سوال:
بعض لوگ اپنے سیاسی اثر و رسوخ کی بنا پر حکومت سے امپورٹ لائیسنس یا ٹرانسپورٹ کا’’ روٹ پرمٹ“ اپنے نام لے لیتے ہیں اور آج کل حکومتیں سیاسی رشوت کے طور پر ایسی نوازشات کرتی رہتی ہیں اور پھر یہ لوگ ان ’’لائیسنسوں‘ یا ’’ پرمٹوں’’ کو بالترتیب پیشہ ور تاجروں یا ٹرانسپوٹروں کو بیچ دیتے ہیں ایسی بیع شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
جواب:
اگر لائیسنس یا پرمٹ کسی خاص آدمی کے نام پر جاری کیے گے ہیں اور قابل منتقلی نہیں ہیں تو ان کا دوسرے شخص کو فروخت کر ناشرعاً ناجائز ہے، کیونکہ یہ جھوٹ اور دھوکا دہی پر مبنی ہے لیکن اگر یہ لائیسنس یا پرمٹ کسی خاص شخص کے نام پر نہیں ہے بلکہ ان کی حیثیت ایک ایسی دستاویز کی ہے کہ جو اس کا حامل ہو، اس کے ذریعے مال بیرون ملک سے در آمد کر سکتا ہے یا ٹرانسپورٹ متعلقہ روٹوں پر چلا سکتا ہے تو پھر ان کی حیثیت ڈاک کے ٹکٹوں کی سی ہو گی اور ان کی بیع جائز ہے ۔
(تفہیم المسائل، جلد1،صفحہ 333،ضیا القرآن پبلی کیشنز، لاہور)
سوال:
گورنمنٹ کی طرف سے پبلک کے نام جو لائیسنس جاری ہوتا ہے اس کی خرید و فروخت جائز ہے یا نہیں ؟ جبکہ اس لائیسنس کے ذریعے غیر ملکی مصنوعات منگوانے اور بیچنے کا اختیار حاصل ہو جاتا ہے اور بہت سارے لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
جواب:
گورنمنٹ کی طرف سے پبلک کے نام جو لائیسنس جاری کیا جاتا ہے وہ عمومی و خصوصی دو طرح کا ہوتا ہے تو جو لائیسنس عمومی مصلحتوں کے پیش نظر عمومی نوعیت کا ہو اور کسی خاص آدمی کے نام سے حکومت نے جاری کیا ہو وہ حصول منفعت کے لحاظ سے حکماً مال ہے لہذا اس کی خرید و فروخت جائز و مباح ہے جیسے غیر ملکی مصنوعات کی درآمد یا ملکی مصنوعات کی برآمد کا لائیسنس (حکومتی اجازت نامہ)
اور جو لائیسنس خصوصی مصلحت و نوعیت کا ہو اور حکومت نے کسی خاص آدمی کے نام سے جاری کیا ہو اور اسے دوسرے کے نام منتقل کرنا قانوناً ناجائز و دھوکہ دہی ہو اس لائیسنس کی خرید و فروخت غدر کی وجہ سے شرعاً ناجائز ہے مثلاً پاسپورٹ، ویزا بندوق اور کار کا لائیسنس۔
(فتاوی یورپ، صفحۃ449،شبیر برادرز، لاہور)