مضامین

قاعدہ کی اصطلاحی تعریف

قاعدہ کی اصطلاحی تعریف:

میرے  ناقص علم کے مطابق اٹھوین  صدی ہجری سے پہلے نا قاعدہ کی تعریف اصولیوں  کے یہاں ملتی ہے اور نا فقہاء کے یہاں   تاہم  اٹھویں  صدی ہجری اور اس کے بعد آنے والے علماء کرام  نے قاعدہ تعریف پیش کی ہے  ہم ذیل میں ان علماء کرام کی چند تعریف  پیش کرتے ہیں

پہلی تعریف:

صدر الشریعۃ شیخ  عبید اللہ بن مسعود البخاری حنفی [متوفی ۷۴۷ھ] نے قاعدہ کی تعریف کرتے ہوے  کہا : قاعدہ  قضیہ کلیہ کو کہتے ہیں.

دوسری تعریف :

شیخ احمد بن محمد الفیومی شافعی [ متوفی ۷۷۰ھ] کہتے ہیں کہ قاعدہ  اصطلاح میں ضابطہ   کا دوسرا نام ہے اور وہ  وہ قضیہ کلیہ  ہے جو اپنے تمام جزئیات پر  صادق آئے .

تیسری تعریف :

تاج الدین عبد الوہاب بن علی بن سبکی [متوفی ۷۷۱ھ]  قاعدہ کی تعریف یوں بیان فرماتے ہیں  قاعدہ  : وہ   کلی امر ہے جس پر بہت سارے ایسے  جزئیات فٹ آئیں جس سے ان کے احکام سمجھ میں آئے .

چوتھی تعریف :

شیخ علی بن محمد الجرجانی حنفی [ متوفی ۸۱۶ھ] نے قاعدہ  کی یہ تعریف کی ہے قاعدہ وہ قضیہ کلیہ ہے جو اپنے تمام جزئیات پر فٹ آئے .

پانچویں تعریف:

شیخ محمد بن احمد بن عبد العزیز النجار [ متوفی۹۷۲ھ] فرماتے ہیں  کہ قاعدہ ان کلی صورتوں کا نام ہے جو اپنے تحت تمام جزئیات پر پورا فٹ آئے .

 مذکورہ بالا تعریفوں میں علامہ جرجانی کی تعریف سب سے زیادہ جامع اور مانع ہے .

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button