مصاہرت نہیں ۔ (درمختار، عالمگیری)
مسئلہ ۱۲: چھونے اور نظر کے وقت شہوت نہ تھی بعد کو پیدا ہوئی یعنی جب ہاتھ لگایا اس وقت نہ تھی ہاتھ جدا کرنے کے بعد ہوئی تو اس سے حرمت نہیں ثابت ہوتی۔ اس مقام پر شہوت کے معنی یہ ہیں کہ اس کی وجہ سے انتشار آلہ ہو جائے اور اگر پہلے سے انتشار موجود تھا تو اب زیادہ ہو جائے یہ جوان کے لئے ہے بوڑھے او رعورت کے لئے شہوت کی حد یہ ہے کہ دل میں حرکت پیدا ہو اور پہلے سے ہو تو زیادہ ہو جائے۔ محض میلان نفس کا نام شہوت نہیں ۔ (درمختار)
مسئلہ ۱۳: نظر اور چھونے میں حرمت جب ثابت ہو گی کہ انزال نہ ہو اور انزال ہو گیا تو حرمت مصاہرت نہ ہوگی۔ (درمختار)
مسئلہ ۱۴: عورت نے شہوت کے ساتھ مرد کو چھوا یا بوسہ لیا یا اس کے آلہ کی طرف نظر کی تو اس سے بھی حرمت مصاہرت ثابت ہو گئی۔ (درمختار، عالمگیری)
مسئلہ ۱۵: حرمت مصاہرت کے لئے یہ شرط ہے کہ عورت مشتہاۃ ہو یعنی نو برس سے کم عمر کی نہ ہو۔ نیز یہ کہ زندہ ہو۔ تو اگر نو برس سے کم عمر کی لڑکی یا مردہ عورت کو بشہوت چھوا یا بوسہ لیا تو حرمت ثابت نہ ہوئی۔ (درمختار)
مسئلہ ۱۶: عورت سے جماع کیا مگر دخول نہ ہوا تو حرمت ثابت نہ ہوئی ہاں اگر اس کو حمل رہ جائے تو حرمت مصاہرت ہو گئی۔ (عالمگیری) بوڑھیا عورت کے ساتھ یہ افعال واقع ہوئے یا اس نے کئے تو مصاہرت ہو گئی۔ اس کی لڑکی اس شخص پر حرام ہو گئی نیز وہ اس کے باپ دادا پر۔ (درمختار)
مسئلہ ۱۷: وطی سے مصاہرت میں یہ شرط ہے کہ آگے مقام میں ہو اگر پیچھے میں ہوئی مصاہرت نہ ہو گی۔ (درمختار)
مسئلہ ۱۸: اغلام سے مصاہرت نہیں ثابت ہوتی۔ (ردالمحتار)
مسئلہ ۱۹: مراہق یعنی وہ لڑکا کہ ہنوز بالغ نہ ہوا۔ مگر اس کے ہم عمر بالغ ہو گئے ہوں اس کی مقدار بارہ برس کی عمر ہے (اس نے) اگر وطی کی یا شہوت کے ساتھ چھوا یا بوسہ لیا تو مصاہرت ہو گئی۔ (ردالمحتار)
مسئلہ ۲۰: یہ افعال قصداً ہوں یا بھول کر یا غلطی سے یا مجبوراً بہرحال مصاہرت ثابت ہو جائے گی مثلاً اندھیری رات میں مرد نے اپنی عورت کو جماع کے لئے اٹھانا چاہا۔ غلطی سے شہوت کے ساتھ مشتہاۃ لڑکی پر ہاتھ پڑ گیا۔ اس کی ماں ہمیشہ کے لئے حرام ہو گئی۔ یونہی اگر عورت نے نے شوہر کو اٹھانا چاہا اور شہوت کے ساتھ ہاتھ لڑکے پر پڑ گیا جو مراہق تھا ہمیشہ کو اپنے شوہر پر حرام ہو گئی۔ (درمختار)
مسئلہ ۲۱: منہ کا بوسہ لیا تو مطلقاً حرمت مصاہرت ثابت ہو جائے گی اگرچہ کہتا ہو کہ شہوت سے نہ تھا یونہی اگر انتشار آلہ تھا تو مطلقاً کسی جگہ کا بوسہ لیا حرمت ہو جائیگی اور اگر انتشار نہ تھا اور رخسار یا ٹھوڑی یا یپشانی یا منہ کے علاوہ کسی اور جگہ کا بوسہ لیا اور کہتا ہے کہ شہوت نہ تھی تو اس کا قول مان لیا جائے گا یونہی انتشار کی حالت میں گلے لگانا بھی حرمت ثابت کرتا ہے اگرچہ شہوت کا انکار کرے۔ (ردالمحتار)
مسئلہ ۲۲: چٹکی لینے، دانت کاٹنے کا بھی یہی حکم ہے کہ شہوت سے ہوں تو حرمت ثابت ہو جائے گی۔ عورت کی شرمگاہ کو چھوا یا پستان کو۔ اور کہتا ہے کہ شہوت نہ تھی تو اس کا قول معتبر نہیں ۔ (عالمگیری، درمختار)
مسئلہ ۲۳: نظر سے حرمت ثابت ہونے کے لئے نظر کرنے والے میں شہوت پائی جانا ضرور ہے۔ اور بوسہ لینے گلے لگانے چھونے وغیرہ میں ان دونوں میں سے ایک کو شہوت ہوجانا کافی ہے اگرچہ دوسرے کو نہ ہو۔ (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۲۴: مجنون اور نشہ والے سے یہ افعال ہوئے یا ان کے ساتھ کئے گئے جب بھی وہی حکم ہے کہ اور شرطیں پائی جائیں تو حرمت ہو جائے گی۔ (درمختار)
مسئلہ ۲۵: کسی سے پوچھا گیا تو نے اپنی ساس کے ساتھ کیا کیا ؟ اس نے کہا۔ جماع کیا۔ حرمت مصاہرت ثابت ہو گئی۔ اب اگر کہے میں نے جھوٹ کہہ دیا تھا نہیں مانا جائے گا۔ بلکہ اگرچہ مذاق میں کہہ دیا ہو جب بھی یہی حکم ہے۔ (عالمگیری وغیرہ)
مسئلہ ۲۶: حرمت مصاہرت مثلاً شہوت سے بوسہ لینے یا چھونے یا نظر کرنے کا اقرار کیا تو حرمت ثابت ہو گئی اور اگر یہ کہے کہ اس عورت کے ساتھ نکاح سے پہلے اس کی ماں سے جماع کیا تھا جب بھی یہی حکم رہے گا۔ مگر عورت کا مہر اس سے باطل نہ ہو گا وہ بدستور واجب۔ (ردالمحتار)
مسئلہ ۲۷: کسی نے ایک عورت سے نکاح کیا اور اس کے لڑکے نے عورت کی لڑکی سے کیا جو دوسرے شوہر سے ہے تو حرج نہیں یونہی اگر لڑکے نے عورت کی ماں سے نکاح کیا جب بھی یہی حکم ہے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۲۸: عورت نے دعوی کیا کہ مرد نے اس کے اصول یا فروع کو بشہوت چھوا یا بوسہ لیا یا کوئی اور بات کی ہے جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے اور مرد نے انکار کیا تو قول مرد کا لیا جائے گا جبکہ عورت گواہ نہ یپش کر سکے۔ (درمختار)
قسم سوم جمع بین المحارم۔
مسئلہ ۲۹: وہ دو عورتیں کہ ان میں سے جس ایک کو مرد فرض کریں ۔ دوسری اس کے لئے حرام ہو (مثلاً دو بہنیں کہ ایک کو مرد فرض کرو تو بھائی بہن کا رشتہ ہوا یا پھوپھی بھتیجی کہ پھوپھی کو مرد فرض کرو تو چچا بھتیجی کا رشتہ ہوا اور بھتیجی کو مرد فرض کرو تو پھوپھی بھتیجے کا رشتہ ہوا یا خالہ بھانجی کو خالہ کو مرد فرض کرو تو ماموں بھانجی کا رشتہ ہوا اور بھانجی کو مرد فرض کرو تو بھانجے خالہ کا رشتہ ہوا) ایسی دو (۲) عورتوں کو نکاح میں جمع نہیں کر سکتا۔ بلکہ اگر طلاق دے دی اگرچہ تین طلاقیں تو جب تک عدت نہ گزرلے دوسری سے نکاح نہیں کر سکتا۔ بلکہ اگر ایک باندی ہے اور اس سے وطی کی تو دوسری سے نکاح نہیں کر سکتا یونہی اگر دونوں باندیاں ہیں اور ایک سے وطی کر لی تو دوسری سے وطی نہیں کر سکتا۔ (عامہ کتب)
مسئلہ ۳۰: ایسی دو عورتیں جن میں اس قسم کا رشتہ ہو جو اوپر مذکور ہوا۔ وہ نسب کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ دودھ کے ایسے رشتے ہوں جب بھی دونوں کا جمع کرنا حرام ہے۔ مثلاً عورت اور اس کی رضاعی بہن یا خالہ یا پھوپھی۔ (عالمگیری)
مسئلہ۳۱: دو عورتیں ہیں اگر ایسا رشتہ پایا جائے کہ ایک کو مرد فرض کریں تو دوسری اس کے لئے حرام ہو اور دوسری کو مرد فرض کریں تو پہلی حرام نہ ہو تو ایسی دو (۲) عورتوں کے جمع کرنے میں حرج نہیں ۔ مثلاً عورت اور اس کے شوہر کی لڑکی کہ اس لڑکی کو مرد فرض کریں تو وہ عورت اس پر حرام ہو گی کہ اس کی سوتیلی ماں ہوئی اور عورت کو مرد فرض کریں تو لڑکی سے کوئی رشتہ پیدا نہ ہو گا۔ یونہی عورت اور اس کی بہو۔ (درمختار)
مسئلہ ۳۲: باندی سے وطی کی پھر اس کی بہن سے نکاح کیا تو یہ نکاح صحیح ہو گیا۔ مگر اب دونوں میں سے کسی سے وطی نہیں کر سکتا۔ جب تک ایک کو اپنے اوپر کسی ذریعہ سے حرام نہ کرے۔ مثلاً منکوحہ کو طلاق دے دے۔ یا وہ خلع کرالے اور دونوں صورتوں میں عدت گزر جائے یا باندی کو بیچ ڈالے یا آزاد کر دے خواہ پوری بیچی یاآزاد کی یا اس کا کوئی حصہ نصف وغیرہ یا اس کو ہبہ کر دے اور قبضہ بھی دلا دے یا اسے مکاتبہ کر دے یا اس کا کسی سے نکاح صحیح کر دے اور اگر نکاح فاسد کر دیا تو اس کی بہن یعنی منکوحہ سے وطی نہیں ہو سکتی۔ مگر جبکہ نکاح فاسد میں اس کے شوہر نے وطی بھی کر لی تو چونکہ اب اسکی عدت واجب ہو گی لہذا مالک کے لئے حرام ہو گئی۔ اور منکوحہ سے وطی جائز ہو گئی اور بیع وغیرہ کی صورت میں اگر وہ پھر اس کی ملک میں واپس آئی۔ مثلاً بیع فسخ ہو گئی یا اس نے پھر خرید لی تو اب پھر بدستور دونوں سے وطی حرام ہو جائیگی۔ جب تک پھر سبب حرمت نہ پایا جائے۔ باندی کے روزہ و حیض و نفاس و رہن و اجارہ سے منکوحہ حلال نہ ہوگی اور اگر باندی سے وطی نہ کی ہو تو اس منکوحہ سے وطی مطلقاً جائز ہے۔ (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۳۳: مقدمات وطی مثلاً شہوت کے ساتھ بوسہ لیا یا چھوا یا اس باندی نے اپنے مولی کو شہوت کے ساتھ چھوا یا بوسہ لیا تو یہ بھی وطی کے حکم میں ہیں کہ ان افعال کے بعد اگر اس کی بہن سے نکاح کیا تو کسی سے جماع جائز نہیں ۔ (درمختار)
مسئلہ ۳۴: ایسی دو (۲) عورتیں جن کو جمع کرنا حرام ہے اگر دونوں سے بیک عقد نکاح کیا تو کسی سے نکاح نہ ہوا۔ فرض ہے کہ دونوں کو فوراً جدا کر دے اور دخول نہ ہوا ہو تو مہر بھی واجب نہ ہوا اور دخول ہوا ہو تو مہرمثل اور بندھے ہوئے مہر میں جو کم ہو وہ دیا جائے۔ اگر دونوں کے ساتھ دخول کیا تو دونوں کو دیا جائے اور ایک کے ساتھ کیا تو ایک کو۔ (درمختار)
مسئلہ ۳۵: اگر دونوں سے دو عقد کے ساتھ نکاح کیا تو پہلی سے نکاح ہوا اور دوسری کا باطل۔ لہذا پہلی سے وطی جائز ہے مگر جبکہ دوسری سے وطی کر لی تو اب جب تک اس کی عدت نہ گزر جائے پہلی سے بھی وطی حرام ہے پھر اس صورت میں اگر یہ یاد نہ رہا کہ پہلے کس سے ہوا تو شوہر پر فرض ہے کہ دونوں کو جدا کر دے اور اگر وہ جدا نہ کرے تو قاضی پر فرض ہے کہ تفریق کر دے اور یہ تفریق طلاق شمار کی جائیگی۔ پھر اگر دخول سے پیشتر تفریق ہوئی تو نصف مہر میں دونوں برابر بانٹ لیں ، اگر دونوں کا برابر مقرر ہو۔ اور اگر دونوں کے مہر برابر نہ ہوں اور معلوم ہے کہ فلانی کا اتنا تھا اور فلانی کا اتنا تو ہر ایک کو اس کے مہر کی چوتھائی ملے گی۔ اور اگر یہ معلوم ہے کہ ایک کا اتنا ہے اور ایک کا اتنا مگر یہ معلوم نہیں کہ کس کا اتنا ہے اور کس کا اتنا تو جو کم ہے اس کے نصف میں دونوں ں برابر تقسیم کر لیں ۔ اور اگر مہر مقرر ہی نہ ہوا تھا تو ایک متعہ واجب ہو گا جس میں دونوں بانٹ لیں اور اگر دخول کے بعد تفریق ہوئی تو ہر ایک کو اس کا پورا مہر واجب ہو گا۔ یونہی اگر ایک سے دخول ہوا تو اس کا پورا مہر واجب ہو گا۔ اور دوسری کو چوتھائی۔ (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۳۶: ایسی دو (۲) عورتوں سے ایک عقد کے ساتھ نکاح کیا تھا پھر دخول سے قبل تفریق ہو گئی۔ اب اگر ان میں سے ایک کے ساتھ نکاح کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ اور دخول کے بعد تفریق ہوئی تو جب تک عدت نہ گزر جائے نکاح نہیں کر سکتا اور اگر ایک کی عدت پوری ہو چکی دوسری کی نہیں تو دوسری سے کر سکتا ہے اور پہلی سے نہیں کر سکتا جب تک دوسری کی عدت نہ گزرلے اور اگر ایک سے دخول کیا ہے تو اس سے نکاح کر سکتا ہے اور دوسری سے نکاح نہیں کر سکتا جب تک مدخولہ کی عدت نہ گزرے اور اس کی عدت گزرنے کے بعد جس ایک سے چاہے نکاح کرے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۳۷: ایسی دو عورتوں نے کسی شخص سے ایک ساتھ کہا کہ میں نے تجھ سے نکاح کیا اور اس نے ایک کا نکاح قبول کیا تو اس کا نکاح ہو گیا۔ اور اگر مرد نے ایسی دو عورتوں سے کہا کہ میں نے تم دونوں سے نکاح کیا اور ایک نے قبول کیا دوسری نے انکار کیا تو جس نے قبول کیا اس کا نکاح بھی نہ ہوا۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۳۸: ایسی دو عورتوں سے نکاح کیا اور ان میں سے ایک عدت میں تھی تو جو خالی ہے اس کا نکاح صحیح ہو گیا اور اگر وہ اسی کی عدت میں تھی تو دوسری سے بھی صحیح نہ ہوا۔ (عالمگیری)
قسم چہارم حرمت بالملک۔
مسئلہ ۳۹: عورت اپنے غلام سے نکاح نہیں کر سکتی خواہ وہ تنہا اس کی ملک میں ہو یا کوئی اوربھی اس کا شریک ہو۔ (عالمگیری، درمختار)
مسئلہ ۴۰: مولی اپنی باندی سے نکاح نہیں کر سکتا اگرچہ وہ ام ولد یا مکاتبہ یا مدبرہ ہو یا اس میں کوئی دوسرا بھی شریک ہو مگر بنظر احتیاط متأخرین نے باندی سے نکاح کرنا مستحسن بتایا ہے۔ (عالمگیری) مگر یہ نکاح صرف بر بنائے احتیاط ہے کہ اگر واقع میں کنیز نہیں جب بھی جماع جائز ہے ولہذا ثمرات نکاح اس نکاح پر مترتب نہیں نہ مہر واجب ہو گا نہ طلاق ہو سکے گی نہ دیگر احکام نکاح جاری ہوں گے۔
مسئلہ ۴۱: اگر زن و شوہر میں سے ایک دوسرے کا یا اس کے کسی جز کا مالک ہو گیا تو نکاح باطل ہو جائے گا۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۴۲: ماذون یا مدبر یا مکاتب نے اپنی زوجہ کو خریدا تو نکاح فاسد نہ ہوا یونہی اگر کسی نے اپنی زوجہ کو خریدا اور بیع میں اختیار رکھا کہ اگر چاہے گا واپس کر دے گا تو نکاح فاسد نہ ہو گا۔ یونہی جس غلام کا کچھ حصہ آزاد ہو چکا ہے وہ اگر اپنی منکوحہ کو خریدے تو نکاح فاسد نہ ہوا۔ (عالمگیری، ردالمحتار)
مسئلہ ۴۳: مکاتب یا ماذون کی کنیز سے مولی نکاح کر سکتا ہے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۴۴: مکاتب نے اپنی مالکہ سے نکاح کیا پھر آزاد ہو گیا تو وہ نکاح اب بھی صحیح نہ ہوا۔ ہاں اب اگر جدید نکاح کرے تو کر سکتا ہے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۴۵: غلام نے اپنے مولی کی لڑکی سے اس کی اجازت سے نکاح کیا تو نکاح صحیح ہو گیا مگر مولی کے مرنے سے یہ نکاح جاتا رہے گا اور اگر مکاتب نے مولی کی لڑکی سے نکاح کیا تھا تو مولی کے مرنے سے فاسد نہ ہو گا۔ اگر بدل کتابت ادا کر دے گا تو نکاح برقرار رہے گا اور اگر ادا نہ کر سکا اور پھر غلام ہو گیا تو اب نکاح فاسد ہو گیا۔ (عالمگیری)
قسم پنجم حرمت بالشرک۔
مسئلہ ۴۶: مسلمان کا نکاح مجوسیہ، بت برست، آفتاب پرست، ستارہ پرست عورت سے نہیں ہو سکتا خواہ یہ عورتیں حرہ ہوں یا باندیاں غرض کتابیہ کے سوا کسی کافرہ عورت سے نکاح نہیں ہو سکتا۔ (فتح وغیرہ)
مسئلہ ۴۷: مرتد و مرتدہ کا نکاح کسی سے نہیں ہو سکتا اگرچہ مرد و عورت دونوں ایک ہی کے مذہب کے ہوں ۔ (خانیہ وغیرہا)
مسئلہ ۴۸: یہودیہ اور نصرانیہ سے مسلمان کا نکاح ہو سکتا ہے مگر چاہئیے نہیں کہ اس میں بہت سارے مفاسد کا دروازہ کھلتا ہے۔ (عالمگیری وغیرہ) مگر یہ جواز اسی وقت تک ہے جب کہ اپنے اسی مذہب یہودیت یا نصرانیت پر ہوں اور اگر صرف نام کی یہودی نصرانی ہوں اور حقیقۃً نیچری اور دہریہ مذہب رکھتی ہوں جیسے آجکل کے عموماً نصاری کا کوئی مذہب ہی نہیں تو ان سے نکاح نہیں ہو سکتا نہ ان کا ذبیحہ جائز ہے بلکہ ان کے یہاں ذبیحہ تو ہوتا بھی نہیں ۔
مسئلہ ۴۹: کتابیہ سے نکاح کیا تو اسے گرجا جانے اور گھر میں شراب بنانے سے روک سکتا ہے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۵۰: کتابیہ سے دارالحرب میں نکاح کر کے دارالاسلام میں لایا تو نکاح باقی رہے گا اور خود چلا آیا اسے وہیں چھوڑ دیا تو نکاح ٹوٹ گیا۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۵۱: مسلمان نے کتابیہ سے نکاح کیا تھا پھر وہ مجوسیہ ہو گئی تو نکاح فسخ ہو گیا اور مرد پر حرام ہو گئی اور اگر یہودیہ تھی اب نصرانیہ ہو گئی یا نصرانیہ تھی یہودیہ ہو گئی تو نکاح باطل نہ ہوا۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۵۲: کتابی مرد کا نکاح مرتدہ کے سوا ہر کافرہ سے ہو سکتا ہے اور اولاد کتابی کے حکم میں ہے۔ مسلمان و کتابیہ سے اولاد ہوئی تو اولاد مسلمان کہلائے گی۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۵۳: مرد و عورت کافر تھے۔ دونوں مسلمان ہوئے تو وہی نکاح سابق باقی ہے۔ جدید نکاح کی حاجت نہیں اور اگر صرف مرد مسلمان ہوا تو عورت پر اسلام پیش کریں اگر مسلمان ہو گئی تو فبہا ورنہ تفریق کر دیں ۔ یونہی اگر عورت پہلے مسلمان ہوئی تو مرد پر اسلام پیش کریں اگر تین حیض آنے سے پہلے مسلمان ہو گیا تو نکاح باقی ہے ورنہ بعد کو جس سے چاہے نکاح کرئے کوئی اسے منع نہیں کر سکتا۔
مسئلہ ۵۴: مسلمان عورت کا نکاح مسلمان مرد کے سوا کسی مذہب والے سے نہیں ہو سکتا اور مسلمان کے نکاح میں کتابیہ ہے اس کے بعد مسلمان عورت سے نکاح کیا یا مسلمان عورت نکاح میں تھی اس کے ہوتے ہوئے کتابیہ سے نکاح کیا صحیح ہے۔ (عالمگیری)
قسم ششم حرہ ، نکاح میں ہوتے ہوئے باندی سے نکاح کرنا۔
مسئلہ ۵۵: آزاد عورت نکاح میں ہے اور باندی سے نکاح کیا صحیح نہ ہوا۔ یونہی ایک عقد میں دونوں سے نکاح کیا۔ حرہ کا صحیح ہوا، باندی سے نہ ہوا۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۵۶: ایک عقد میں آزاد عورت اور باندی سے نکاح کیا اور کسی وجہ سے آزاد عورت کا نکاح صحیح نہ ہوا تو باندی سے نکاح ہو جائے گا۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۵۷: پہلے باندی سے نکاح کیا پھر آزاد سے، تو دونوں ہو گئے اور باندی سے بلا اجازت مالک نکاح کیا اور دخول نہ کیا تھا پھر آزاد عورت سے نکاح کیا اب اس کے مالک نے اجازت دی تو نکاح صحیح نہ ہوا۔ یونہی اگر غلام نے بغیر اجازت مولی حرہ سے نکاح کیا اور دخول کیا پھر باندی سے نکاح کیا اب مولی نے دونوں نکاح کی اجازت دی تو باندی سے نکاح نہ ہوا۔ (عالمگیری، ردالمحتار)
مسئلہ ۵۸: آزاد عورت کو طلاق دے دی تو جب تک وہ عدت میں ہے باندی سے نکاح نہیں کر سکتا اگرچہ تین طلاقیں دے دی ہوں ۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۵۹: اگر حرہ نکاح میں نہ ہو توباندی سے نکاح جائز ہے اگرچہ اتنی استطاعت ہے کہ آزاد عورت سے نکاح کرے۔ (درمختار وغیرہ)
مسئلہ ۶۰: باندی نکاح میں تھی اسے طلاق رجعی دے کر آزاد سے نکاح کیا پھر رجعت کر لی تو وہ باندی بدستور زوجہ ہو گئی۔ (درمختار)
مسئلہ ۶۱: اگر چار باندیوں اور پانچ آزاد عورتوں سے ایک عقد میں نکاح کیا تو باندیوں کا ہو گیا اور آزاد عورتوں کا نہ ہوا۔ اور دونوں چار چار تھیں تو آزاد عورتوں کا ہوا، باندیوں کا نہ ہوا۔ (درمختار)
قسم ہفتم حرمت، بوجہ تعلق حق غیر۔
مسئلہ ۶۲: دوسرے کی منکوحہ سے نکاح نہیں ہو سکتا بلکہ اگر دوسرے کی عدت میں ہو جب بھی نہیں ہو سکتا۔ عدت طلاق کی ہو یا موت کی یا شبہ نکاح یا نکاح فاسد میں دخول کی وجہ سے۔ (عامہ کتب)
مسئلہ ۶۳: دوسرے کی منکوحہ سے نکاح کیا اور یہ معلوم نہ تھا کہ منکوحہ ہے تو عدت واجب ہے اور معلوم تھا تو عدت واجب نہیں ۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۶۴: جس عورت کو زنا کا حمل ہے اس سے نکاح ہو سکتا ہے پھر اگر اسی کا وہ حمل ہے تو وطی بھی کر سکتا ہے اور اگر دوسرے کا ہے تو جب تک بچہ نہ یپدا ہولے وطی جائز نہیں ۔ (درمختار)
مسئلہ ۶۵: جس عورت کا حمل ثابت النسب ہے اس سے نکاح نہیں ہو سکتا۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۶۶: کسی نے اپنی ام ولد حاملہ کا نکاح دوسرے سے کر دیا تو صحیح نہ ہوا اور حمل نہ تھا تو صحیح ہو گیا۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۶۷: جس باندی سے وطی کرتا تھا۔ اس کا نکاح کسی سے کر دیا نکاح ہو گیا مگر مالک پر استبرا ٔ واجب ہے یعنی جب اس کا نکاح کرنا چاہے تو وطی چھوڑے یہاں تک کہ اسے ایک حیض آجائے بعد حیض نکاح کر دے اور شوہر کے ذمہ استبرأنہیں لہذا استبرأ سے پہلے شوہر نے وطی کرلی تو جائز ہے مگر نہ چاہیے۔ اور اگر مالک بیچنا چاہتا ہے تو استبراء مستحب ہے، واجب نہیں ۔ زانیہ سے نکاح کیا تو استبراء کی حاجت نہیں ۔ (درمختار)
مسئلہ ۶۸: باپ اپنے بیٹے کی کنیز شرعی سے نکاح کر سکتا ہے ۔ (عالمگیری)
قسم ہشتم متعلق بہ عدد۔
مسئلہ ۶۹: آزاد شخص کو ایک وقت میں چار عورتوں اور غلام کو دو سے زیادہ نکاح کرنے کی اجازت نہیں ۔ اور آزاد مرد کو کنیز کا اختیار ہے اس کے لئے کوئی حد نہیں ۔ (درمختار)
مسئلہ ۷۰: غلام کو کنیز رکھنے کی اجازت نہیں ۔ اگرچہ اس کے مولی نے اجازت دے دی ہو۔ (درمختار)
مسئلہ ۷۱: پانچ عورتوں سے ایک عقد کے ساتھ نکاح کیا کسی سے نہ ہوا اور اگر ہر ایک سے علیحدہ علیحدہ عقد کیا تو پانچویں کا نکاح باطل ہے۔ باقیوں کا صحیح۔ یونہی غلام نے تین عورتوں سے نکاح کیا تو اس میں بھی وہی دو صورتیں ہیں ۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۷۲: کافر حربی نے پانچ عورتوں سے نکاح کیا پھر سب مسلمان ہو گئے اگر آگے پیچھے نکاح ہوا تو چار پہلی باقی رکھی جائیں اور پانچویں کو جدا کر دے اور ایک عقد تھا تو سب کو علیحدہ کر دے۔ (عالمگیری)
مسئلہ ۷۳: دو عورتوں سے ایک عقدمیں نکاح کیا اور ان میں ایک ایسی ہے جس سے نکاح نہیں ہو سکتاتو دوسری کا ہو گیا اور جو مہرمذکور ہوا وہ سب اسی کو ملے گا۔ (درمختار)
مسئلہ ۷۴: متعہ حرام ہے یونہی اگر کسی خاص وقت تک کے لئے نکاح کیا تو یہ نکاح بھی نہ ہوا۔ اگرچہ دو سو (۲۰۰) برس کے لئے کرے۔ (درمختار)
مسئلہ ۷۵: کسی عورت سے نکاح کیا کہ اتنے دنوں کے بعد طلاق دے دے گا یہ نکاح صحیح ہے یا اپنے ذہن میں کوئی مدت ٹھہرائی ہو کہ اتنے دنوں کے لئے نکاح کرتا ہوں مگر زبان سے کچھ نہ کہا تو یہ نکاح ہو گیا۔ (درمختار)
مسئلہ ۷۶: حالت احرام میں نکاح کر سکتا ہے مگر نہ چاہیے۔ یونہی محرم اس لڑکی کا بھی نکاح کر سکتا ہے جو اس کی ولایت میں ہے۔ (عالمگیری)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔