سوال:
ایک شخص نے ایک روپیہ ایک ماہ کے وعدے پر قرض لیا اور وعدہ کیا کہ ایک روپیہ اور دس بابا [1]کے سیر گیہوں زائد دوں گا تو جائز ہے یا نہیں اس کو دیہات میں روپ کہتے ہیں جاہل لوگ منسوب بسود کرتے ہیں ۔
جواب:
روپیہ قرض اس شرط پر دیا کہ اس کی واپسی پر اس گیہوں یا پیسے (زوائد) ملیں گے شرعاً جائز نہیں کیونکہ قرض میں منافع کی شرط لگانا سود میں داخل ہے۔ بغیر شرط قرض کی واپسی کے وقت کچھ زائد سلوک کر دے تو جائز ہے مگر قرض لیتے وقت یہ شرط نہ کرے ورنہ سود ہو گا۔ (فتاوی دیداریہ، صفحہ269، مکتبہ العصر، گجرات)
[1] : مطبوع میں یہ لفظ یونہی درج ہے۔