سوال:
اگر کوئی مسلمان بینک یا ڈاک خانہ میں اپنی رقم کثیر یا قلیل رقم جمع کر لے اور سود لے جیسا کہ بینک و پوسٹ میں قانون ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:
بینک میں روپیہ جمع کرنے کے بعد جو زائد پیسے ملتے ہیں بعض علما کے نزدیک وہ سود ہی نہیں تو لینے والا اگر اسی نیت سے لیتا ہے تو اس پر کوئی الزام کیسے لگا سکتے ہیں۔ ہاں سود سمجھ کر لیتا ہے تو ضرور حرام کام ہے۔
(فتاوی بحر العلوم، جلد4، صفحہ58، شبیر برادرز، لاہور)
(فتاوی بحر العلوم، جلد4، صفحہ61، شبیر برادرز، لاہور)
جب کہ اس میں کسی کو دھوکا نہ دیا گیا ہو اور اپنی جان و مال عزت و آبرو کے لیے کوئی خطرہ نہ ہو۔
(فتاوی بحر العلوم، جلد4، صفحہ68، شبیر برادرز، لاہور)
(فتاوی بحر العلوم، جلد4، صفحہ83، شبیر برادرز، لاہور)