بہار شریعت

مال غنیمت کی تقسیم

مال غنیمت کی تقسیم

مسئلہ۱: غنیمت کے پانچ حصے کیے جائیں ایک حصہ نکال کر باقی چار حصے مجاہدین پر تقسیم کردئیے جائیں اور سوار بہ نسبت پیدل کے دوناپائے گا یعنی ایک اس کا حصہ اور ایک گھوڑے کا اور گھوڑا عربی ہو یا اور قسم کا سب کا ایک حکم ہے۔ سردار لشکر اور سپاہی دونوں برابر ہیں یعنی جتنا سپاہی کو ملے گا اتنا ہی سردار کو بھی ملے گا۔ اونٹ اور گدھے اور خچر کسی کے پاس ہوں توان کی وجہ سے کچھ زیادہ نہ ملے گا یعنی اسے بھی پیدل والے کے برابر ملے گا اور اگر کسی کے پاس چند گھوڑے ہوں جب بھی اتنا ہی ملے گا جتنا ایک گھوڑے کے لیے ملتا تھا(عالمگیری)

مسئلہ۲: سوار دوچند غنیمت کا اس وقت مستحق ہوگا جب دارالاسلام سے جدا ہونے کے وقت اس کے پاس گھوڑا ہو لہذا جوشخص دارالحرب میں بغیر گھوڑے کے آیا اور وہاں گھوڑا خرید لیا تو پیدل کا حصہ پائے گا۔ اور اگر گھوڑا تھا مگر وہاں پہنچ کر مرگیا تو سوار کے دو چند حصہ پانے کیلئے یہ بھی شرط ہے کہ اس کا گھوڑا مریض نہ ہو اور بڑا ہو یعنی لڑائی کے قابل ہو۔ اور اگر گھوڑا بیمار تھا اور غنیمت سے قبل اچھا ہو گیا تو سوار کا حصہ پائے گا ورنہ نہیں ۔ اور اگر بچھیرا تھا اور غنیمت کے قبل جوان ہوگیا تو نہیں ۔ اور اگر گھوڑا لیکر چلا مگر سرحد پر پہنچنے سے پہلے کسی نے غصب کر لیا یا کوئی دوسرا شخص اس پر سواری لینے لگایا گھوڑا بھاگ گیا اور یہ شخص دارالحرب میں پیدل داخل ہوا تو اگر ان صورتوں میں لڑائی سے پہلے یا جنگ کے وقت گھوڑا بیچ ڈالا تو پیدل کا حصہ پائے گا۔ (درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ۳: سوار کے لیے یہ ضرور نہیں کہ گھوڑا اس کی ملک ہو بلکہ کرایہ یا عاریت سے لیا ہو بلکہ اگر غصب کرکے لے گیا جب بھی سوار کا حصہ پائیگااورغصب کا گناہ اس پر ہے اور اگر دوشخصوں کی شرکت میں گھوڑا ہے تو ان میں کوئی سوار کا حصہ نہیں پائیگا مگر جبکہ داخل ہونے سے پہلے ایک نے دوسرے سے اس کا حصہ کرایہ پر لے لیا (ردالمحتار)

مسئلہ۴: غلام اور بچہ اور عورت اور مجنوں کے لیے حصہ نہیں ہاں خمس نکالنے سے پہلے پوری غنیمت میں سے انھیں کچھ دیدیا جائے جو حصہ کے برابر نہ ہو مگر اس وقت کہ انھوں نے قتال کیا ہو یا عورت نے مجاہدین کا کام کیا ہو مثلا کھانا پکانا بیماروں اور زخمیوں کی تیمارداری کرنا ان کو پانی پلانا وغیرہ (درمختار، عالمگیری)

مسئلہ ۵: غنیمت کا پانچواں حصہ جو نکالا گیا ہے اس کے تین حصے کیے جائیں ایک حصہ یتیموں کے لیے اور ایک مسکینوں اور ایک مسافروں کے لیے اور اگر یہ تینوں حصے ایک ہی قسم مثلاً یتامی یا مساکین پر صرف کردیے جب بھی جائز ہے اور مجاہدین کو حاجت ہو تو ان پر صرف کرنا بھی جائز ہے (درمختار)

مسئلہ۶: بنی ہاشم وبنی مطلب کے یتامی اور مساکین اور مسافر اگر فقیر ہوں تو یہ لوگ بہ نسبت دوسروں کے خمس کے زیادہ حقدار ہیں کیونکہ اور فقرا تو زکوۃ بھی لے سکتے ہیں اور یہ نہیں لے سکتے۔ اور یہ لوگ غنی ہوں تو خمس میں ان کا کچھ حق نہیں (درمختار)

مسئلہ۷: جوفوج یا جو شخص لڑنے کے ارادہ سے دارالحرب میں پہنچا اور جس وقت پہنچا لڑائی ختم ہو چکی ہے تو یہ بھی غنیمت میں حصہ دار ہے۔ یونہی جو شخص گیا مگر بیماری وغیرہ سے لڑائی میں شریک نہ ہو سکا تو غنیمت پائیگا اور اگر کوئی تجارت کیلئے گیا ہے تو جب تک لڑنے میں شریک نہ ہو غنیمت کا مستحق نہیں (درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ۸: جو شخص دارالحرب میں مرگیا اور غنیمت نہ ابھی تقسیم ہوئی ہے نہ دارالاسلام میں لائی گئی ہے نہ بادشاہ نے نے غنیمت کو بیچا ہے تو اس کا حصہ نہیں یعنی اس کا حصہ اس کے وارثوں کو نہیں دیا جائیگا اور اگر تقسیم ہوچکی ہے یا دارالاسلام میں لائی جاچکی ہے یا بادشاہ نے بیچ ڈالی ہے تو اس کا حصہ وارثوں کو ملے گا (درمختار)

مسئلہ۹: تقسیم کے بعد ایک شخص نے دعوی کیا کہ میں بھی جنگ میں شریک تھا اور گواہوں سے اس امر کو ثابت بھی کر دیا تو تقسیم باطل نہ کی جائے بلکہ اس شخص کو اس کے حصہ کی قدر بیت المال سے دیا جائے ( عالمگیری)

مسئلہ۱۰: غنیمت میں کتابیں ملیں اور معلوم نہیں کہ ان میں کیا لکھا ہے تو نہ تقسیم کریں نہ کافروں کے ہاتھ بیچیں بلکہ موضع احتیاط میں دفن کر دیں کہ کافروں کو نہ مل سکیں اور اگر بادشاہ اسلام مسلمان کے ہاتھ بیچنا چاہے تو ایسے مسلمان کے ہاتھ نہ بیچے جو کافروں کے ہاتھ بیچ ڈالے اور قابل اعتماد شخص ہے کہ کافروں کے ہاتھ نہ بیچے گا تو اس کے ہاتھ بیچ سکتے ہیں ۔ اگر سونے یا چاندی کے ہار ملے جن میں صلیب یا تصویریں بنی ہیں تو تقسیم سے پہلے انھیں توڑ ڈالے اور ایسے مسلمان کے ہاتھ نہ بیچے جوکا فروں کے ہاتھ بیچ ڈالے گا اور اگر روپے اشرفیوں میں تصویریں ہیں تو بغیر توڑنے کے تقسیم وبیع کر سکتے ہیں (عالمگیری)

مسئلہ۱۱: شکاری کتے اور باز اور شکرے غنیمت میں ملے تو یہ بھی تقسیم کیے جائیں اور تقسیم سے قبل ان سے شکار مکروہ ہے (عالمگیری)

مسئلہ۱۲ : جو جماعت بادشاہ سے اجازت لیکر دارالحرب میں گئی یا با قوت جماعت بغیر اجازت گئی اور شبخون مار کر وہاں سے مال لائی تو یہ غنیمت ہے خمس لیکر باقی تقسیم ہوگا اور اگر یہ دونوں باتیں نہ ہوں یعنی نہ اجازت لی نہ باقوت جماعت ہے تو جو کچھ حاصل کیا سب انھیں کا ہے خمس نہ لیا جائے ( درمختار )

مسئلہ۱۳ : اگر کچھ لوگ اجازت سے گئے تھے اور کچھ بغیر اجازت اور یہ لوگ باقوت بھی نہ تھے تو اجازت والے جو کچھ مال پائیں گے اس میں سے خمس لیکر باقی ان پر تقسیم ہو جائیگا اور دوسرے فریق نے جو کچھ حاصل کیا ہے اس میں نہ خمس ہے نہ تقسیم بلکہ جس نے جتنا پا یا وہ اسی کا ہے اس کا ساتھ والا بھی اس میں شریک نہیں ۔ اور اگر اجازت والے اور بے اجازت دونوں مل گئے اور ان کے اجتماع سے قوت پیدا ہو گئی تو اب خمس لیکر غنیمت کی مثل تقسیم ہو گی یعنی ایک نے بھی جو کچھ پایا ہے وہ سب پر تقسیم ہو جائیگا (عالمگیری)

مسئلہ۱۴: غنیمت کی تقسیم ہوئی اور تھوڑی سی چیز باقی رہ گئی جو قابل تقسیم نہیں کہ لشکر بڑا ہے اور اور چیز تھوڑی تو با دشاہ کو اختیار ہے کہ فقراء پر تصدق کر دے یا بیت المال میں جمع کر دے کہ ضروت کے وقت کام آئے (عالمگیری)

مسئلہ۱۵ : اجازت لیکر ایک جماعت دارالحرب کو گئی اور اس سے بادشاہ نے کہہ دیا کہ تم جو کچھ پاؤ گے وہ سب تمھارا ہے اس میں خمس نہیں لونگا تو اگر وہ جماعت باقوت ہے تو اس کایہ کہنا جائز نہیں یعنی خمس لیا جائیگا اور باقوت نہ ہو تو کہنا جائز ہے اور خمس نہیں (درمختار)

مسئلہ ۱۶: بادشاہ یا سپہ سالار اگر لڑائی کے پہلے یا جنگ کے وقت کچھ سپاہیوں سے یہ کہدے کہ تم جو کچھ پاؤ گے وہ تمھارا ہے یا یوں کہ تم میں جو جس کافر کو قتل کرے اس کا سامان اس کے لیے ہے تو یہ جائز بلکہ بہتر ہے کہ اس کی وجہ سے ان سپاہیوں کو ترغیب ہوگی۔ اور اس کو نفل (انعام) کہتے ہیں اور اس میں نہ خمس ہے نہ تقسیم بلکہ وہ سب اسی پانے والے کا ہے۔ اگر یہ لفظ کہے تھے کہ جو جس کافر کو قتل کریگا اس مقتول کا سامان وہ لے اور خود بادشاہ یا سپہ سالار نے کسی کافر کو قتل کیا تو یہ سامان لے سکتا ہے۔ اور یہ کہنا بھی جائز ہے کہ یہ سو روپے لو اور فلاں کافر کو مار ڈالو یا یوں کہ اگر تم نے فلاں کافر کومار ڈالا تو تمہیں ہزار روپے دونگا۔ لڑائی ختم ہونے اور غنیمت جمع کرنے کے بعد نفل دینا جائز نہیں ہاں اگر مناسب سمجھے تو خمس میں سے دے سکتا ہے ۔(عالمگیری، درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ۱۷: جن لوگوں کو نفل (انعام) دینا کہا ہے انھوں نے نہیں سنا اوروں نے سن لیا جب بھی اس انعام کے مستحق ہیں (درمختار)

مسئلہ۱۸ : دارالحرب میں لشکر ہے اس میں سے کچھ لوگ کہیں بھیجے گئے اور ان سے یہ کہدیا کہ جو کچھ تم پاؤ گے وہ سب تمہارا ہے تو جائز ہے اور اگر دارالاسلام سے یہ کہہ کر بھیجا تو ناجائز (عالمگیری)

مسئلہ۱۹ : ایسے کو قتل کیا جس کا قتل جائز نہ تھا مثلا بچہ یا مجنوں یا عورت کو تو مستحق انعام نہیں (درمختار)

مسئلہ۲۰: نفل کایہ مطلب ہے کہ دوسرے لوگ اس میں شریک نہ ہوں گے نہ یہ کہ یہ شخص ابھی سے مالک ہوگیا بلکہ مالک اس وقت ہو گا جب دارالاسلام میں لائے لہذا اگر لونڈی ملی تو جب تک دارالاسلام میں لانے کے بعد استبرأنہ کرے وطی نہیں کر سکتا نہ اسے فروخت کر سکتا ہے (عامئہ کتب)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button