سوال:
قرض کے عوض رہن رکھی گئی زمین کا منافع لینا کیسا؟
جواب:
بکر نے آٹھ ہزار قرض کے عوض آٹھ ہزار لینا ٹھہرایا اور زمین کی آمدنی مدت مجہولہ تک بھی مزید براں لینی شرط کی اور یہ صراحۃ سود ہے کہ شریعتِ غراء کا مسلمہ قاعدہ ہے کہ ایسا قرض جس میں مقرض کی منفعت مشروط ہو ربو ہے۔ اور سود سخت ترین حرام ہے اور بد ترین کام ، قرآن کریم کی متعدد آیات مبارکہ اور بکثرت احادیث شریفہ اور اجماع امت و جمیع ائمہ اور قیاس شرعی سے خباثت سود اور شقاوت سود خوار ثابت۔
فتوی کو ذرا طول اس وجہ سے دیا کہ آج یہ وبائے عام واقع ہے کہ لوگ ایسی صورتوں کو رہن کا نام دے کر اس خالص سود کو شیر مادر تصور کیے ہوئے ہیں حالانکہ ہمارے حضرات فقہائے کرام نے ایسی صورتوں کو اجارہ فاسد کے مرتبہ میں قرار دیا کہ اگر نفع اٹھائے تو اجر لازم اور رہن نہ ہوگا، بلکہ یہ لزوم اجر مثل حدیث شریف سے مستفاد ہے۔
الحاصل اجر مثل دے کر جان چھڑائے اگر کچھ نفع اٹھا چکا ہے تو ، اور اگر ابھی تک نفع نہیں اٹھا چکا تو شرط کو اٹھا کر معاملہ نیک کر لے ورنہ زمرہ سود خواراں میں داخل اور وعید و عذاب ربو خوار ان اسے شامل ہوگا۔
(فتاوی نوریہ، جلد 4، صفحہ 188، دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور ضلع اوکاڑہ)