استفتاء : کیا فرماتے علمائے دین و مفتیان شرح متین اس مسئلہ میں کہ قران والی حائضہ عورت تو وقوف والے دن تک ماہواری کے بند ہونے کا انتظار کرے گی پھر یوم عرفہ اجائے تو اس کا عمرہ رہ جائے گا اور اگر یہی معاملہ حج تمتمع والی کودر پیش ہو تو وہ کب تک انتظار کرے ؟
(السائل : : محمد اقبال الضیائی،مدینہ منورہ )
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں تمتع کی نیت سے انے والی عورت کے ساتھ اگر ایسا معاملہ ہو جاتا ہے اوراسے یوم عرفہ سے قبل ماہواری کے ختم ہونے کی امید نہ ہو تو وہ جب چاہے عمرہ کا احرام کھول کر حج کا احرام باندھ سکتی ہے جیسا کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حکم سے کیا تھا۔ اور اگر اسے امید ہے کہ یوم عرفہ سے قبل ماہواری بند ہو جائے گی تو اسے منٰی سے عرفات کو نکلنے تک انتظار کرنا ہوگا اگر ختم ہو جائے تو مکہ مکرمہ اکر عمرہ اداکر کے عرفات کو روانہ ہوگی اور اگر ختم نہیں ہوتی تو عرفات کو روانگی سے قبل منٰی میں ہی عمرہ کے احرام کو چھوڑ دے اور حج کا احرام باندھ لے کیونکہ منٰی حرم میں ہے اور اسے حدود حرم سے احرام باندھنا لازم ہے اوراحرام چھوڑنے کی صورت میں اس پر ایام تشریق کے بعدچھوڑے ہوئے عمرہ کی قضا ء اور ایک دم لازم ائے گا اور وہ دم جبر ہوگا اور اس پر حج تمتع کا دم جو کہ دم شکر ہے (اور حج قران اور تمتع میں واجب میں ہے ) لازم نہ ہوگا کیونکہ اب وہ متمتعہ نہیں رہی مفردہ ہے اور مفرد بالحج پر حج کی قربانی (یعنی دم شکر) واجب نہیں مستحب ہے
واللٰہ تعالی اعلم بالصواب
یوم الاحد، 18 ذوالحجۃ 1437ھـ۔ 19 سبتمبر 2016م 973-F
حوالہ جات