بیچی ہوئی چیز اسی حالت میں پچھلی قیمت کی ادائیگی سے پہلے کم قیمت پر واپس خریدنا صورت: زید نے بکر کو کتاب ایک ہزار (1000) روپے کے بدلے ادھار بیچی۔اور قیمت وصول کرنے سے پہلے ہی بکر سے وہ کتاب 800 سے میں واپس خرید لی جبکہ اس کتاب میں کسی قسم کا کوئی نقص/ عیب بھی پیدا نہیں ہوا تھا۔ حکم : یہ صورت (یعنی پچھلی قیمت کی ادائیگی سے پہلے کم قیمت پر واپس خریدنا) ہمارے یعنی احناف کے نزدیک بالاتفاق ناجائز و حرام ہے لیکن امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک جائز ہے۔ نقلی دلیل و علت: قیاس کے مطابق تو یہ صورت جائز ہونی چاہیے لیکن حنفی مذہب کے مطابق یہ صورت اس لئے ناجائز قرار پاتی ہے کہ اس بارے میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کا اثر موجود ہے جس میں آپ نے ایسی خریدو فروخت کوناجائز قرار دیا اور سخت وعید بیان فرمائی اور یہ روایت حکما مرفوع درجے کی ہے۔ جس کی تفصیل یہ ہے کہ قیمت کی ادائیگی سے پہلے کم قیمت پر واپس خریدنے کے متعلق حدیثِ عائشہ: ايک عورت نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کی بارگاہ میں حاضر ہو کر سوال کیا کہ میں نے ایک چیز، زید بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ کو 800 دراہم کی ادھار فروخت کی تھی اور پھر بعد میں وہی چیز 600 دراہم میں ان سے واپس خرید لی۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا: بئس ما اشتريت، أو بئس ما اشترى، أبلغي زيد بن أرقم: أنه قد أبطل جهاده مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا أن يتوب ترجمہ: کتنا ہی برا تو نے بیچا یا کتنا ہی برا انہوں نے خریدا۔ زید بن ارقم کو یہ بات پہنچا دو:اگر انہوں نے توبہ نہ کی تو ان کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کیا ہوا جہاد باطل ہو جائے گا۔ (مصنف عبد الرزاق، جلد8، صفحہ 185، مکتب الاسلامی، بیروت) بعض روایات کے مطابق جب حضرت زيد بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کےا س فرمان کی خبر ملی تو وہ معذرت و توبہ کرتے ہوئے ان کی بارگاہ میں حاضر ہوئے جس پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے یہ آیت تلاوت کی {فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَ}ترجمہ: تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا ۔ [البقرة: 275] [1] اس صورت کے ہونے کی علت جاننے کے لئے یہ آرٹکلز پڑھیں: قیمت کی ادائیگی سے پہلے کم قیمت پر واپس خریدنے کے ناجائز ہونے کی علت قیمت کی ادائیگی سے پہلے کم قیمت پر واپس خریدنے کے ناجائز ہونے کی دوسری علت [1] : المبسوط للسرخسي، جلد13، صفحہ ،122، دار المعرفۃ ، بیروت