سوال :
(۱) فصل تیار ہونے سے قبل ہی بعض لوگ کپاس وغیرہ کی خرید و فروخت کر تے ہیں ۔ بائع مال کی تیاری کے بعد قبضہ دلانے کا وعدہ کرتا ہے ۔ دام کی قیمت موجودہ قیمت سے نصف مقر ر ہوتی ہے۔ خریدار قیمت نقد دیتا ہے۔ ایسی بیع شرعا جائز ہے یا نہیں؟
(۲ ) جوار کا معاملہ اس طرح کرنا کہ نقد بھاؤ 8روپے میں ہے اور ادھار بھاؤ بارہ روپے میں، جائز ہے یا نہیں؟
جواب:
(۱) اصطلاح شرع میں اس بیع کو سلم کہتے ہیں ،اگر اس بیع کی تمام شرائط پائی جائیں تو ضرور بیع جائز ہو گی ۔ رہ گیا سوال رائج الوقت سے کم پر بیع کا تو از روئے شرع یہ بھی جائز ہے ۔ کیونکہ شرعا اس کو دام کہیں گے جو بائع اور مشتری کے درمیان طے ہو جائے اور جب دونوں اس پر راضی ہو گئے تو ناجائز ہونے کی کوئی وجہ نہیں ۔ ہاں !بائع کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر اگر مشتری دام مقر ر کر تا ہے تو یا اخلاقاً قبیح ہے اور مجبوری جتنی بڑھتی جائے گی قبح میں اتنا ہی اضافہ ہوتا جائے گا۔
(۲) بیع کا یہ طریقہ بھی جائز ہے ۔لیکن اس صورت میں بائع اور مشتری پر ضروری ہے کہ نقد اور ادھار دونوں معاملے ایک ساتھ نہ کریں۔ رہ گیا بازار بھاؤ سے کم یا زیادہ اس کا حکم اوپر گزرا۔
(فتاوی بحر العلوم، جلد4، صفحہ27، شبیر برادرز، لاہور)
(فتاوی بحر العلوم، جلد4، صفحہ28، شبیر برادرز، لاہور)