سوال:
زید کی پھوپھی نے اپنی جائیداد منقولہ وغیر منقولہ زید کو ہبہ کی اورموہوب الیہ کو قبضہ دے کردست بردار ہوگئی۔ زید ایک عرصہ اس پر قابض ومتصرف رہ کر فوت ہوگیا ۔اب واہبہ پھر اس جائیداد موہوبہ کو اپنی ملکیت بنانا اور قبضہ کرنا چاہتی ہے ۔کیا یہ درست ہے؟
جواب:
جب ہبہ کرکے قبضہ بھی دلا دیا تو تمام ہوگیا اور چونکہ یہ ہبہ بھتیجے کو ہوا جو ذی رحم محرم ہے لہذا اس کی زندگی میں بھی اگر رجوع کرنا چاہتی تو نہ کرسکتی کہ ذی رحم محرم سے ہبہ واپس نہیں ہوسکتا نہ کہ اب کہ زید کا انتقال ہوگیا کہ موت ہوہوب لہ بھی مانع رجوع ہے۔
(فتاوی امجدیہ،کتاب الہبہ،جلد3،صفحہ 265،مطبوعہ مکتبہ رضویہ،کراچی)
سوال:
زید نے اپنی لڑ کی ہند ہ کو اپنی جائداد سے جتنا حصہ بنتا تھا اتنا حصہ دے دیا مگر پھر ہندہ کا حصہ وا پس لے کر اپنے لڑکے کو دے دیا۔ اب ہند ہ جائیداد سے محروم ہو گی یا نہیں؟ اب ایسی صورت میں ہندہ اپنے باپ زید کی جائیداد سے حصہ پائے گی یا نہیں؟
جواب:
زید نے اپنی لڑ کی ہند ہ کو کچھ دے کر اگر بقیہ جائیداد سے الگ کر کے قبضہ کرا دیا تھا تو ہبہ تام ہو گیا اور ز ید اس کو واپس نہیں لے سکتا کہ وہ ذی رحم محرم ہو کر مانع رجوع ہبہ ہو گی یہ حکم جب ہے کہ ہندہ ہبہ کے وقت بالغ رہی ہو اگر نابالغ رہی ہو تو باپ کا قبضہ ہی ہندہ کا قبضہ ہے اور اس صورت میں بھی ہبہ تام ہو گیا اب لوٹانے کی کوئی صورت نہیں۔
لڑکی اپنے باپ کے انتقال کے بعد اس کی چھوٹی ہوئی جائیداد میں ضرور حصہ پائے گی ، ہاں ایسی جائیداد جسے زید نے اپنی زندگی ہی میں کسی کو دے دیا جیسے اوپر ذکر کی ہوئی صورت میں کہ لڑکی کو دے دیا، ایسی جائیداد میں البتہ میراث جاری نہ ہو گی کہ وہ زید کا تر کہ ہے ہی نہیں ۔
(فتاوی بحر العلوم، جلد5، صفحہ18، شبیر برادرز، لاہور)
(فتاوی بحر العلوم، جلد5، صفحہ20، شبیر برادرز، لاہور)
(فتاوی بحر العلوم، جلد5، صفحہ21، شبیر برادرز، لاہور)
(فتاوی بحر العلوم، جلد5، صفحہ23، شبیر برادرز، لاہور)