ARTICLES

فرض حج واقع ہونے کے لئے نیت نفل نہ ہوناضروری ہے

الاستفتاء : کیافرماتے ہیں علماءدین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ شرعی فقیراگرقرض لے کرنفل حج کرلے ،پھرکچھ عرصہ بعداس پرفرضیت حج کی مکمل شرائط پائی جائیں توکیااس پرحج فرض ہوگایاسابقہ نفلی حج سے فرض حج اداہوجائے گا؟

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں ایسے شخص پرحج فرض ہوگا،کیونکہ فرضیت حج کی مکمل شرائط پائے جانے کے سبب حج فرض ہوجاتاہے ۔ چنانچہ ملاعلی بن سلطان قاری حنفی متوفی1014ھ لکھتے ہیں :

اذا وجدت جمیعھا وجب الحج علی صاحبھا۔([3])

یعنی، تمام شرائط وجوب پائے جانے پراس کے صاحب پرحج واجب ہوجاتاہے ۔ اورمخدوم محمدہاشم ٹھٹوی متوفی1174ھ لکھتے ہیں :

شرائط وجوب حج انہا را گویند کہ چوں موجودشوندجمیع انہا در شخصی فرض گرددحج بروے ۔([4])

یعنی،تمام شرائط وجوب پائے جانے پرحج واجب ہوجاتاہے اور سابقہ نفلی حج سے حجۃ الاسلام یعنی فرض حج ادانہ ہوگا۔ چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی لکھتے ہیں :

اگرتقییدنمودبحج نفل یا نذر پس واقع نگرددحج سابق ازحج اسلام صرح بہ الملاعلی قاری وغیرہ۔([5])

یعنی،اگرکسی نے نفل یاادائیگئ منت کی نیت سے حج کیاہوتوفرض حج واقع نہ ہوگا،ملا علی قاری وغیرہ نے اس کی صراحت کی ہے ۔ اوراس کی وجہ یہ ہے کہ فرض حج اداہونے کے لئے نفل کی نیت نہ ہونا ضروری ہے ،خواہ غنی ہویافقیر۔ چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی متوفی993ھ اورملاعلی قاری لکھتے ہیں :

(وعدم نیۃالنفل)ای فی احرام حجہ فانہ اذا نوی نفلا سواء کان غنیا او فقیرا فانہ یقع نفلا،خلافا للشافعی، واما نیۃ الفرض فلیست بشرطٍ حتی یقع عن الفرض بمطلق نیۃ الحج۔([6])

یعنی،فرض حج اداہونے کے لئے نفل کی نیت نہ ہونا ضروری ہے یعنی اپنے حج کے احرام میں ،کیونکہ جب کوئی نفل کی نیت سے حج کرے گاتونفل ہی واقع ہوگاخواہ غنی ہویافقیر،بخلاف امام شافعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ، اورفرض کی نیت کرناشرط نہیں حتی کہ مطلق حج کی نیت سے فرض حج واقع ہوجائے گا۔ اور مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی لکھتے ہیں :

عدم نیت نفل دراحرام حج تااگرشخصے نیت کرددراحرام حج واقع گرددازنفل خواہ فقیرباشدیاغنی خلافا للشافعی وامانیت فرض پس شرط نیست،برای صحت وقوع ازفرض تاانکہ اگرنیت کردمطلق حج را واقع شود ازفرض۔([7])

یعنی،فرض حج اداہونے کے لئے نفل کی نیت نہ ہونا ضروری ہے ،کیونکہ اگرکسی نے نفل حج کااحرام باندھ کرحج کیاتونفل حج واقع ہوگاخواہ
فقیرہویاغنی،بخلاف امام شافعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ،اورفرض کی نیت کرنا شرط نہیں ، حتی کہ مطلق حج کی نیت سے فرض حج واقع ہوجائے گا۔

واللہ تعالیٰ اعلم

یوم الاربعاء،16صفر1441ھ۔15،اکتوبر2019م

حوالہ جات

([3])المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط،باب شرائط الحج،النوع الاول : شرائط الوجوب،تحت قولہ : شرائط الوجوب،ص42

([4])حیاۃ القلوب،فصل دویم : دربیان شرائط حج،نوع اول درذکرشرائط وجوب حج،ص24

([5])حیاۃ القلوب،فصل دویم : دربیان شرائط حج،نوع دویم درذکرشرائط وجوب اداء حج،ص34

([6])لباب المناسک وشرحہ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط،باب شرائط الحج،النوع الرابع : شرائط وقوع الحج عن الفرض،الشرط السابع : عدم نیۃ النفل،ص86۔87

([7])حیاۃ القلوب،فصل دویم : دربیان شرائط حج،بیان حج بدل داں برقسم است،ص38

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button