فقہی قواعد پر لکھی گئی کتابوں کا منہج اور طریقہ
فقہی قواعد پر لکھی جانے والی کتابوں کے مناہج اور طریقے کو ہم تین حیثیت سے تقسیم کرسکتے ہیں :
پہلی تقسیم ترتیب کی حیثیت سے .
دوسری تقسیم مضمون کی حیثیت سے.
تیسری تقسیم عرض وپیش کی حیثیت سے.
پہلی تقسیم: ترتیب کی حیثیت سے
ان کتابوں کی چار طریقے ہیں :
- ہجائی ترتیب : یعنی وکتابیں جس میں فقہی قواعد کو حروف ہجا کی ترتیب سے مرتب کیا گیا ہو جیسے زرکشی کی کتاب المنثور اور خادمی کتاب مجامع الحقائق وغیرہ.
- فقہی ترتیب : یعنی وہ کتاب جس میں فقہی قواعد کو ابواب فقہ کی ترتیب پر مرتب کیا گیا ہو جیسے مقری مالکی کی کتاب القواعد وغیرہ.
- قاعدے کی شمولیت کی ترتیب : یعنی وہ کتاب جس میں سب سے پہلے قواعد کبرى کو بیان کیا گیاہو پھر شمولیت کے اعتبار جو اس سے کمتر ہو اس کو بیان کیا گیا ہو جیسے کتب الاشباہ والنظائر وغیرہ.
- بلا ترتیب: یعنی وہ کتابیں جس میں فقہی قواعد کو بغیر کسی ظاہری ترتیب کیساتھ لکھا گیا ہو جیسے ونشریسی کی کتاب : إیضاح المسالک إلى قواعد الإمام مالک وغیرہ.
دوسری تقسیم: مضمون کی حیثیت سے
ان کتابوں کے تین طریقے ہیں.
- فقہی قواعد کو اصولی قواعد کیساتھ دمج کر کے پیش کرنا جیسے کرخی کی کتاب اصول کرخی وغیرہ.
- فقہی قواعد کو أصولی قواعد کیساتھ دمج کر کے دوسرے فقہی موضوعات کیساتھ پیش کرنا جیسے عام طور پر الاشباہ والنظائر کتابیں ہیں.
- فقہی قواعد دوسرے چیزوں سے الگ کر کے مستقل انداز میں بیان کرنا جیسے مجلۃ الأحکام العدلیۃ اور اس کے لکھی جانی والی اس فن ساری کتابیں.
تیسری تقسیم: عرض وپیش کی حیثیت سے
ان کتابوں کے پانچ طریقے ہیں.
- فقہی قواعد کى نصوص کو ذکر کے اس تحت مندرج ہونے والے چند فقہی مسائل کی مثال پیش کرنا اس بعد اس کے مستثنیات کو بیان کرنا پھر اس کے بعد اس قاعدہ کے تحت آنے والے فروعی قواعد کو بیان کرنا جیسے الاشباہ والنظائر کی کتابیں وغیرہ.
- ایک سے زائد متشابہ قواعد کے درمیان فروق کو واضح کرتے ہوتے قاعدے کو ثابت کرنا جیسے قرافی کی کتاب الفروق ہے.
- بغیر کسی مثال کے صر ف قواعد کوگنا دینا جیسے خادمی کی کتاب مجامع الحقائق وغیرہ.
- فقہی مباحث کے مسائل کو نچوڑ کر فقہی قواعد نکالنا جیسے قواعد الأحکام فی مصالح الأنام عز بن عبد السلام کی اور القواعد النورانیۃ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی.
- فقہی قواعد کو ذکر کرنا اس بعد اس کی شرح کرنا پھر اس کے دلائل پیش کرتے ہوئے اسکی مثالیں پیش کرنا , متاخرین کے اکثر کتابوں کا یہی طریقہ ہے .