بہار شریعت

فضائل مدینہ طیبہ

فضائل مدینہ طیبہ

حدیث ۱: صحیح مسلم و تر مذی میں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مدینہ کی تکلیف و شدت پر میری امت میں سے جو کوئی صبر کرے قیامت کے دن میں اس کا شفیع ہوں گا (مسلم ص۴۴۴ج۱ ‘ ترمذی ص ۲۳۱ج۲)

حدیث ۲،۳: مسلم میں سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ حضور ﷺ نے فرمایا مدینہ لوگوں کے لئے بہتر ہے اگر جانتے ‘ مدینہ کو جو شخص بطور اعراض چھوڑے گا اللہ تعالی اس کے بدلے میں اسے لائے گا جو اس سے بہتر ہوگا اور مدینہ کی تکلیف و مشقت پر جو ثابت قدم رہے روز قیامت میں اس کا شفیع یا شہید ہو ں گا اور ایک روایت میں ہے جو شخص اہل مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے اللہ اسے آگ میں اس طرح پگھلائے گا جیسے سیسہ یا اس طرح جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے ۔ اسی کی مثل بزار نے عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی ( بخاری ص۲۵۲ج۱‘ مسلم ص۴۴۵ج۱)

حدیث ۴: صحیحین میں سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ‘ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ یمن فتح ہو گا اس وقت کچھ لوگ دوڑتے ہوئے آئیں گے اور اپنے گھر والوں اور ان کو جو ان کی اطاعت میں ہیں لے جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے اگر جانتے ‘ اور شام فتح ہو گا کچھ لوگ دوڑتے آئیں گے اپنے گھر والوں اور فرمانبرداروں کو لے جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے اگر جانتے اور عراق فتح ہو گا کچھ لوگ جلدی کرتے آئیں گے اور اپنے گھر والوں اور فرمانبرداروں کو لے جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے اگر جانتے (مسلم ص۴۴۵ج۱‘ بخاری ص۲۵۲ج۱)

حدیث ۵: طبرانی کبیر میں ابی اسید سا عدی رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی ‘ کہتے ہیں ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کی قبر پر حاضر تھے (ان کے کفن کے لئے ایک کملی تھی )جب لوگ اسے کھینچ کر ان کا منہ چھپاتے قدم کھل جاتے اور قدم پر ڈالتے تو چہرہ کھل جاتا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کملی سے منہ چھپا دو

اور پاؤں پر یہ گھاس ڈال دوپھر حضور ﷺ نے سر اقدس اٹھا یا صحابہ کو روتے پایا ‘ ارشاد فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ سر سبز ملک کی طرف چلے جائیں گے وہاں کھانا اور لباس اور سواری انھیں ملے گی پھر وہاں سے اپنے گھر والوں کو لکھ بھیجیں گے کہ ہمارے پاس چلے آو کہ تم حجاز کی خشک زمین پر پڑے ہو حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے اگر جانتے ۔

حدیث ۶تا ۸: ترمذی و ابن ماجہ و ابن حبان و بیہقی ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس سے ہو سکے کہ مدینہ میں مرے تو مدینہ ہی میں مرے کہ جو شخص مدینہ میں مرے گا میں اس کی شفاعت فرماؤں گا ، اور اسی کی مثل صمیۃ اورسبیعہ اسلمیہ رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی (ترمذی۲۳۱ج۲‘ ابن ماجہ ص۲۲۵)

مدینہ طیبہ کے برکات

حدیث ۹: صحیح مسلم وغیرہ میں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ لوگ شروع شروع پھل دیکھتے اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر لاتے ‘ حضور ﷺ اسے لے کر یہ کہتے الہی تو ہمارے لئے ہماری کھجوروں میں برکت دے اور ہمارے لئے ہمارے مدینہ میں برکت کر اور ہمارے صاع و مد میں برکت کر یااللہ بے شک ابراہیم تیرے بندے اور تیرے خلیل اور تیرے نبی ہیں اور بے شک میں تیرا بندہ اور تیر ا نبی ہوں ۔ انھوں نے مکہ کے لئے تجھ سے دعا کی اور میں مدینہ کے لئے تجھ سے دعا کرتا ہوں ‘ اسی کی مثل جس کی دعا مکہ کے لئے انھوں نے کی اور اتنی ہی اور (یعنی مدینہ کی برکیتں مکہ سے دوچند ہوں )پھر جو چھوٹا بچہ سا منے ہوتا اسے بلاکر وہ کھجور عطا فرمادیتے (تر مذی ص۲۳۱ج۲‘ مسلم ص۴۴۲ج۱‘ ابن ماجہ ص۲۲۵)

حدیث ۱۰تا ۱۳: صحیح مسلم میں ام المو منین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یا اللہ تو مدینہ کو ہمارا محبوب بنادے جیسے ہم کو مکہ محبوب ہے بلکہ اس سے زیادہ اور اس کی آب و ہوا کو ہمارے لئے درست فرمادے اور اس کے صاع و مد میں برکت عطا فرما اور یہاں کے بخار کو منتقل کرکے حجفہ میں بھیجدے (یہ دعا اس وقت کی تھی جب ہجرت کر کے مدینہ میں تشریف لائے اور یہاں کی آب وہوا صحابہ کرام کو نا موافق ہوئی کہ پیشتر یہاں وبائی بیماریاں بکثرت ہوتیں ) یہ مضمون کہ حضور نے مدینہ طیبہ کے واسطے دعا کی کہ مکہ سے دو چند یہاں برکتیں ہوں مولی علی و ابو سعید و انس رضی اللہ تعالی عنہم سے مروی ہے ( مسلم ص۴۴۲۔۴۴۳ج۱)

اہل مدینہ کے ساتھ بر ائی کرنے کے نتائج

حدیث ۴ا: صحیح بخاری و مسلم میں سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جو شخص اہل مدینہ کے ساتھ فریب کرے گا ایسا گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھلتا ہے (مسلم ص۴۴۵ج۱‘ بخاری ص۲۵۲ج۱‘ ابن ماجہ ص ۲۲۵)

حدیث۱۵: ابن حبان اپنی صحیح میں جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو اہل مدینہ کو ڈرائے گا اللہ اسے خوف میں ڈالے گا۔

حدیث ۱۶،۱۷: طبرانی عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا یا اللہ جو اہل مدینہ پر ظلم کرے اور انہیں ڈرائے تو اسے خوف میں مبتلا کر اور اس پر اللہ اور فرشتوں اور تمام آدمیوں کی لعنت اور اس کا نہ فرض قبول کیا جائے گا نہ نفل ۔ اسی کی مثل نسائی و طبرانی نے سائب بن خلادرضی اللہ عنہ سے روایت کی ۔

حدیث ۱۸: طبرانی کبیر میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو اہل مدینہ کو ایذا دے گا اللہ تعالی اسے ایذادے گا اور اس پر اللہ اور فرشتوں اور تما م آدمیوں کی لعنت اور اس کو نہ فرض قبول کیا جائے نہ نفل ۔

حدیث ۱۹: صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے ایک ایسی بستی کی طرف ہجرت کا حکم ہو ا جو تمام بستیوں کو کھا جائے ( سب پر غالب آئے گی ) لوگ اسے یثرب(ہجرت سے پیشتر لوگ یثرب کہتے تھے مگر اب اس نام سے پکارنا جائز نہیں کہ حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے بعض شاعر اپنے اشعار میں مدینہ طیبہ کو یثرب لکھا کرتے ہیں انھیں اس سے احتراز لازم اور ایسے شعر پڑھیں تو اس لفظ کی جگہ طیبہ پڑھیں کہ یہ نام حضور نے رکھا ہے بلکہ صحیح مسلم شریف میں ہے کہ اللہ تعالی مدینہ کا نام طیبہ رکھا ہے ) کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کو ( مسلم ص۴۴۴ج۱‘ بخاری ص۲۵۲ج۱)

حدیث۲۰: صحیحین میں انہی سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مدینہ کے راستوں پر فرشتے (پہرہ دیتے ہیں ) اس میں نہ دجال آئے نہ طاعون (مسلم ص۲۴۴ج۱‘ بخاری ص۲۵۲ج۱)

حدیث۲۱: صحیحین میں انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مکہ و مدینہ کے سوا کوئی شہر ایسا نہیں کہ وہاں دجال نہ آئے ‘ مدینہ کا کوئی راسۃ ایسا نہیں جس پر ملائکہ پرا باندھ کر پہرا نہ دیتے ہوں ‘ دجال (قریب مدینہ ) شور زمین میں آکر اترے گا اس وقت مدینہ میں تین زلزلے ہوں گے جن سے ہر کافرو منافق یہاں سے نکل کر دجال کے پاس چلا جائے گا۔(بخاری ص۲۵۳ج۱)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button