فضولی (تھرڈ پارٹی) کی بیع کے متعلق مسائل
احادیث:
حدیث۱: صحیح بخاری شریف میں عروہ بن ابی الجعد بارقی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺنے ان کو ایک دینار دیا تھا کہ حضور ﷺ کے لئے بکر ی خرید لائیں انھوں نے ایک دینار کی دو بکریاں خرید کرایک کوایک دینار میں بیچڈالا اور حضور ﷺکی خدمت میں ایک بکری اور ایک دینا ر لاکر پیش کیا ان کے لئے حضور ﷺ نے دعا کی کہ ان کی بیع میں برکت ہو اس دعا کا یہ اثر تھا کہ مٹی بھی خریدتے تو اس میں نفع ہوتا۔
حدیث۲: ترمذی میں ابوداود نے حکیم بن حزام رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے انکو ایک دینا ر دیکر بھیجا کہ حضور کے لئے قربانی کا جانور خریدلائیں انھوں نے ایک دینار میں مینڈھا خرید کر دو دینار میں بیچڈالاپھر ایک دینا ر میں ایک جانور خرید کریہ جانور اور ایک دینار لاکر پیش کیا دینار کوحضور ﷺنے صدقہ کرنے کا حکم دیا ( کیونکہ یہ قربانی کے جانور کی قیمت تھی ) اور ان کی تجارت میں برکت کی دعا کی ۔
فضولی اس کو کہتے ہیں جو دوسرے کے حق میں بغیر اجازت تصرف کرے ۔
مسائل فقہیہ:
مسئلہ:۱ فضولی نے جو کچھ تصرف کیا اگر بوقت عقداس کا مجیز ہو یعنی ایسا شخص ہو جو جائز کردینے پر قادر ہوتو عقدمنعقد ہوجاتا ہے مگر مجیز کی اجازت پر موقوف رہتا ہے اورا گر بوقت عقد مجیز نہ ہوتو عقدمنعقد ہی نہیں ہوتا ۔فضولی کا تصرف کبھی ازقسم تملیک ہوتا ہے جیسے بیع نکاح اور کبھی اسقاط ہوتا ہے جیسے طلاق عتاق مثلاًاس نے کسی کی عورت کو طلاق دیدی غلام کو آزاد کردیا دین کو معاف کردیا اس نے اس کے تصرفات جائز کردیئے نافذ ہو جائیں گے ۔(درمختار)
مسئلہ۲: نابالغہ سمجھ دار لڑکی نے اپنا نکاح کفو سے کیا اور اس کا کوئی ولی نہیں ہے وہاں کے قاضی کی اجازت پر موقوف ہوگا یاوہ خود بالغ ہو کرا پنے نکاح کو جائز کردے توجائز ہے رد کردے تو باطل ۔اور اگروہ جگہ ایسی ہو جو قاضی کے تحت میں نہ ہو تو نکاح منعقد ہی نہ ہوا کہ بروقت نکاح کوئی مجیز نہیں ۔نابالغ عاقل غیر ماذون نے کسی چیز کو خریدا یا بیچا اور ولی موجود ہے تو اجازت ولی پر موقوف ہے اور ولی نے اب تک نہ اجازت دی نہ ردکیا اور وہ خودبالغ ہوگیا تو اب خود اس کی اجازت پر موقوف ہے اس کو اختیار ہے کہ جائز کردے یا رد کردے ۔( درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ۳: نابالغ نے اپنی عورت کو طلاق دی یا غلام کو آزاد کردیا یا اپنا مال ہبہ یا صدقہ کردیا یا اپنے غلام کا کسی عورت سے نکاح کیا یا بہت زیادہ نقصان کے ساتھ اپنا مال بیچا یا کوئی چیز خریدی یہ سب تصرفات باطل ہیں بالغ ہونے کے بعد ان کو وہ خود بھی جائز کرنا چاہے تو جائز نہیں ہوں گے کہ بروقت عقد ان تصرفات کا کوئی مجیز نہیں ۔( درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ۴: فضولی نے دوسرے کی چیز بغیر اجازت مالک بیع کردی تو یہ بیع مالک کی اجازت پر موقوف ہے اور اگر خود اس نے اپنے ہی ہاتھ بیع کی تو بیع منعقد ہی نہ ہوئی ۔( درمختار)
مسئلہ۵: بیع فضولی کو جائز کرنے کے لئے یہ شرط ہے کہ مبیع موجود ہو اگر جاتی رہی تو بیع ہی نہ رہی جائز کس چیز کو کرے گانیز یہ بھی ضروری ہے کہ عاقدین یعنی فضولی ومشتری دونوں اپنے حال پر ہوں اگر ان دونوں نے خود ہی عقد کو فسخ کردیا ہو یا ان میں کوئی مرگیا تو اب اس عقد کو مالک جائز نہیں کرسکتا اور اگر ثمن غیر نقود ہوتو اس کا بھی باقی رہنا ضروری ہے کہ اب وہ بھی مبیع ومعقود علیہ ہے ۔( ہدایہ )
مسئلہ۶: بیع فضولی میں اگر کسی جانب نقد نہ ہو بلکہ دونوں طرف غیر نقود ہوں مثلاًزید کی بکری کو عمرونے بکرکے ہاتھ ایک کپڑے کے عوض میں بیع کیا اور زید نے اجازت دیدی تو بکری دیگا کپڑا لے گااور اگر اجازت نہ دے جب بھی کپڑے کی بیع ہوجائے گی اور عمرو کو بکری کی قیمت دے کر کپڑا لینا پڑے گااس مثال میں مبیع قیمی ہے اور اگر مثلی ہو مثلاًگیہوں ‘ جو وغیرہ تو اس مبیع کی مثل عمرو کو دے کر کپڑا لینا ہوگا کہ عمرو اس صورت میں بائع بھی ہے اورمشتری بھی ۔( ہدایہ )
مسئلہ ۷: مالک نے فضولی کی بیع کو جائز کردیا تو ثمن جو فضولی لے چکا ہے مالک کا ہوگیا اور فضولی کے ہاتھ میں بطورامانت ہے اور اب وہ فضولی بمنزلہ وکیل کے ہوگیا۔(ہدایہ )
مسئلہ۸: مشتری نے فضولی کو ثمن دیا اور اس کے ہاتھ میں مالک کے جائز کرنے سے پہلے ہلاک ہوگیا اگر مشتری کو ثمن دیتے وقت اس کا فضولی ہونا معلوم تھا تو تاوان نہیں لے سکتا ورنہ لے سکتا ہے ۔( درمختار)
مسئلہ۹: فضولی کویہ بھی اختیار ہے کی جب تک مالک نے بیع کوجائز نہ کیا بیع کو فسخ کردے اور اگرفضولی نے نکاح کردیا ہے تو اس کو فسخ کا حق نہیں ۔(ہدایہ)
مسئلہ۱۰: فضولی نے بیع کی اور جائز کرنے سے پہلے مالک مرگیا تو ورثہ کو ا س بیع کے جائز کرنے کا حق نہیں مالک کے مرنے سے بیع ختم ہوگئی ۔(ہدایہ )
مسئلہ۱۱: ایک شخص نے دوسرے کے لئے کوئی چیز خریدی تو اس دوسرے کی اجازت پر موقوف نہیں بلکہ بیع اسی پر نافذ ہوجائے گی اسی کو ثمن دینا ہوگا اور مبیع لینا ہوگا پھر اگر اس نے اس کو مبیع دیدی اور اس نے اس کو ثمن دیدیا تو بطور بیع تعاطی ان دونوں کے درمیان ایک جدید بیع ہے ۔( درمختار ، ردالمحتار)
مسئلہ۱۲: ایک شخص فضولی نے کوئی چیز دوسرے کے لئے خریدی اور عقد میں دوسرے کا نام لیا یہ کہا کہ فلاں کے لئے میں نے خریدی اور بائع نے بھی کہامیں نے اس کے لئے بیچی اس صورت میں فضولی پر نافذ نہیں بلکہ جس کا نام لیا ہے اسکی اجازت پر موقوف ہے ۔ بائع ومشتری دونوں میں سے ایک کے کلام میں نام آجانا کافی ہے جب کہ دوسرے کے کلام میں اس کے خلاف کی تصریح نہ ہو ۔ مثلاًمشتری نے کہا میں نے فلاں کے لئے خریدی ہے اور بائع نے کہا میں نے تیرے ہاتھ بیچی اس صورت میں بیع ہی نہ ہوئی کہ اس ایجاب کا قبول نہیں پایا گیا اور اگر فقط اتنا ہی کہتا کہ میں نے بیچی یا میں نے قبول کیا تو بیع ہوجاتی اور اس فلاں کی اجازت پر موقوف ہوتی ۔ ( ردالمحتار)
مسئلہ ۱۳: فضولی نے کسی کی چیز بیع کردی مشتری نے یا کسی نے آکر خبر دی کہ اتنے میں تمھاری چیز بیع کردی مالک نے کہا اگر سو روپے میں بیچی ہے تواجازت ہے اس صورت میں اگر سو روپے یا زیادہ میں بیچی ہے اجازت ہوگئی کم میں بیچی ہے تو نہیں ۔(عالمگیری)
مسئلہ۱۴: دوسرے کا کپڑا بیچ ڈالامشتری نے اسے رنگ دیا اس کے بعد مالک نے بیع کو جائز کیا جائز ہوگئی اور اگر مشتری نے قطع کرکے سی لیا اب اجازت دی تو نہیں ہوئی ۔(عالمگیری)
مسئلہ۱۵: ایک فضولی نے ایک شخص کے ہاتھ بیع کی دوسرے فضولی نے دوسرے کے ہاتھ یہ دونوں عقد اجازت پر موقوف ہیں مالک نے دونوں کو جائز کیا تو اس چیز کے نصف نصف میں دونوں عقد جائز ہوگئے اورمشتری کو اختیار ہے کہ لے یا نہ لے ۔(عالمگیری)
مسئلہ۱۶: غاصب نے مغصوب کو بیع کیا یہ بیع اجازت مالک پر موقوف ہے اگر خود مالک نے بیع کی اور غاصب غصب سے انکار کرتا ہے تو اس پر موقوف ہے کہ غاصب غصب کا اقرا کرلے یا گواہ سے مالک اپنی ملک ثابت کردے۔(درمختار)
مسئلہ۱۷: غاصب نے شے مغصوب کو بیع کردیا اس کے بعد اس شی مغصوب کاتاوان دیدیا تو بیع جائز ہوگئی ۔ ( عالمگیری)
مسئلہ۱۸: ایک چیز غصب کرکے مساکین کو خیرات کردی اور ابھی وہ چیز مساکین کے پاس موجود ہے کہ غاصب نے مالک سے خریدلی یہ بیع جائز ہے اور مساکین سے واپس لے سکتا ہے اس کے خریدنے کے بعد اگرمساکین نے خرچ کر ڈالی تو ان کو تاوان دینا پڑے گا اور اگرمساکین کو کفارہ میں دی تھی توکفارہ ادا نہ ہوااور اگر غاصب نے خریدی نہیں بلکہ مالک کو تاوان دیدیاتو صدقہ جائز ہے اور مساکین سے واپس نہیں لے سکتا اور کفارہ میں دی تھی تو ادا ہوگیا۔ مالک نے اس وقت خریدی کہ مساکین صرف میں لاچکے تو بیع باطل ہے ۔(عالمگیری)
مسئلہ۱۹: فضولی نے بیع کی مالک کے پاس ثمن پیش کیا گیا اس نے لے لیا یا مشتری سے ا س نے خود ثمن طلب کیا یہ بیع کی اجازت ہے ۔( درمختار)
مسئلہ۲۰: مالک کا یہ کہنا تونے براکیا یا اچھا کیا ۔ ٹھیک کیا ۔ مجھے بیع کی دقتوں سے بچادیا ۔مشتری کو ثمن ہبہ کردینا ۔ صدقہ کردینا۔ یہ سب الفاظ اجازت کے ہیں ۔ یہ کہہ دیا مجھے منظور نہیں میں اجازت نہیں دیتاتو رد ہوگئی ۔ ( درمختار)
مسئلہ۲۱: ایک چیز کے دومالک ہیں اور فضولی نے بیع کردی ان میں سے صرف ایک نے جائز کی تومشتری کو اختیار ہے کہ قبول کرے یا نہ کرے کیونکہ اس نے وہ چیز پوری سمجھ کر لی تھی اور پوری ملی نہیں لہذا اختیار ہے ۔ ( درمختار)
مسئلہ۲۲: مالک کو خبر ہوئی کہ فضولی نے اس کی فلاں چیز بیع کردی اس نے جائز کردی اور ابھی ثمن کی مقدار معلوم نہیں ہوئی پھر بعد میں ثمن کی مقدار معلوم ہوئی اور اب بیع کو رد کرتاہے رد نہیں ہوسکتی ۔( درمختار)
مسئلہ۲۳: زید نے عمرو کے ہاتھ کسی کا غلام بیچ ڈالا عمرو نے اسے آزاد کردیا یا بیع کردیا اس کے بعد مالک نے زید کی بیع کوجائز کردیا یا زید سے اس نے ضمان لیا یا عمرو سے ضمان لیا بہر حال عمرو نے آزاد کردیا ہے تو عتق نا فذ ہے اور بیع کیا ہے تو نافذ نہیں ۔( درمختار)
مسئلہ۲۴: دوسرے کا مکان بیع کردیا اورمشتری کو قبضہ دیدیا اس کے بعد اس فضولی نے غصب کا اقرار کیا اورمشتری انکار کرتاہے تومشتری سے مکان واپس نہیں لیا جاسکتا جب تک مالک گواہوں سے یہ نہ ثابت کردے کہ مکان میراہے ۔( درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ۲۵: فضولی نے مالک کے سامنے بیع کی اورمالک نے سکوت کیا انکار نہ کیا تو یہ سکوت اجازت نہیں ۔(درمختار)
مسئلہ۲۶: دوسرے کی چیز اپنے نا بالغ لڑکے یا اپنے غلام کے ہاتھ بیع کی پھر اس نے مالک کو خبردی کہ میں نے بیع کردی مگر یہ نہیں بتایاکہ کس کے ہاتھ بیچی تو یہ بیع جائز نہیں مگر غلام مدیون ہوتوجائز ہے ۔(عالمگیری)
مسئلہ۲۷: ایک مکان میں دوشخص شریک ہیں ان میں ایک نے نصف مکان بیچ دیا اس سے مراد اس کا حصہ ہوگا اگرچہ بیع میں مطلقاًنصف کہا اور اگر فضولی نے نصف مکان بیع کیا تو مطلقاًنصف کی بیع ہے دونوں شریکوں میں جوکوئی اجازت دے گااس کے حصہ میں بیع صحیح ہو جائے گی۔(عالمگیری)
مسئلہ۲۸: گیہوں وغیرہ کیلی اور وزنی چیزوں میں دوشخص شریک ہوں اگروہ شریک اس طرح ہو کہ دونوں کی چیزیں ایک میں مل گئیں یا ان دونوں نے خود ملائی ہیں اگر ان میں سے ایک نے اپنا حصہ شریک کے ہاتھ بیچا تو جائز ہے اور اگر اجنبی کے ہاتھ بیچا تو جب تک شریک اجازت نہ دے جائز نہیں اور اگر میراث یا ہبہ یا بیع کے ذریعہ سے شرکت ہے توہرایک کواپنا حصہ شریک کے ہاتھ بیچنا بھی جائز ہے اور اجنبی کے ہاتھ بھی ۔( عالمگیری)
مسئلہ۲۹: صبی محجور یا غلام محجور ( جو خریدوفروخت سے روک دیئے گئے ہیں )اور بوہرے کی بیع موقوف ہے ولی یا مولی جائز کرے گا تو جائز ہوگی رد کریگا باطل ہوگی ۔(درمختار)
مسئلہ۳۰: جو چیز رہن رکھی ہے یا کسی کو اجرت پر دی ہے اس کی بیع مرتہن یا مستاجر کی اجازت پر موقوف ہے یعنی اگر جائز کردیں گے جائز ہوگی مگر بیع فسخ کرنے کا ان کو اختیار نہیں اور راہن وموجزبھی بیع کو فسخ نہیں کرسکتے اورمشتری چاہے تو بیع کو فسخ کرسکتا ہے یعنی جب تک مرتہن ومستاجرنے اجازت نہ دی ہو ۔مرتہن یا مستاجر نے پہلے رد کردی پھر جائز کردی تو بیع صحیح ہوگئی ۔ مرتہن ومستاجر نے اجازت نہیں دی اور اب اجارہ ختم ہوگیا یا فسخ کردیا گیا اور مرتہن کا دین ادا ہوگیا یا اس نے معاف کردیا اور چیز چھوڑالی گئی تو وہی پہلی بیع خود بخود نافذ ہوگئی ۔مستاجر نے بیع کو جائز کردیا تو بیع صحیح ہوگئی مگر اس کے قبضہ سے نہیں نکال سکتے جب تک اس کا مال وصول نہ ہولے ۔( عالمگیری، فتح ، درمختار)
مسئلہ۳۱: جو چیز کرایہ پر ہے اس کو خود کرایہ دار کے ہاتھ بیع کیا تویہ اجازت پر موقوف نہیں بلکہ ابھی نافذ ہوگئی۔(ردالمحتار)
مسئلہ۳۲: کرایہ والی چیز بیچی اورمشتری کو معلوم ہے کہ یہ چیز کرایہ پر اٹھی ہوئی ہے اس بات پر راضی ہوگیا کہ جب تک اجارہ کی مدت پوری نہ ہو کرایہ پر رہے مدت پوری ہونے پر بائع مجھے قبضہ دلائے اس صورت میں اندرون مدت مبیع کے دلاپانے کا مطالبہ نہیں کرسکتا اور بائع بھی مشتری سے ثمن کا مطالبہ نہیں کرسکتا جب تک قبضہ دینے کا وقت نہ آجائے ۔( ردالمحتار)
مسئلہ۳۳: کاشتکار کوایک مدت مقررہ تک کے لئے کھیت اجارہ پر دیا چاہے کاشتکار نے اب تک کھیت بویا ہو یا نہ ہو اسکی بیع کاشتکار کی اجازت پر موقوف ہے ۔( درمختار)
مسئلہ ۳۴: کرایہ پر مکان ہے مالک مکان نے کرایہ دار کی بغیر اجازت اس کو بیع کیا کرایہ دار بیع پر تیار نہیں مگر اس نے کرایہ بڑھا کر نیا اجارہ کیا تو بیع موقوف جائز ہوگئی کیونکہ پہلا اجارہ ہی باقی نہ رہا جو بیع کو روکے ہوئے تھا۔( عالمگیری)
مسئلہ۳۵: کرایہ کی چیز پہلے ایک کے ہاتھ بیچی پھر خود کرایہ دار کے ہاتھ بیع کرڈالی پہلی بیع ٹوٹ گئی اور مستاجر کے ہاتھ بیع درست ہوگئی اور اگر پہلے ایک شخص کے ہاتھ بیع کی پھر دوسرے کے ہاتھ اور مستاجر نے دونوں بیعوں کو جائز کیا پہلی جائز ہوگئی دوسری باطل ۔( عالمگیری)
مسئلہ۳۶: مستاجر کو خبر ہوئی کہ کرایہ کی چیز مالک نے فروخت کردی اس نے مشتری سے کہا میرے اجارہ میں تم نے خریدا تمھاری مہربانی ہوگی کہ جو کرایہ دے چکا ہوں جب تک وصول نہ کرلوں اس وقت تک مجھے چھوڑ دواس گفتگو سے اجازت ہوگئی اور بیع نا فذ ہے ۔ ( عالمگیری)
مسئلہ۳۷: راہن نے بغیر اجازت مر تہن رہن کوبیع کردیا اس کے بعد پھر دوسرے کے ہاتھ بیچ ڈالا مرتہن جس بیع کو جائز کردے جائز ہے اور ثمن سے مرتہن اپنا مطالبہ وصول کرے اگرکچھ بچے تو راہن کو دیدے اور اگر راہن نے بیع اول کے بعد رہن کو اجرت پر دے دیا یا دوسری جگہ رہن رکھا اور مرتہن نے اجارہ یا رہن کو جائز کردیا تو بیع نافذ ہوگئی اور اجارہ یا رہن جوکچھ تھا باطل ہوگیا۔(عالمگیری)
مسئلہ۳۸: کبھی ایسا ہوتا ہے کہ مبیع پر دام لکھدیتے ہیں اور کہتے ہیں جو رقم اس پر لکھی ہے اتنے میں بیچی مشتری نے کہا خریدی یہ بیع بھی موقوف ہے اگر اسی مجلس میں مشتری کو رقم کا علم ہوجائے اور بیع کواختیار کرلے تو بیع نافذ ہے ورنہ باطل ۔( درمختار) بیجک پر بیع کا بھی یہی حکم ہے کہ مجلس عقد میں ثمن معلوم ہوجانا ضروری ہے ۔
مسئلہ۳۹: جتنے میں یہ چیز فلاں نے بیع کی یا خریدی ہے میں بھی بیع کرتاہوں اگر بائع ومشتری دونوں کو معلوم ہے کہ فلاں نے اتنے میں بیع کی یا خریدی یہ جائز ہے اور اگرمشتری کو معلوم نہیں اگرچہ بائع جانتا ہوتویہ بیع موقوف ہے اگر اسی مجلس میں علم ہو جائے اور اختیار کرلے درست ہے ورنہ درست نہیں ۔( ردالمحتار)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔