استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اِس مسئلہ میں کہ کیا قارن اور متمتع بھی طواف قدوم کرے گا یا نہیں ؟
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : قارن طواف قدوم کرے گا نہ کہ متمتع چنانچہ مخدوم محمد ہاشم بن عبدالغفور حارثی ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :
طواف قدوم کہ اُو را طواف تحیۃ نیز گویند و آن سنّت مؤکّدہ است در حق آفاقی کہ مفرد باشد بحج یا قارن نہ در حق مفرد بعمرہ و متمتع و نہ درحق مکی و میقاتی اگرچہ مفرد بحج باشد (358)
یعنی،’’ طوافِ قُدوم‘‘ کہ جسے طوافِ تحیۃ بھی کہتے ہیں وہ حج اِفراد اور قِران والے کے لئے سنّت مؤکّدہ ہے جب کہ وہ آفاقی ہو، نہ کہ صرف عمرہ کرنے والے اور حج تمتع کرنے والے کے لئے اور نہ ہی مکی اور میقاتی کے لئے اگرچہ وہ حج اِفراد ہی کریں ۔ اور قارن عمرہ پورا کر کے طوافِ قُدوم کرے گا چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں : (قارن) عمرہ پورا کرنے کے بعد طوافِ قُدوم کرے (359) لہٰذا متمتع پر طوافِ قُدوم نہیں ہے ہاں اگر وہ حج کی سعی پہلے کرنا چاہے تو اُس پر لازم ہوگا کہ احرام حج کے بعد نفلی طواف کرے پھر سعی کرے چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی لکھتے ہیں :
یتنفل بطواف بعد الإحرام بالحج یضطبع فیہ و یرمل ثم یسعی بعدہ (360)
یعنی ، حج کے احرام کے بعد(361) نفلی طواف کرے (362)جس (کے تمام چکروں ) میں اضطباع کرے اور (پہلے تین چکر میں ) رمل کرے (363) پھر اس کے بعد سعی کرے ۔ چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی لکھتے ہیں : مفر د و قارن تو حج کے رمل اور سعی سے طوافِ قُدوم میں فارغ ہو لئے ، مگر متمتع نے حو طواف و سعی کئے وہ عمرے کے تھے ، حج کے رمل و سعی اُس سے ادا نہ ہوئے اور اُس پر طوافِ قدوم نہیں ہے کہ قارن کی طرح اس میں یہ اُمور کر کے فراغت پا لے ، لہٰذا اگر وہ بھی پہلے سے فارغ ہو لینا چاہے تو جب حج کا احرام باندھے اُس کے بعد ایک نفل طواف میں رَمل و سعی کرے ، اب اسے بھی طوافِ زیارت میں ان امور کی حاجت نہ ہو گی۔ (364)
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الأربعاء،29 ذی القعدۃ1427ھ، 20دیسمبر 2006 م (302-F)
حوالہ جات
358۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم در بیان طواف وانواع آن، فصل اول در بیان انواع طواف، ص 113۔114
359۔ بہارِ شریعت، حج کا بیان، قِران کا بیان، 1/1155
360۔ لباب المناسک، باب الخطبۃ، فصل فی إحرام الحاج من مکۃ المشرفۃ، ص132
361۔ نفلی طواف اسی لئے کہ مکی اور جو مکی کے حکم میں ہے اُس کے لئے طوافِ قُدوم نہیں ہے لہٰذا مکی اور وہ جو مکی کے حکم میں ہے وہ نفلی طواف کرے گا۔(المسلک المتقسط فی المنسک المتقسط ، باب الخطبۃ، فصل فی إحرام الحاج من مکہ المشرفۃ ، تحت قولہ : ینتقل بطواف ، ص 265)
362۔ نفلی طواف حج کے احرام کے بعد کرے تاکہ اس کی سعی درست واقع ہوجائے ۔(المسلک المتقسط فی المنسک المتقسط ، باب الخطبۃ، فصل فی إحرام الحاج من مکہ المشرفۃ ، تحت قولہ : بعد الإحرام بالحج ، ص 265)
363۔ ہر وہ طواف جس کے بعد سعی ہو اس میں اضطباع بھی ہوتاہے اور رمل بھی بشرطیکہ وہ طواف احرام میں ہو ورنہ اضطباع منسون نہیں ہے ۔
364۔ بہارِ شریعت، حج کا بیان، طواف وسعی صفا ومروہ و عمرہ کا بیان، سرمونڈانا یا بال کتروانا، 1/1112