سوال :
زید نے ایک تجارت شروع کی جو ذیل ہے :
زید نے پچاس آدمیوں کی ایک ٹولی بنائی ہر ایک آدمی سے زید نے ماہانہ بیاسی روپیہ نو مہینے تک جمع کرنے کو کہا۔ پہلے مہینہ سب لوگوں کے بیاسی رو پیہ جمع کرنے کے بعد زید نے پچاس آدمیوں کے بیچ قرعہ اندازی کر کے کسی ایک کو چھ سورو پہ کی ایک سائیکل بطور انعام دیا پھر دوسرے مہینے میں انچاس آدمیوں کے بیچ قرعہ اندازی کر کے کسی ایک کو انعام میں ایک سائیکل دی اس طرح آٹھ مہینے تک قرعہ اندازی کر کے ہر ایک کو ایک سائیکل انعام دیتا رہا آخر نووے مہینے میں بیالیس آدمی بچ رہے زید نے سب کو ایک ایک سائیکل دے دی مگر یہ بیالیس آدمیوں نے اپنا کل روپیہ نو مہینے تک کل سات سو اڑتیس رو پیہ جمع کیا ز ید کو ایک آدمی سے ایک سو اڑ تیس (۱۳۸ ) رو پیہ کا نفع ہوا سب کو انعام دینے کے بعد زید کو نو مہینے میں لگ بھگ پانچ ہزار و پیہ کا نفع ہوا۔
الف ۔ یہ نفع کیسا ہے؟
ب ۔اس نفع کو اپنے امور میں خرچ کر سکتے ہیں یا نہیں؟
نوٹ : – زید سب ہی لوگوں کو واضح طور سے سبھی باتوں سے آگاہ کر دیتا ہے ۔
جواب:
شریعت کے نزدیک یہ تجارت جوئے میں داخل ہے ۔ اور اس طرح جو منافع زید یا پچاس آدمیوں کی ٹولی کمائے گی سب ناجائز و حرام ہو گا۔ شریعت میں جوا اس کو کہتے ہیں کہ شرط لگانے والے کو یہی نہیں معلوم ہوتا کہ ہم کو آئندہ کتنا ملے گا ۔ یا کیا ہو گا ۔ رقم سب فائدہ کے لیے لگاتے ہیں، مگر زید نے سب کو سائیکل کے نام پر خوش کر کے انہیں کی جمع کردہ رقم سے مفت پانچ ہزار کے قریب مار لیا ، یہ تجارت نہیں دھو کہ بازی ہے ۔
(فتاوی بحر العلوم، جلد4، صفحہ6، شبیر برادرز، لاہور)