شرعی سوالات
مشہور

فرض نماز پڑھ رہے ہوں تو جماعت میں شامل ہونے کا طریقہ

مسجد میں اپنی فرض نماز پڑھ رہے ہوں اور جماعت کھڑی ہو جائے تو جماعت میں کب اور کیسے شریک ہوں؟

اپنی فرض نماز پڑھ رہے ہوں تو جماعت میں شامل ہونے کا طریقہ مندرجہ ذیل ہے:

جواب:

اپنی فرض نماز پڑھ رہے ہوں تو جماعت میں شامل ہونے کا طریقہ

(1) اگر تو پہلی رکعت میں ہیں اور جماعت شروع ہو گئی تو کھڑے کھڑے ایک سلام کے ساتھ نماز توڑ دیں اور جماعت میں شامل ہوجائیں۔

(2) اگر پہلی رکعت کا سجدہ کر لیا اور جماعت شروع ہوئی تو فجر اور مغرب میں سجدوں کے بعد ایک سلام کے ساتھ نماز توڑ دیں اور جماعت میں شامل ہو جائیں اور ظہر، عصر اور عشاء میں دو  رکعتیں مکمل کر کے جماعت میں شامل ہوں۔

(3) اگر دوسری  رکعت کا سجدہ کر لیا پھر جماعت شروع ہوئی توفجر اور مغرب میں نماز مکمل کریں اور جماعت میں شامل نہ ہوں اور ظہر، عصر اور عشاء میں دو  رکعتیں مکمل کر کے جماعت میں شامل ہوں۔

(4) اگر تیسری رکعت میں ہوں اور جماعت کھڑی ہوئی تو ظہر ، عصر اور عشاء میں کھڑے کھڑے ایک سلام کے ساتھ نماز توڑ دیں اور جماعت میں شامل ہوں اور مغرب میں نماز پوری پڑھیں اور جماعت میں شامل نہ ہوں۔

(5)اگر تیسری رکعت کا سجدہ کر لیا اور جماعت شروع ہوئی تو ظہر اور عشاء میں چار رکعتیں مکمل کر کے نفل کی نیت سے جماعت میں شامل ہوں اور عصر میں چار رکعتیں مکمل کریں اور جماعت میں شامل نہ ہوں کہ عصر کے بعد نفل جائز نہیں۔

دلائل:

اپنی فرض نماز پڑھ رہے ہوں تو جماعت میں شامل ہونے کے متعلق رد المحتار میں ہے:”شرع في فرض فأقيم قبل أن يسجد للأولى قطع واقتدى، فإن سجد لها، فإن في رباعي أتم شفعا واقتدى ما لم يسجد للثالثة، فإن سجد أتم واقتدى متنفلا إلا في العصر، وإن في غير رباعي قطع واقتدى ما لم يسجد للثانية، فإن سجد لها أتم ولم يقتد “ترجمہ:فرض شروع کیے اور پہلی رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے جماعت کھڑی ہو گئی تو نماز توڑ دے اور جماعت میں شامل ہو جائے ،اگر پہلی رکعت کا سجدہ کر لیا تو اگر تو وہ چار رکعتی نماز ہے(یعنی ظہر ،عصریا عشاء) تو دو رکعتیں مکمل کرے اور پھر جماعت میں شامل ہو جب تک تیسری کا سجدہ نہ کر لے اور اگر (تیسری کا )سجدہ کر لیا تو (چار رکعت)مکمل کرے پھر سوائے عصر کےنفل کی نیت سے جماعت میں شامل ہو، اور اگر وہ چار رکعتی نماز نہ ہو (یعنی فجر یا مغرب ہو )تو جب تک دوسری کا سجدہ نہ کیا ہو ،نماز توڑ دے اور اگر دوسری کا سجدہ کر لیا تو وہی نماز مکمل کرے اور جماعت میں شامل نہ ہو۔

   (رد المحتار،کتاب الصلوۃ،باب ادراک الفریضۃ، جلد 2،صفحہ606 ،مطبوعہ کوئٹہ)

اپنی فرض نماز پڑھ رہے ہوں تو جماعت میں شامل ہونے کا طریقہ مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں یون بیان کیا گیا ہے:”إذا شرع في فرض منفردا فأقيمت الجماعةقطع (بتسليمة قائما)واقتدى(على الصحيح) إن لم يسجد لما شرع فيه أو سجد(للركعة الأولى) في غير رباعية(بأن كان في الفجر أو المغرب فيقطع بعد السجود بتسليمة) وإن سجد في رباعية ضم ركعة ثانية(وتشهد)وسلم لتصير الركعتان له نافلة ثم اقتدى مفترضا، وإن صلى ثلاثا(من رباعية فأقيمت) أتمها ثم افتدى متنقلا إلا في العصر، وإن قام لثالثة(رباعية منفردا) فأقيمت قبل سجوده قطع قائما بتسليمة“ترجمہ:اگر کسی شخص نے منفرد فرض شروع کئے اور جماعت کھڑی ہو گئی تو صحیح قول کے مطابق اگرشروع کی ہوئی رکعت کا سجدہ نہیں کیا توکھڑے کھڑےایک سلام کے ساتھ نماز توڑ دےیا چار کے علاوہ رکعتوں والی نمازیعنی فجر یا مغرب میں پہلی رکعت کا سجدہ کر لیا تو سجدوں کے بعد ایک سلام کے ساتھ نماز توڑ دے اور اقتداء کرےاور اگر چار رکعتوں والی نماز میں پہلی رکعت کا سجدہ کر لیا تو دوسری رکعت اور تشھد ساتھ ملائے اور سلام پھیر دے تاکہ وہ دو رکعتیں نفل ہو جائیں پھر فرض کی اقتداء کرے ، اور اگر چار رکعتوں والی نماز میں سے تین رکعتیں پڑھ چکا تھا کہ نماز کھڑی ہوئی تو اس نماز کو مکمل کرے اور پھر سوائے عصر کے نفل کی نیت سے اقتداء کرے ،اور اگر چار رکعتوں والی  منفردنماز میں تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوا اوراس کے سجدے میں جانے سے پہلے جماعت کھڑی ہو گئی تو کھڑے کھڑےایک  سلام کے ساتھ نماز توڑ دے ۔

                                                (مراقی الفلاح شرح نور الایضاح،صفحہ238 ،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button