مال غنیمت کے متعلق مسائل
اللہ عزوجل فرماتا ہے:۔
یسئلونک عن الانفال ط قل الانفال للہ والرسول ج فاتقوااللہ واصلحوا ذات بینکم ص واطیعوااللہ ورسولہٗ ان کنتم مؤمنینo
(نفل کے بارے میں تم سے سوال کرتے ہیں تم فرما دو نفل اللہ ورسول کے لیے ہیں اللہ سے ڈرو اور آپس میں صلح کرو اور اللہ ورسول کی اطاعت کرو اگر تم ایمان رکھتے ہو)
اور فرماتا ہے :۔
واعلمواانما غنمتم من شیئٍ فان للہ خمسہٗ وللرسول ولذی القربے والیتمی والمسکین وابن السبیل
(اور جان لوکہ جو کچھ تم نے غنیمت حاصل کی ہے اس میں سے پانچواں حصہ اللہ ورسول کے لیے ہے اور قرابت والے اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافر کے لیے)
احادیث
حدیث۱: صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم سے پہلے کسی کے لیے غنیمت حلال نہیں ہوئی اللہ تعالی نے ہمارا ضعف وعجز دیکھ کر اسے ہمارے لیے حلال کردیا۔
حدیث۲: سنن ترمذی میں ابوامامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی حضور اقدس ﷺ نے فرمایا اللہ نے مجھے تمام انبیاء سے افضل کیایا فرمایا میری امت کو تمام امتوں سے افضل کیا اور ہمارے لیے غنیمت حلال کی۔
حدیث۳: صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ایک نبی (یوشع بن نون علیہ السلام ) غزوہ کے لیے تشریف لے گئے اور اپنی قوم سے فرمایا کہ ایسا شخص میرے ساتھ نہ چلے جس نے نکاح کیا ہے اور ابھی زفاف نہیں کیا ہے اور کرنا چاہتا ہے اور نہ وہ شخص جس نے مکان بنایا ہے اور اس کی چھتیں ابھی تیار نہیں ہوئی ہیں اور نہ وہ شخص جس نے گا بھن جانور خریدے ہیں اور بچہ جننے کا منتظر ہے (یعنی جن کے دل کسی کام میں مشغول ہوں وہ نہ چلیں صرف وہ لوگ چلیں جن کو ادھر کا خیال نہ ہو) جب اپنے لشکرکولے کر قریہ (بیت المقدس) کے قریب پہنچے وقت عصر آگیا (وہ جمعہ کا دن تھا اور اب ہفتہ کی رات آنے والی ہے جس میں قتال بنی اسرائیل پر حرام تھا) انھوں نے آفتاب کو مخاطب کرکے فرمایا تو مامور ہے اور میں مامورہوں اے اللہ آفتاب کو روک دے آفتاب رک گیا اور اللہ نے فتح دی اب غنیمتیں جمع کی گئیں اسے کھانے کے لیے آگ آئی مگر اس نے نہیں کھایا( یعنی پہلے زمانہ میں حکم یہ تھا کہ غنیمت جمع کی جائے پھر آسمان سے آگ اترتی اور سب کو جلا دیتی اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ سمجھا جاتا کہ کسی نے کوئی خیانت کی ہے اور یہاں بھی یہی ہوا)نبی نے فرمایا کہ تم نے خیانت کی ہے لہذا ہر قبیلہ میں سے ایک شخص بیعت کرے بیعت ہوئی ایک شخص کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چپک گیا فرمایا تمھارے قبیلہ میں کسی نے خیانت کی ہے اس کے بعد وہ لوگ سونے کا ایک سرلائے جو گائے کے سربرابر تھا اس کو اس غنیمت میں شامل کردیا پھر حسب دستور آگ آئی اور کھا گئی حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہم سے قبل کسی کیلئے غنیمت حلال نہیں تھی اللہ نے ہمارے ضعف و عجز کی وجہ سے اسے حلال کردیا۔
حدیث۴: ابوداؤد نے ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہتے ہیں ہم حبشہ سے واپس ہوئے اس وقت پہنچے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابھی خیبر کو فتح کیا تھا حضور نے ہمارے لیے حصہ مقرر فرمایا اور ہمیں بھی عطا فرمایا جو لوگ فتح خیبر میں موجود نہ تھے ان میں ہمارے سوا کسی کو حصہ نہ دیا۔ صرف ہماری کشتی والے جتنے تھے حضرت جعفر اور ان کے رفقاء انھیں کو حصہ دیا۔
حدیث۵: صحیح مسلم میں یزید بن ہرمز سے مروی کہ نجدۂ حروری نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس لکھ کر دریافت کیا کہ غلام وعورت غنیمت میں حاضر ہوں توآیا ان کو حصہ ملے گا یزیدسے فرمایا کہ لکھدو کہ ان کے لیے سہم (حصہ) نہیں ہے مگر کچھ دیدیا جائے۔
حدیث۶: صحیحین میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی رسول اللہ ﷺ اگر لشکر میں سے کچھ لوگوں کو لڑنے کے لیے کہیں بھیجتے تو انھیں علاوہ حصہ کے کچھ نفل (انعام) عطا فرماتے۔
حدیث۷: نیزصحیحین میں انھیں سے مروی کہتے ہیں حضور ﷺ ہمیں حصہ کے علاوہ خمس میں سے نفل دیا تھا مجھے ایک بڑااونٹ ملاتھا۔
حدیث۸: ابن ماجہ وترمذی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے راوی کہ حضور اقدس ﷺ کی تلوار ذوالفقار بدر کے دن نفل میں ملی تھی۔
حدیث۹: امام بخاری خولہ انصاریہ رضی اللہ تعالی عنہا سے راوی کہتی ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کچھ لوگ اللہ کے مال میں ناحق گھس پڑتے ہیں ان کیلئے قیامت کے دن آگ ہے ۔
حدیث۱۰: ابوداؤد بروایت عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ راوی حضور اقدس ﷺ ایک شتر کے پاس تشریف لائے اس کے کو ہان سے ایک بال لیکر فرمایا اے لوگو اس غنیمت میں سے میرے لیے کچھ نہیں ہے ( بال کی طرف اشارہ کرکے) اور یہ بھی نہیں سواخمس کے ( کہ یہ میں لونگا) وہ بھی تمھارے ہی اوپر رد ہوجائیگا۔ لہذا سوئی اور تاگا جو کچھ تم نے لیا ہے حاضر کرو۔ ایک شخص اپنے ہاتھ میں بالوں کا گچھا لے کر کھڑا ہوا اور عرض کی میں نے پالان درست کرنے کے لیے یہ بال لیے تھے حضور ﷺ نے فرمایا اسمیں میرا اور بنی عبداالمطلب کا جو کچھ حصہ ہے وہ تمھیں دیا ان شخص نے کہا جب اس کا معاملہ اتنا بڑا ہے تو مجھے ضرورت نہیں یہ کہہ کر واپس کردیا۔
حدیث۱۱: ترمذی نے ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ حضورﷺ نے قبل تقسیم غنیمت کو خرید نے سے منع فرمایا۔
مسائل فقہیہ
غنیمت اس کو کہتے ہیں جو لڑائی میں کافروں سے بطور قہروغلبہ کے لیا جائے۔ اور لڑائی کے بعد جو ان سے لیا جائے جیسے خراج اور جزیہ اس کو فئے کہتے ہیں ۔ غنیمت میں خمس (پانچواں حصہ) نکال کرباقی چار حصے مجاہدین پر تقسیم کر دیے جائیں اور فئے کل بیت المال میں رکھا جائے (درمختار وغیرہ)
مسئلہ ۱: دارالحرب میں کسی شہر کے لوگ خود بخود مسلمان ہوگئے وہاں مسلمانوں کا تسلط نہ ہوا تھا تو صرف ان پر عشر مقرر ہو گا یعنی جو زراعت پیدا ہو اس کا دسواں حصہ بیت المال کو ادا کر دیں اور اگر خود بخود ذمہ میں داخل ہوئے تو انکی زمینوں پر خراج مقرر ہوگا اور ان پر جزیہ اور اگر غالب آنے کے بعد مسلمان ہوئے تو بادشاہ کو اختیار ہے ان پر احسان کرے اور زمینوں کی پیداوار کا عشر لے یا خراج مقرر کرے یا ان کو اور ان کے اموال کو خمس لینے کے بعد مجاہدین پر تقسیم کردے۔ فتح کرنے کے بعد اگر وہ مسلمان نہ ہوئے تو اختیار ہے اگر چاہے انھیں لونڈی غلام بنائے اور خمس کے بعد انھیں اور ان کے اموال مجاہدین پر تقسیم کردے اور زمینوں پر عشر مقرر کردے۔ اور اگر چاہے تو مردوں کو قتل کر ڈالے اور عورتوں بچوں اور اموال کو بعد خمس تقسیم کر دے اور اگر چاہے توسب کو چھوڑ دے اور ان پر جزیہ اور زمینوں پر خراج مقرر کردے اور چاہے تو انھیں وہاں سے نکالدے اور دوسروں کو وہاں بسائے۔ اور چاہے تو ان کو چھوڑدے اور زمین انھیں واپس دے اور عورتوں بچوں اور دیگر اموال کو تقسیم کردے مگر اس صورت میں بقدر زراعت انھیں کچھ مال بھی دیدے ورنہ مکروہ ہے۔ اور چاہے تو صرف اموال تقسیم کردے اور انھیں اور عورتوں بچوں اور زمینوں کو چھوڑ دے مگر تھوڑا مال بقدر زراعت دیدے ورنہ مکروہ ہے۔ اور اگر تمام اموال اور زمینیں تقسیم کردیں اور ان کو چھوڑدیا تو یہ ناجائز ہے (عالمگیری)
مسئلہ۲: اگر کسی شہر کو بطور صلح فتح کیا ہو تو جن شرائط پر صلح ہوئی ان پر باقی رکھیں اس کے خلاف کرنے کی نہ انھیں اجازت ہے نہ بعد والوں کو اور وہاں کی زمین انھیں لوگوں کی ملک رہے گی ( درمختار)
مسئلہ۳: دارالحرب کے جانور قبضہ میں کیئے اور ان کو دارالاسلام تک نہیں لا سکتا تو ذبح کرکے جلا ڈالے۔ یونہی اور سامان جن کو نہیں لا سکتا ہے جلادے اور برتنوں کو توڑ ڈالے روغن وغیرہ بہادے اور ہتھیار وغیرہ لوہے کی چیزیں جو جلنے کے قابل نہیں انھیں پوشیدہ جگہ دفن کردے (درمختار)
مسئلہ۴: دارالحرب میں بغیر ضرورت غنیمت تقسیم نہ کریں اور اگر باربرداری کے جانور نہ ہوں تو تھوڑی تھوڑی مجاہدین کے حوالہ کردی جائے کہ دارالاسلام میں آکر واپس دیں اور یہاں تقسیم کی جائے (درمختار)
مسئلہ۵: مال غنیمت کو دارالحرب میں مجاہدین اپنی ضرورت میں قبل تقسیم صرف کرسکتے ہیں مثلاً جانوروں کا چارہ اپنے کھانے کی چیزیں کھانا پکانے کے لیے ایندھن گھی تیل شکر میوے خشک وتر اور تیل لگانے کی ضرورت ہو تو کھانے کا تیل لگا سکتا ہے۔ اور خوشبودار تیل مثلاً روغن گل وغیرہ اس وقت استعمال کر سکتا ہے جب کسی مرض میں اس کے استعمال کی حاجت ہو اور گوشت کھانے کے جانور ذبح کرسکتے ہیں مگر چمڑا مال غنیمت میں واپس کریں ۔ اور مجاہدین اپنی باندی غلام اور عورتوں بچوں کوبھی مال غنیمت سے کھلا سکتے ہیں ۔ اور جو شخص تجارت کیلئے گیا ہے لڑنے کے لیے نہیں گیا وہ اور مجاہدین کے نوکر مال غنیمت کو صرف نہیں کرسکتے ہاں پکا ہوا کھانا یہ بھی کھاسکتے ہیں ۔ اور پہلے سے اشیاء اپنے پاس رکھ لینا کہ ضرورت کے وقت صرف کرینگے ناجائز ہے۔ یونہی جوچیز کام کے لیے لی تھی اور بچ گئی اسے بیچنا بھی ناجائز ہے اور بیچ ڈالی تودام واپس کرے (عالمگیری، درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ۶ مال غنیمت کوبیچنا جائز نہیں اور بیچا تو چیز واپس لی جائے اور وہ چیز نہ ہو تو قیمت مال غنیمت میں داخل کرے (درمختار)
مسئلہ۷: دارالحرب سے نکلنے کے بعد اب تصرف جائز نہیں ہاں اگر سب مجاہدین کی رضا سے ہو تو حرج نہیں اور جو چیزیں دارالحرب میں لی تھیں ان میں سے کچھ بچا ہے اور اب داراالاسلام میں آگیا تو بقیہ واپس کر دے اور واپسی سے پہلے غنیمت تقسیم ہوچکی تو فقرا ٔپر تصدق کردے اور خود فقیر ہو تو اپنے کام میں لائے۔ اور اگر دارالاسلام میں پہنچنے کے بعد بقیہ کو صرف کر ڈالا ہے تو قیمت واپس کرے اور غنیمت تقسیم ہو چکی ہے تو قیمت تصدق کردے اور خود فقیر ہو تو کچھ حاجت نہیں (عالمگیری، درمختار)
مسئلہ ۸ : مال غنیمت میں قبل تقسیم خیانت کرنا منع ہے ۔ (درمختار)
مسئلہ۹: جو شخص دارالحرب میں مسلمان ہو گیا وہ خود اور اس کے چھوٹے بچے اور جو کچھ اس کے پاس مال ومتاع ہے سب محفوظ ہیں یہ جبکہ اسلام لانا گرفتار کرنے سے پہلے ہو اور اسکے بعد کہ سپاہیوں نے اسے گرفتار کیا اگر مسلمان ہوا تو وہ غلام ہے۔ اور اگر مسلمان ہونے سے پہلے اس کے بچے اور اموال پر قبضہ ہوگیا اور وہ گرفتاری سے پہلے مسلمان ہوگیا تو صرف وہ آزاد ہے اور اگر حربی امن لیکر دارالاسلام میں آیا تھا اور یہاں مسلمان ہو گیا پھر مسلمان اس کے شہر پر غالب آئے تو بال بچے اور اموال سب فئے ہیں (درمختار ، ردالمحتار)
مسئلہ۱۰: جو شخص دارالحرب میں مسلمان ہوا اور اس نے پیشتر سے کچھ مال کسی مسلمان یا ذمی کے پاس امانت رکھ دیا تھا تو یہ مال بھی اس کوملے گا اور حربی کے پاس تھا تو فئے ہے اور اگر دارالحرب میں مسلمان ہو کر دارالاسلام میں چلا آیا پھر مسلمانوں کا اس شہر پر تسلط ہوا تو اس کے چھوٹے بچے محفوظ رہیں گے اور جو اموال اس نے مسلمان یا ذمی کے پاس امانت رکھے ہیں وہ بھی اسی کے ہیں باقی سب فئے ہے ( درمختار، فتح القدیر)
مسئلہ۱۱: جو شخص دارالحرب میں مسلمان ہوا تو اسکی بالغ اولاد اور زوجہ اور زوجہ کے پیٹ میں جوبچہ ہے وہ اور جائداد غیر منقولہ اور اس کے باندی غلام لڑنے والے اور اس باندی کے پیٹ میں جو بچہ ہے وہ یہ سب غنیمت ہیں (درمختار)
مسئلہ۱۱: جو حربی دارالاسلام میں بغیر امان لیے آگیا ور اسے کسی نے پکڑ لیا تو وہ اور اس کے ساتھ جو کچھ مال ہے سب فئے ہے ( درمختار)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔