بہار شریعت

فیصلہ کرنے کے متعلق مسائل متفرقہ

فیصلہ کرنے کے متعلق مسائل متفرقہ

مسئلہ ۲۲ : دو منزلہ مکان دو شخصوں کے مابین مشتر ک ہے نیچے کی منزل ایک کی ہے بالاخانہ دوسرے کا ہے ہر ایک اپنے حصہ میں ایسا تصرف کرنے سے روکا جائے گا جس کا ضرر دوسرے تک پہنچتا ہو مثلاً نیچے والا دیوار میں میخ گاڑنا چاہتا ہے یا طاق بنانا چاہتا ہے یا بالاخانہ والا اوپر جدید عمارت بنانا چاہتا ہے یا پردہ کی دیواروں پر کڑیاں رکھ کر چھت پاٹنا چاہتا ہے یا جدید پاخانہ بنوانا چاہتا ہے۔ یہ سب تصرفات بغیر مرضی دوسرے کے نہیں کر سکتا اس کی رضامندی سے کر سکتا ہے اور اگر ایسا تصرف ہے جس سے ضرر کا اندیشہ نہیں ہے مثلاً چھوٹی کیل گاڑنا کہ اس سے دیوار میں کیا کمزوری پیدا ہو سکتی ہے اس کی ممانعت نہیں اور اگرمشکوک حالت ہے معلوم نہیں کہ نقصان پہنچے گا یا نہیں یہ تصرف بھی بغیر رضامندی نہیں کر سکتا۔ (ہدایہ ، فتح، درمختار وغیرہا)

مسئلہ ۲۳ : اوپر کی عمارت گر چکی ہے صرف نیچے کی منزل باقی ہے اس کے مالک نے اپنی عمارت قصداً گرا دی کہ بالاخانہ والا بھی بنوانے سے مجبور ہو گیا نیچے والے کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ اپنی عمارت بنوائے تاکہ بالاخانہ والا اسکے اوپر عمارت تیار کر لے اور اگر اس نے نہیں گرائی ہے بلکہ اپنے آپ عمارت گر گئی تو بنوانے پر مجبور نہیں کیا جائے گا کہ اس نے اس کو نقصان نہیں پہنچایا بلکہ قدرتی طور پر اسے نقصان پہنچ گیا پھر اگر بالاخانہ والا یہ چاہتا ہے کہ نیچے کی منزل بنا کر اپنی عمارت اوپر بنائے تو نیچے والے سے اجازت حاصل کرلے یا قاضی سے اجازت لے کر بنائے اور نیچے کی تعمیر میں جو کچھ صرفہ ہو گا وہ مالک مکان سے وصول کر سکتا ہے اور اگر نہ اس سے اجازت لی نہ قاضی سے حاصل کی خود ہی بنا ڈالی تو صرفہ نہیں ملے گا بلکہ عمارت کی بنانے کے وقت جو قیمت ہو گی وہ وصول کر سکتا ہے۔ (درمختار وغیرہ)

مسئلہ ۲۴ : مکان ایک منزلہ دو شخصوں کے مشترک تھا پورا مکان گر گیا ایک شریک نے بغیر اجازت دوسرے کی اس مکان کو بنوایا تویہ بنوانا محض تبرع ہے شریک سے کوئی معاوضہ نہیں لے سکتا کیوں کہ یہ شخص اوپر مکان بنوانے پر مجبور نہیں ۔ ہو سکتا ہے کہ زمین تقسیم کراکے صرف اپنے حصہ کی تعمیر کرائے ہاں اگر یہ مکان مشترک اتنا چھوٹا ہے کہ تقسیم کے بعد قابل انتفاع باقی نہیں رہتا تو یہ شخص پور امکان بنوانے پر مجبور ہے اور شریک سے بقدر اس کے حصہ کے عمارت کی قیمت لے سکتا ہے۔ یونہی اگر مکان مشترک کا ایک حصہ گر گیا اور ایک شریک نے تعمیر کرائی تو دوسرے سے اس کے حصہ کے لائق قیمت وصول کر سکتا ہے جب کہ مکان چھوٹا ہو اور اگر بڑا مکان ہو جو قابل قسمت ہے اور کچھ حصہ گر گیا ہے تو تقسیم کرا لے اگر مہندم حصہ اس کے حصہ میں پڑے درست کرا لے اور شریک کے حصہ میں پڑے تو وہ جو چاہے کرے۔ (ردالمحتار)

قاعدہ کلیہ: جو شخص اپنے شریک کو کام کرنے پر مجبور کر سکتا ہو وہ بغیر اجازت شریک خود ہی اگر اس کام کو تنہا کرلے گا متبرع قرار پائے گا شریک سے معاوضہ نہیں لے سکتا مثلاً نہر پٹ گئی ہے یا کشتی عیب دار ہو گئی ہے شریک درستی پر مجبور ہے اور اگر وہ خود درست نہیں کراتا ہے قاضی کے یہاں درخواست دے کر مجبور کرائے اور اگر شریک کو مجبور نہیں کر سکتا اور تنہا ایک شخص کرے گا تو معاوضہ لے سکتا ہے مثلاً بالاخانہ والا نیچے والے کو تعمیر پر مجبور نہیں کر سکتا یہ بغیر اس کے حکم کے بنائے گا جب بھی معاوضہ پائے گا اس کی دوسری مثال یہ ہے کہ جانور دو شخصوں میں مشترک ہے ایک شریک نے بغیر اجازت دوسرے کے اسے کھلایا معاوضہ نہیں پائے گا کیوں کہ ہو سکتا ہے کہ قاضی کے پاس معاملہ پیش کرے اور قاضی دوسرے کو مجبور کرے اور زراعت مشترک میں قاضی شریک کو مجبور نہیں کر سکتا اس میں معاوضہ پائے گا۔ (ردالمحتار وغیرہ)

مسئلہ ۲۵ : بالاخانہ والے نے جب نیچے کی عمارت بنوالی تو نیچے والے کو اس میں سکونت سے روک سکتا ہے جب تک جو رقم واجب ہے ادا نہ کر لے اسی طرح ایک دیوار مشترک ہے جس پر دو شخصوں کی کڑیاں ہیں وہ گر گئی ایک نے بنوائی جب تک دوسرا اس کا معاوضہ ادا نہ کر لے اس پر کڑیاں رکھنے سے روکا جا سکتا ہے ۔ (ردالمحتار)

مسئلہ ۲۶ : ایک دیوار پر دو شخصوں کے چھپر یا کھپریلیں ہیں دیوار خراب ہو گئی ہے ایک شخص اس کو درست کرانا چاہتا ہے دوسرا انکار کرتا ہے پہلا شخص دوسرے سے کہہ دے کہ تم بانس بلی وغیرہ لگا کر اپنے چھپر یا کھپریل کو روک لو ورنہ میں دیوار گرائوں گا تمہارا نقصان ہو گا اور اس پر لوگوں کو گواہ کر لے اگر اس نے انتظام کر لیا فبہا ورنہ دیوار گرا دے دوسرے کا جو کچھ نقصان ہو گا اس کا تاوان اس کے ذمہ نہیں کیوں کہ وہ خود نقصان کے لئے تیار ہوا ہے اس کاقصور نہیں ۔ (ردالمحتار)

مسئلہ ۲۷ : ایک لمبا راستہ ہے جس میں سے ایک کوچۂ غیر نافذہ نکلا ہے یعنی کچھ دور کے بعد یہ گلی بند ہو گئی ہے جن لوگوں کے مکانات کے دروازے پہلے راستہ میں ہیں ان کو یہ حق حاصل نہیں کہ کوچۂ غیر نافذہ میں دروازے نکالیں کیوں کہ کوچۂ غیر نافذہ میں ان لوگوں کے لئے آمدورفت کا حق نہیں ہے ہاں اگر ہوا آنے جانے کے لئے کھڑکی بنانا چاہتے ہیں یا روشندان کھولنا چاہتے ہیں تو اس سے روکے نہیں جا سکتے کہ اس میں کوچۂ ستر بستہ والوں کا کوئی نقصان نہیں ہے اور کوچۂ سربستہ والے اگر پہلے راستہ میں اپنا دروازہ نکالیں تو منع نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ وہ راستہ ان لوگوں کے لئے مخصوص نہیں ۔ (درمختار ، ردالمحتار)

مسئلہ ۲۸ : اگر اس لمبے راستہ میں ایک شاخ مستدیر (گول) نکلی ہو جو نصف دائرہ یا کم ہو تو جن لوگوں کے دروازے پہلے راستہ میں ہوں وہ اس کوچۂ مستدیرہ میں بھی اپنا دروازہ نکال سکتے ہیں کہ یہ میدان مشترک ہے سب کے لئے اس میں حق آسائش ہے۔ (ہدایہ وغیرہ)

مسئلہ ۲۹ : ہر شخص اپنی ملک میں جو تصرف چاہے کر سکتا ہے دوسرے کو منع کرنے کا اختیار نہیں مگر جبکہ ایسا تصرف کرے کہ اس کی وجہ سے پڑوس والے کو کھلا ہوا ضرر پہنچے تو یہ اپنے تصرف سے روک دیا جائے گا مثلاً اس کے تصرف کرنے سے پڑوس والے کی دیوار گر جائے گی یا پڑوسی کا مکان قابل انتفاع نہ رہے گا مثلاً اپنی زمین میں دیوار اٹھا رہا ہے جس سے دوسرے کا روشندان بند ہو جائے گا اس میں بالکل اندھیرا ہو جائے گا۔ (درمختار ، ردالمحتار)

مسئلہ ۳۰ : کوئی شخص اپنے مکان میں تنور گاڑنا چاہتا ہے جس میں ہر وقت روٹی پکے گی جس طرح دوکانوں میں ہوتا ہے یا اجر ت پر آٹا پیسنے کی چکی لگانا چاہتا ہے یا دھوبی کا پاٹا رکھوانا چاہتا ہے جس پر کپڑے دھلتے رہیں گے ان چیزوں سے منع کیا جا سکتا ہے کہ تنور کی وجہ سے ہر وقت دھواں آئے گا جو پریشان کرے گا چکی اور کپڑے دھونے کی دھمک سے پڑوسی کی عمارت کمزور ہو گی اس لئے ان سے مالک مکان منع کر سکتا ہے ۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۳۱ : بالاخانہ پر کھڑکی بناتا ہے جس سے پڑوس والے کے مکان کی بے پردگی ہو گی اس سے روکا جائے گا۔ (درمختار ، ردالمحتار) یونہی چھت پر چڑھنے سے منع کیا جائے جب کہ اس کی وجہ سے بے پردگی ہوتی ہو۔

مسئلہ ۳۲ : دو مکانوں کے درمیان میں پردہ کی دیوار تھی گر گئی جس کی دیوار ہے وہ بنائے اور مشترک ہو تو دونوں بنوائیں تاکہ بے پردگی دور ہو۔

مسئلہ ۳۳ : ایک شخص نے دوسرے پر دعوی کیا کہ فلاں وقت اس نے یہ مکان مجھے ہبہ کر دیا تھا اور قبضہ بھی دے دیا مدعی سے ہبہ کے گواہ مانگے گئے توکہنے لگا اس نے ہبہ سے انکار کر دیا تھا لہذا میں نے یہ مکان اس سے خرید لیا اور خرید نے کے گواہ پیش کئے اگر یہ گواہ خریدنے کا وقت ہبہ کے بعد کا بتاتے ہیں مقبول ہیں اور پہلے کا بتائیں تو مقبول نہیں کہ تناقض پیدا ہو گیا اور اگر ہبہ اور بیع دونوں کے وقت مذکور نہ ہوں یا ایک کے لئے وقت ہو دوسرے کے لیے وقت نہ ہو جب بھی گواہ مقبول ہیں کہ دونوں قولوں میں توفیق ممکن ہے۔ (عالمگیری وغیرہ)

مسئلہ ۳۴ : مکان کے متعلق دعوی کیا کہ یہ مجھ پر وقف ہے پھر یہ کہتا ہے کہ میرا ہے یا پہلے دوسرے کے لئے دعوی کیا پھر اپنے لئے دعوی کرتا ہے یہ مقبول نہیں کہ تناقض ہے اوراگر پہلے اپنی ملک کا دعوی کیا پھر اپنے اوپر وقف بتایا یا پہلے اپنے لئے دعوی کیا پھر دوسرے کے لئے یہ مقبول ہے ۔ (درمختار)

مسئلہ ۳۵ : ایک شخص نے دوسرے سے کہا میرے ذمہ تمہارے ہزارروپے ہیں اس نے کہا میرا تم پر کچھ نہیں ہے پھر اسی جگہ اس نے کہا ہاں میرے تمہارے ذمہ ہزاررو پے ہیں تو اب کچھ نہیں لے سکتا کہ اس کا اقرار اس کے رد کرنے سے رد ہو گیا اب یہ اس کا دعوی ہے گواہ سے ثابت کرے یا وہ شخص اس کی تصدیق کرے تو لے سکتا ہے ورنہ نہیں ۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۳۶ : ایک شخص نے دوسرے پر ہزارو پے کا دعوی کیا مدعی علیہ نے انکار کیا کہ میرے ذمہ تمہارا کچھ نہیں ہے یا یہ کہا کہ میرے ذمہ کبھی کچھ نہ تھا اور مدعی نے اس کے ذمہ ہزار روپے ہونا گواہوں سے ثابت کیا اورر مدعی علیہ نے گواہوں سے ثابت کیا کہ میں ادا کر چکا ہوں یا مدعی معاف کر چکا ہے مدعی علیہ کے گواہ مقبول ہیں اور اگر مدعی علیہ نے یہ کہا کہ میرے ذمہ کچھ نہ تھا اور میں تمہیں پہچانتا بھی نہیں اسکے بعد ادا یا ابرا کے گواہ قائم کئے مقبول نہیں ۔ (ہدایہ)

مسئلہ ۳۷ : چار سو روپے کا دعوی کیا مدعی علیہ نے انکار کر دیا مدعی نے گواہوں سے ثابت کیا اس کے بعد مدعی نے یہ اقرار کیا کہ مدعی علیہ کے اسکے ذمہ تین سو ہیں اس اقرار کی وجہ سیمدعی علیہ سے تین سو ساقط نہ ہوں گے۔ (درمختار)

مسئلہ ۳۸ : دعوی کیا کہ تم نے فلاں چیز میرے ہاتھ بیع کی ہے مدعی علیہ منکر ہے مدعی نے گواہوں سے بیع ثابت کر دی اور قاضی نے چیز دلا دی اس کے بعد مدعی نے دعوی کیا کہ اس چیز میں عیب ہے لہذا واپس کرا دی جائے بائع جواب میں کہتا ہے کہ میں ہر عیب سے دست بردار ہو چکا تھا اور اس کو گواہوں سے ثابت کرنا چاہتا ہے بائع کے گواہ نامقبول ہیں ۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۳۹ : ایک شخص دستاویز پیش کرتا ہے کہ اس کی رو سے تم نے فلاں چیز کا میرے لئے اقرار کیا ہے وہ کہتا ہے ہاں میں نے اقرار کیا تھا مگر تم نے اس کو رد کر دیا مقرلہ کو حلف دیا جائے گا اگر وہ حلف سے یہ کہہ دے کہ میں نے رد نہیں کیا تھا وہ چیز مقر سے لے سکتا ہے ۔ یونہی ایک شخص نے دعوی کیا کہ تم نے یہ چیز میرے ہاتھ بیع کی ہے بائع کہتا ہے کہ ہاں بیع کی تھی مگر تم نے اقالہ کر لیامدعی حلف دیا جائے گا۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۴۰ : کافر ذمی مر گیا اس کی عورت میراث کا دعوی کرتی ہے اور یہ عورت اس وقت مسلمان ہے کہتی ہے میں اس کے مرنے کے بعد مسلمان ہوئی ہوں اور ورثہ یہ کہتے ہیں کہ اس کے مرنے سے پہلے مسلمان ہو چکی تھی لہذا میراث کی حقدار نہیں ہے ورثہ کا قول معتبر ہے اور مسلمان مر گیا اس کی عورت کافرہ تھی وہ کہتی ہے میں شوہر کی زندگی میں مسلمان ہو چکی ہوں اور ورثہ کہتے ہیں مرنے کے بعد مسلمان ہوئی ہے اس صورت میں بھی ورثہ کا قول معتبر ہے۔ (ہدایہ)

مسئلہ ۴۱ : میت کے کفرواسلام میں اختلاف ہے کہ وہ مسلمان ہوا تھا یا کافر ہی تھا جو اس کے اسلام کا مدعی ہے اس کا قول معتبر ہے مثلاً ایک شخص مر گیا جس کے والدین کافر ہیں اور اولاد مسلمان ہے والدین یہ کہتے ہیں کہ ہمارا بیٹا کافر تھا اور کافر مرا اور اس کی اولاد یہ کہتی ہے کہ ہمارا باپ مسلمان ہو چکا تھا اسلام پر مرا اولاد کا قول معتبر ہے یہی اسے کے وارث قرار پائیں گے ماں باپ کو ترکہ نہیں ملے گا۔ (درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ ۴۲ : پن چکی ٹھیکہ پر دے دی ہے مالک اجرت کا مطالبہ کرتا ہے ٹھیکہ دار یہ کہتا ہے کہ نہر کا پانی خشک ہو گیا تھا اس وجہ سے چکی چل نہ سکی اور میرے ذمہ اجر ت واجب نہیں مالک اس سے انکار کرتا ہے اور کہتا ہے پانی جاری تھا چکی بند رہنے کی کوئی وجہ نہیں اور گواہ کسی کے پاس نہیں اگر اس وقت پانی جاری ہے مالک کاقول معتبر ہے اور جاری نہیں ہے تو ٹھیکہ دار کا قول معتبر ہے۔ (درمختار)

مسئلہ ۴۳ : ایک شخص نے اپنی چیز کسی کے پاس امانت رکھی تھی وہ مر گیا امین ایک شخص کی نسبت یہ کہتا ہے یہ شخص اس امانت رکھنے والے کابیٹا ہے اس کے سوا اس کا کوئی وارث نہیں حکم دیا جائے گا کہ امانت اسے دے دے۔ اس کے بعد وہ امین ایک دوسرے شخص کی نسبت یہ اقرار کرتا ہے کہ یہ اس میت کا بیٹا ہے مگر وہ پہلا شخص انکار کرتا ہے تو یہ شخص اس امانت میں سے کچھ نہیں لے سکتا ہاں اگر پہلے شخص کوامین نے بغیر قضائے قاضی امانت دے دی ہے تو دوسرے کے حصہ کی قدر امین کو اپنے پاس سے دینا پڑے گا۔ مدیون نے یہ اقرار کیا کہ یہ میرے دائن کا بیٹا ہے اس کے سوا اس کا کوئی وارث نہیں تو دین اسے دے دینا ضروری ہے۔ (درمختار)

مسئلہ ۴۴ : صورت مذکورہ میں امین نے یہ اقرار کیا کہ یہ شخص اس کا بھائی ہے اور اس کے سوا میت کا کوئی وارث نہیں توقاضی فوراً دینے کا حکم نہ دے گا بلکہ انتظار کرے گا کہ شاید اس کا کوئی بیٹا ہو۔ جو شخص بہرحال وارث ہوتا ہے جیسے بیٹی باپ ماں یہ سب بیٹے کے حکم میں ہیں اور جو کبھی وارث ہوتا ہے کبھی نہیں وہ بھائی کے حکم میں ہے ۔ (ردالمحتار)

مسئلہ ۴۵ : امین نے اقرار کیا کہ جس نے امانت رکھی ہے یہ اس کاوکیل بالقبض ہے یا وصی ہے یا اس نے اس سے اس چیز کو خریدلیا ہے تو ان سب کو دینے کو حکم نہیں دیا جائے گا۔ اور اگر مدیون نے کسی شخص کی نسبت یہ اقرار کیا کہ یہ اس کا وکیل بالقبض ہے تو دے دینے کا حکم دیا جائے گا۔ عاریت اورعین مغصوبہ امانت کے حکم میں ہیں جہاں امانت دے دینا جائز ان کا بھی دے دینا جائز اور جہاں وہ ناجائز یہ بھی ناجائز۔ (بحرالرائق)

مسئلہ ۴۶ : میت کا ترکہ وارثوں یا قرض خواہوں میں تقسیم کیا گیا اگر ورثہ یا قرض خواہوں کا ثبوت گواہوں سے ہوا ہو تو ان لوگوں سے اس بات کا ضامن نہیں لیا جائے گا کہ اگر کوئی وارث یا دائن ثابت ہوا تو تم کو واپس کرنا ہو گا اور اگر ارث یا دین اقرار سے ثابت ہو تو کفیل لیا جائے گا۔ (درمختار)

مسئلہ ۴۷ : ایک شخص نے یہ دعوی کیا کہ یہ مکان میرا اور میرے بھائی کا ہے جو ہم کو میراث میں ملا ہے اور اس کا بھائی غائب ہے اس موجود نے گواہوں سے ثابت کر دیا آدھا مکان اس کو دے دیا جائے گا اور آدھا قابض کے ہاتھ میں چھوڑ دیا جائے گا جب وہ غائب آجائے گا تو اسکا حصہ اسے مل جائے گا نہ اسے گواہ قائم کرنے کی ضرورت پڑے گی نہ جدید فیصلہ کی وہ پہلا ہی فیصلہ اس کے حق میں بھی فیصلہ ہے۔ جائدادمنقولہ کا بھی یہی حکم ہے۔ (درمختار ، بحرالرائق)

مسئلہ ۴۸ : کسی شخص نے یہ کہا کہ میرامال صدقہ ہے یا جو کچھ میری ملک میں ہے صدقہ ہے تو جو اموال از قبیل زکوۃ ہیں یعنی سونا چاندی سائمہ اموال تجارت یہ سب مساکین پر تصدق کرے۔ اور اگر اس کے پاس اموال زکوۃ کے سوا کوئی دوسرا مال ہی نہ ہوتو اس میں سے بقدر قوت روک لے باقی صدقہ کر دے پھر جب کچھ مال ہاتھ میں آجائے تو جتنا روک لیا تھا اتنا صدقہ کر دے ۔ (ہدایہ وغیرہ)

مسئلہ ۴۹ : کسی شخص کو وصی بنایا اور اسے خبر نہ ہوئی یہ ایصا صحیح ہے اور وصی نے اگر تصرف کر لیا تو یہ تصرف صحیح ہے اور کسی کو وکیل بنایا اور وکیل کو علم نہ ہوا یہ توکیل صحیح نہیں اور اسی لاعلمی میں وکیل نے تصرف کر ڈالا یہ تصرف بھی صحیح نہیں ۔ (درمختار)

مسئلہ ۵۰ : قاضی یا امین قاضی نے کسی کی چیز قرض خواہ کے دین ادا کرنے کے لئے بیع کر دی اور ثمن پر قبضہ کر لیا مگر یہ ثمن قاضی یا اس کے امین کے پاس سے ضائع ہو گیا اور وہ چیز بیع کی گئی تھی اسکا کوئی حقدار پیدا ہو گیا یا مشتری کو دینے سے پہلے وہ چیز ضائع ہو گئی تو اس صورت میں نہ قاضی پر تاوان ہے نہ اس کے امین بلکہ مشتری جو ثمن ادا کر چکا ہے ان قرض خواہوں سے اس کا تاوان وصول کرے گا اور اگر وصی نے دین ادا کرنے کے لئے میت کا مال بیچا ہے اور یہی صورت واقع ہوئی تو مشتری وصی سے وصول کرے گا اگرچہ وصی نے قاضی کے حکم سے بیچا ہے پھر وصی دائن سے وصول کرے گا اس کے بعد اگر میت کے کسی مال کا پتہ چلے تو دائن اس سے اپنا دین وصول کرے گا ورنہ گیا۔ (درمختار)

مسئلہ ۵۱ : کسی نے ایک ثلث مال کی فقرا ٔکے لئے وصیت کی قاضی نے ثلث مال ترکہ میں سے نکال لیا مگر ابھی فقیروں کو دیا نہ تھا کہ ضائع ہو گیا تو فقرأ کا مال ہلاک ہوا یعنی باقی دو تہائی میں سے ثلث نہیں نکالا جائے گا بلکہ یہ دو تہائیاں ورثہ کو دی جائیں گی۔ (درمختار)

مسئلہ ۵۲: قاضی عالم و عادل اگر حکم دے کہ میں نے اس شخص کے رجم یا ہاتھ کاٹنے کا حکم دے دیا ہے یا کوڑے مارنے کا حکم دیا ہے تو یہ سزا قائم کر تو اگرچہ ثبوت اس کے سامنے نہیں گذرا ہے مگر اس کو کرنا درست ہے اور اگر قاضی عادل ہے مگر عالم نہیں تو اس سزا کے شرائط دریافت کرے اگر اس نے صحیح طور پر شرائط بیان کر دیئے تو اس کے حکم کی تعمیل کرے ورنہ نہیں ۔ یونہی اگر قاضی عادل نہ ہو تو جب تک ثبوت کا خود معائنہ کیا نہ ہو وہ کام نہ کرے اور اس زمانہ میں احتیاط کا مقتضی یہی ہے کہ بہر صورت بدون معاینۂ ثبوت قاضی کے کہنے پر افعال نہ کرے۔ (درمختار وغیرہ)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button