سوال:
ایک شخص کو دس روپیہ کی ضرورت تھی اس نےاپنے دوست سے ایک ماہ کی مدت پرقرض مانگا۔اس نے کہا زیادہ کیا دو گے ۔اس نے کہا دس کے بدلے ساڑھے بارہ روپیہ۔اس نے قرض دے دیا اس نیت سے کہ اضافہ میں سے سوا روپیہ خود لے لوں گا اور سوار روپیہ انجمن میں جمع کروا دوں گا۔عرض یہ ہے کہ یہ زائد روپیہ سود ہے یا نہیں اور اضافی رقم کا کل یا نصف انجمن یا مدرسہ پر لگایا جاسکتا ہے یا نہیں؟
جواب:
یہ صورت قرض کی ہے۔قرض میں جو کچھ لیا جائے اس کی مثل قرض لینے والے پر واجب ہے اس میں زیادت کی شرط ناجائز اور سود ہے لہذا یہ زائد رقم جو لی گئی نہ اسے انجمن میں دیا جاسکتا ہے اور نہ کسی اور کام میں صرف کیا جاسکتا ہے بلکہ جس سے لی ہے اسے واپس دے۔
(فتاوی امجدیہ، کتاب الرباء ،جلد3،صفحہ 230،مطبوعہ مکتبہ رضویہ،کراچی)